Type Here to Get Search Results !

مچھلی کا خون پاک ہے یا ناپاک ؟ مچھلی میں خون ہے یا نہیں؟

 
(1) مچھلی کا خون پاک ہے یا ناپاک ؟ مچھلی میں خون ہے یا نہیں؟
اگر مچھلی میں خون ہے اور وہ کپڑا پر لگ گیا تو کپڑا ناپاک ہو جائے گا؟

♦•••••••••••••••••••••••••♦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
مچھلی کو کانٹنے کے بعد جو خون جیسا نکلتا ہے وہ ناپاک ہے ؟ کیونکہ وہ خون جو بدن سے باہر نکلے یا بہ جائے وہ خون ناپاک ہوتا ہے اور مچھلی کے بدن سے بھی خون نکلتا ہے تو اس کا کیا حکم شرعی ہے اگر مچھلی کا خون کپڑا پر لگ جائے تو کیا وہ کپڑا ناپاک ہو جائے گا ؟
 مدرسین دارالعلوم امجدیہ ثناء المصطفے مرپا شریف 
(یہ فتویٰ مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی والنورانی کا لکھا ہوا ہے اور فقیر محمد جنید عالم مصباحی کے ذریعے شوسل میڈیا پر نشر کیا جا رہا ہے)
♦•••••••••••••••••••••••••♦
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :- 
وہ کپڑا ناپاک نہیں ہوگا اور اس کپڑا سے نماز ہو جائے گی کیونکہ  
مچھلی میں خون ہوتا ہی نہیں ہے وہ پانی ہوتا ہے جو پاک ہوتا ہے اسی لئے اسے بغیر ذبح کئے کھایا جاتا ہے اس کے متعلق دو روایت ہے کہ اس میں خون ہوتا ہی نہیں ہے اس لئے ذبح نہیں کیا جاتا ہے اور ایک دوسری روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود اس کو ذبح کرکے دنیا میں بھیجا اس لئے بغیر ذبح کے کھایا جاتا ہے ہاں ایک روایت میں ہے کہ امام یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بڑی مچھلی کا خون نجاست غلیظہ ہے لیکن یہ مذہب نہیں ہے بلکہ صحیح مذہب یہ ہے کہ اس میں خون ہوتا ہی نہیں ہے اس لئے وہ نجاست غلیظہ نہیں ہے تنویر الابصار و درمختار میں ہے کہ ۔(و)عفی ( دم سمک و لعاب بغل و حمار)والمذہب طھارتھا یعنی مچھلی کا خون اور خچر اور گدھے کا لعاب معاف ہے ۔اور مذہب ان کی طہارت کا ہے (درمختار جلد اول ص 528)
اس سے معلوم ہوا کہ مچھلی میں خون (جیسا)ہوتا ہے مگر وہ پاک ہوتا ہے لھذا اس کو سمجھنے کے لیے ردالمحتار کی طرف رجوع کرنا ہوگا 
اس کے تحت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ۔( والمذہب طھارتھا ) انما قال ذلک لان المتن یقتضی نجاستھا بناء علی ماروی عن ابی یوسف من نجاسۃ دم السمک الکبیر نجاسۃ غلیظ ۔و سور الحمار والبغل نجاسۃ خفیفۃ کما ذکرہ فی حاشیۃ الخزائن ۔
والمذہب ان دم السمک طاہر لانہ دم صورۃ لا حقیقۃ ۔وان سور مذھین طاہر قطعا والشک فی طھوریتہ فیکون لھا بھا طاہرا
یعنی یہ اس لیے فرمایا گیا کیونکہ متن اس کی نجاست کا تقاضا کرتا ہے اس بناء پر کہ امام ابویوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بڑی مچھلی کے خون کی نجاست کے بارے میں مروی ہے کہ یہ نجاست غلیظہ ہے اور گدھے اور خچر کا چھوٹا نجاست خفیفہ ہے 
جیسا کہ " الخزائن " کے حاشیہ میں ذکر کیا ہے اور مذہب یہ ہے کہ مچھلی کا خون پاک ہے کیونکہ وہ "صورت خون" ہے "حقیقت خون" نہیں اور ان دونوں کا جھوٹا قطعا پاک ہے اور اس کی طہوریت ( پاک کرنے کی صلاحیت ) میں شک ہے پس ان دونوں کا لعاب پاک ہوگا۔
(ردالمحتار علی الدرمختار شرع تنویر الابصار۔جلد اول اور ص 528۔کتاب الطہارت /باب الانجاس)
ردالمحتار کی عبارت سے معلوم ہوا کہ مچھلی میں لال رنگ خون نہیں ہے ہاں خون کی صورت ہے مگر حقیقت میں وہ خون نہیں ہے 
ردالمحتار میں علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
(دم سمک) لانہ لیس بدم حقیقۃ ۔لانہ اذا بیض والدم یسود ۔وشمل السمک الکبیر اذا سال منہ شئی فی ظاھر الروایۃ یعنی مچھلی کا خون ۔کیونکہ یہ حقیقت میں خون نہیں ہے کیونکہ جب یہ خشک ہوجائے تو سفید ہوجاتا ہے اور خون سیاہ ہوتا ہے اور یہ بڑی مچھلی کو بھی شامل ہے جب اس سے خون بہ پڑے (ردالمحتار جلد اول صفحہ 524) 
اس عبارت سے واضح ہوا کہ مچھلی چھوٹی ہو یا بڑی اس کا خون پاک ہے ناپاک نہیں کیونکہ وہ خون ہی نہیں ہے چونکہ رنگ اس کا خون کی طرح ہے اس لئے خون کہا جاتا ہے مگر حقیقۃ وہ خون نہیں ہے اس لئے خشک ہوجانے پر وہ سفید ہوجاتا ہے جبکہ خون خشک ہونے پر سیاہ ہوجاتا ہے
اور اس کا تجربہ آپ حضرات بھی کرسکتے ہیں وہ اس طرح کہ جہاں مچھلی بکتی ہے وہاں جائیں اور بازار ختم ہونے کے کچھ دیر بعد دیکھیں کہ وہ جگہ جس پر مچھلی کا خون گرا ہوتا ہے وہ سفید ہوجاتی ہے جبکہ خون دھوپ میں سوکھنے کے بعد کالا ہوجاتا ہے لیکن یہاں سیاہ نہیں ملے گا بلکہ سفید ملے گا پس یہ ثابت ہوگیا کہ وہ خون نہیں ہے بلکہ لال رنگ کا پانی ہے جو دھوپ میں سوکھ کر سفید ہوجاتا ہے اسی لئے علامہ شامی نے لکھا کہ وہ صورۃ خون ہے اور حقیقۃ خون نہیں ہے اور صاحب درمختار نے خون کا لفظ اس لئے لکھا کہ امام یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بڑی مچھلی کا خون نجاست غلیظہ ہے اسی لئے صاحب درمختار نے لکھا کہ یہ خون نجاست غلیظہ نہیں ہے بلکہ پاک ہے اور اسی کو مذہب کہا گیا کیونکہ یہ خون ہی نہیں ہے اس لئے پاک ہے 
واللہ اعلم باالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ:- فقیہ العصر محقق دورہ
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناءاللہ خان ثناء القادری 
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی  مرپاوی سیتا مڑھی بہار
مورخہ‌12/صفر المظفر 1443 ھ
20 ستمبر 2021 ء بروز پیر یعنی سوموار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area