(سوال نمبر 4751)
غیر ضروری بال کہاں کہاں سے صاف کیا جائے؟
لڑکوں کے رشتے میں کن باتوں کا خیال رکھا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین کہ غیر ضروری بال کہاں کہاں کے کاٹنے چاہیے مزید یہ بھی ارشاد فرما دیں کہ جب لڑکے کیلئے رشتہ دیکھنے جائے تو کن باتوں کو مدنظر رکھا جائے۔
جواب ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- عبد المجید عطاری اورنگی ٹاؤن کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مذکورہ صورت میں زیرِ ناف بالوں کی صفائی بھی امورِ فطرت میں سے ہے اور مستحب یہ ہےکہ ہر ہفتے میں جمعہ کے دن جسمانی اصلاح و صفائی کا یہ کام کیا جائے دو ہفتوں میں ایک بار کرنا جائز ہے اور آخری حد 40 دن تک کی ہے چالیس دن سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے
زیرِ ناف بال کاٹنے کی حد یہ ہے کہ اگر آدمی اکڑو بیٹھے تو ناف سے تھوڑا نیچے جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں سے رانوں کی جڑوں تک اور پیشاب پاخانہ کی جگہ کے اردگرد جہاں تک نجاست لگنے کا امکان ہو وہاں تک بال صاف کرنا چاہتے مردوں کے لیے زیر ناف بال بلیڈ سے اور عورتوں کے بال صفا پاوڈر وغیرہ سے صاف کرنا زیادہ بہتر ہے اس کے علاوہ بغل کے نیچے کے غیر ضروری بال بھی اکھاڑ لیے جائیں اگر اکھاڑنا مشکل ہو تو بلیڈ وغیرہ سے بھی صاف کیے جاسکتے ہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)
یاد رہے کہ بغل کے بال اکھیڑنا سنت ہے منڈانا جائز ہے ،زیر ناف کے بال مونڈنا سنت ہے چونے وغیرہ سے صاف کردینا بھی جائز قینچی سے کاٹ دینا خلاف۔سنت ان احکام میں عورتیں اور مراد برابر ہیں۔
غیر ضروری بال کہاں کہاں سے صاف کیا جائے؟
لڑکوں کے رشتے میں کن باتوں کا خیال رکھا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین کہ غیر ضروری بال کہاں کہاں کے کاٹنے چاہیے مزید یہ بھی ارشاد فرما دیں کہ جب لڑکے کیلئے رشتہ دیکھنے جائے تو کن باتوں کو مدنظر رکھا جائے۔
جواب ارشاد فرما دیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- عبد المجید عطاری اورنگی ٹاؤن کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مذکورہ صورت میں زیرِ ناف بالوں کی صفائی بھی امورِ فطرت میں سے ہے اور مستحب یہ ہےکہ ہر ہفتے میں جمعہ کے دن جسمانی اصلاح و صفائی کا یہ کام کیا جائے دو ہفتوں میں ایک بار کرنا جائز ہے اور آخری حد 40 دن تک کی ہے چالیس دن سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے
زیرِ ناف بال کاٹنے کی حد یہ ہے کہ اگر آدمی اکڑو بیٹھے تو ناف سے تھوڑا نیچے جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں سے رانوں کی جڑوں تک اور پیشاب پاخانہ کی جگہ کے اردگرد جہاں تک نجاست لگنے کا امکان ہو وہاں تک بال صاف کرنا چاہتے مردوں کے لیے زیر ناف بال بلیڈ سے اور عورتوں کے بال صفا پاوڈر وغیرہ سے صاف کرنا زیادہ بہتر ہے اس کے علاوہ بغل کے نیچے کے غیر ضروری بال بھی اکھاڑ لیے جائیں اگر اکھاڑنا مشکل ہو تو بلیڈ وغیرہ سے بھی صاف کیے جاسکتے ہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)
یاد رہے کہ بغل کے بال اکھیڑنا سنت ہے منڈانا جائز ہے ،زیر ناف کے بال مونڈنا سنت ہے چونے وغیرہ سے صاف کردینا بھی جائز قینچی سے کاٹ دینا خلاف۔سنت ان احکام میں عورتیں اور مراد برابر ہیں۔
(مرقاۃ بحوالہ المرأة المناجیح ج ١ ص ٣٦٢ مكتبة المدينة)
حدیث شریف میں ہے
رسولوں کے افسر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا 10چیزیں فِطرت سے ہیں ( یعنی ان کا حُکْم ہر شریعت میں تھا) مُونچھیں کترنا داڑھی بڑھانا مِسواک کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، ناخن تراشنا ، اُنگلیوں کے جوڑدھونا ، بغل کے بال دُور کرنا ، ناف کے نیچے کے بال مُونڈنا ، اِستنجا کرنا اور کُلّی کرنا۔
حدیث شریف میں ہے
رسولوں کے افسر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا 10چیزیں فِطرت سے ہیں ( یعنی ان کا حُکْم ہر شریعت میں تھا) مُونچھیں کترنا داڑھی بڑھانا مِسواک کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، ناخن تراشنا ، اُنگلیوں کے جوڑدھونا ، بغل کے بال دُور کرنا ، ناف کے نیچے کے بال مُونڈنا ، اِستنجا کرنا اور کُلّی کرنا۔
(مسلم ، کتاب الطھارۃ باب خصال الفطرۃ ص۱۲۵ حدیث ۶۰۴)
فتاوی رضویہ میں ہے
40 روز سے زیادہ ناخن یا بغل کے بال یا ناف کے نیچے کے بال رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40) روز کے گنہگار ہوں گے ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ، فسق ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۷۸ماخوذاً)
ایک اور مقام پرفرماتے ہیں مُونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں حرام ، گناہ اور غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۸۴ماخوذاً)
لہٰذا ہوسکے تو ہر جمعہ کو یہ کام کر ہی لینے چاہئیں کیونکہ ایک حدیثِ مبارک میں ہے کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جمعہ کے دن نماز کے لئے جانے سے پہلےمُونچھیں کترواتے اور ناخن ترشواتے۔
(شعب الایمان ، باب فی الطھارات ، ۳ / ۲۴ حدیث ۲۷۶۳)
دانت سے ناخن نہیں کاٹنا چاہيے کہ مکروہ ہے اور اِس سے مَرَضِ بَر ص (یعنی ایسا مرض جس میں بدن پر سفید دھبّے پڑ جاتے ہیں اس کے)پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ (ردالمحتار مع در مختار ، کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۶۸)
لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہیں۔ یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے
40 روز سے زیادہ ناخن یا بغل کے بال یا ناف کے نیچے کے بال رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40) روز کے گنہگار ہوں گے ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ، فسق ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۷۸ماخوذاً)
ایک اور مقام پرفرماتے ہیں مُونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں حرام ، گناہ اور غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ۶۸۴ماخوذاً)
لہٰذا ہوسکے تو ہر جمعہ کو یہ کام کر ہی لینے چاہئیں کیونکہ ایک حدیثِ مبارک میں ہے کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جمعہ کے دن نماز کے لئے جانے سے پہلےمُونچھیں کترواتے اور ناخن ترشواتے۔
(شعب الایمان ، باب فی الطھارات ، ۳ / ۲۴ حدیث ۲۷۶۳)
دانت سے ناخن نہیں کاٹنا چاہيے کہ مکروہ ہے اور اِس سے مَرَضِ بَر ص (یعنی ایسا مرض جس میں بدن پر سفید دھبّے پڑ جاتے ہیں اس کے)پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ (ردالمحتار مع در مختار ، کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۶۸)
لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہیں۔ یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے۔
(کیمیائے سعادت ، ۱ / ۱۶۸)
ناخن یابال وغیرہ کا ٹنے کے بعد دفن کر دینے چاہئیں۔
ناخن یابال وغیرہ کا ٹنے کے بعد دفن کر دینے چاہئیں۔
(درمختارمع ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۶۸)
ناخن تر اش لینے کے بعد اُنگلیوں کے پورے(یعنی اُنگلیوں کے اگلے حصّے)دھولینے چاہئیں۔
بغل کے بالوں کو اُکھاڑ نا سُنّت ہے اورمُونڈنا گناہ بھی نہیں۔
ناخن تر اش لینے کے بعد اُنگلیوں کے پورے(یعنی اُنگلیوں کے اگلے حصّے)دھولینے چاہئیں۔
بغل کے بالوں کو اُکھاڑ نا سُنّت ہے اورمُونڈنا گناہ بھی نہیں۔
(در مختار مع رد المحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۷۱)
ناک کے بال نہ اُکھاڑیں کہ اس سے مرضِ آکلہ پیدا ہو جانے کا خوف ہے
ناک کے بال نہ اُکھاڑیں کہ اس سے مرضِ آکلہ پیدا ہو جانے کا خوف ہے
(فتاویٰ ھنديہ کتاب الکراہیۃ ، الباب التاسع عشر فی الختان والحصا .!لخ ، ۵ / ۳۵۸) (آکلہ پہلو میں ہونے والے اُس پھوڑے کو کہتے ہیں جس سے گوشت پوست (کھال) سڑ جاتے ہیں اور گوشت جھڑنے لگتا ہے۔ ) (صفائی کی اہمیت ص 13 مکتبہ المدینہ)
٢/ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے عورت سے نکاح چار باتوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے مال، حَسَب نَسَب،حُسْن وجمال اور دِین مگر تم دِین والی کو ترجیح دو (بخاری ،ج3،ص429، حدیث:5090)
لڑکا اور لڑکی میں مندرجہ ذیل 4 چیزیں ہونی چاہئے
حدیث شریف میں آیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شادی عموماً چار چیزوں کی وجہ سے کی جاتی ہے
(۱) حسب نسب کی وجہ سے۔ (۲) مال کی وجہ سے
(۳) حسن وجمال کی وجہ سے۔ (٤) دینداری کی وجہ سے لیکن تم لوگ دین داری کو ترجیح دیا کرو۔ اگر ایسا نہ کروگے تو دنیا میں فساد ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دین دار گھرانہ کی لڑکی ہو دیند دار گھرانے کا لڑکا ہو تو اسے ترجیح دینی چاہیے، اسی میں معاشرہ بہتر رہتا ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
٢/ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے عورت سے نکاح چار باتوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے مال، حَسَب نَسَب،حُسْن وجمال اور دِین مگر تم دِین والی کو ترجیح دو (بخاری ،ج3،ص429، حدیث:5090)
لڑکا اور لڑکی میں مندرجہ ذیل 4 چیزیں ہونی چاہئے
حدیث شریف میں آیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شادی عموماً چار چیزوں کی وجہ سے کی جاتی ہے
(۱) حسب نسب کی وجہ سے۔ (۲) مال کی وجہ سے
(۳) حسن وجمال کی وجہ سے۔ (٤) دینداری کی وجہ سے لیکن تم لوگ دین داری کو ترجیح دیا کرو۔ اگر ایسا نہ کروگے تو دنیا میں فساد ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دین دار گھرانہ کی لڑکی ہو دیند دار گھرانے کا لڑکا ہو تو اسے ترجیح دینی چاہیے، اسی میں معاشرہ بہتر رہتا ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/10/2023
20/10/2023