Type Here to Get Search Results !

کیا شراب سے بنی ہوئی چیز کھانا جائز ہے جبکہ اس میں بو اور نشہ نہ ہو؟

 (سوال نمبر 4779)
کیا شراب سے بنی ہوئی چیز کھانا جائز ہے جبکہ اس میں بو اور نشہ نہ ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے دوست بکر نے زید سے کہا کہ میں نے پڑھا ھے کہ اگر شراب کی ملاوٹ کسی دوسری چیز کے ساتھ کر کے کوئ نئ چیز بنا لی جاۓ جس میں نہ شراب کی بو ھو,نہ رنگ ,نہ نشہ تو پھر وہ چیز کھانا یا پینا جائز ھو گا کیونکہ اگر چہ یہ چیز شراب کی ملاوٹ سے بنی مگر اب اس چیز کی ہیئت بدل گئ ھے اور نہ اس میں شراب کا رنگ,نہ ذائقہ,نہ بو سو یہ چیز کھانا یا پینا جائز ھو گا کیونکہ ہیئت بدلنے سے حکم بدلتا ھے اور اِدھر بھی یہی ھوا تو اِس پر زید گویا ھوا کہ نہیں ایسا نہیں کیونکہ اگر کوئ شخص سود,چوری کے پیسوں کو زکوٰة یا نیک کام میں خرچ کرے تو اُس کی زکوٰة کیونکر ادا ھوگی؟؟؟؟ثواب کیونکر ملے گا؟؟؟؟ حالانکہ ظاہری ہیئت تو پیسوں کی غلط نہیں مگر جس کام سے یہ پیسے حاصل کیۓ گۓ وہ کام ھی غلط تھا سو پیسے بھی حلال نہ ھوۓ اب پیسوں کی ظاہری ہیئت نہیں دیکھی جاۓ گی بلکہ اصل دیکھی جاۓ گی کہ اِ پیسوں کے حصول کی اصل کیا ھے بلکل اِسی طرح اُس کھانے یا پینے کی چیز کی ظاہری ہیئت نہیں دیکھی جاۓ گی بلکہ دیکھا جاۓ گا کہ اصل کیا ھے جس سے یہ چیز بنی اگر حلال سے مل کر بنی تو حلال اور اگر حرام سے مل کر بنی تو حرام ۔۔بےشک رنگ,بو,ذائقہ کی ہیئت بدل گئ ھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ اصل مسئلہ مذکورہ معاملے کے بارے شریعت میں کیا ہے ؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ زید سہی ہے یا بکر حق پر ہے ؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ زید و بکر میں جو غلطی پر ھے تو کس وجہ سے کیونکہ بات تو دونوں نے اُصول سے کی ہے؟
جزاک اللہ و خیرً کثیرا کثیرا کثیرا۔
سائل:- محمد عمر عبدالمصطفیٰ از پاکستان راولپنڈی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

١/ شراب کی حرمت کا سبب نشہ ہے ۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔
'لا تشرب الخمر فإنھا مفتاح کل شر'
'شراب مت پیو یقیناً یہ ہر برائی کی چابی ہے۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الأشربہ باب الخمر رقم ۳۳۷۱)
دوسری حدیث میں ہے۔
'کل مسکر حرام وما اسکر کیثرہ فقلیلہ حرام'
'ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اسکی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے (سنن ابن ماجہ کتاب الأشربہ رقم ۳۳۹۲)
دونوں احادیث کے مطابق واضح طور پر شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے قرآن حکیم میں بھی شراب نوشی سے روکا گیا ہے۔ نبی کریمﷺ تمام انسانیت کےلیے نبی بنائے گئے اور آپکی نبوت تا قیامت تک کےلئے ہے آپﷺ نے ہر ان خطرات سے امت کو آگاہ فرما دیا جس کے کرنے سے امت گمراہ اور راہ حق سے بہک جائے، شراب ایک ایسی لعنت ہے کہ جو اسکا عادی ہوتا ہے اسکے سامنے اسکی محرمات کی حرمت بھی برقرار نہیں رہتی۔
مذکورہ صورت میں بکر کی بات صحیح ہے کہ انگور شراب بننے سے پہلے جائز شراب بن کر حرام، نشہ کی وجہ سے ، تاڑی جب باسی ہوجائے اور نشہ دے حرام اور تازہ ہو نشہ نہ دے حلال۔شرم میں اصل علت نشہ یے ۔
شراب سے بنا ہوا سرکہ سرکہ بن جانے کے بعد پاک اور حلال ہے سرکہ کا استعمال کرنا جائز ہے
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے
وَالْخَمْرُ إذَا تَخَلَّلَ بِنَفْسِهِ أَمَّا إذَا خَلَّلَهُ بِعِلَاجٍ بِالْمِلْحِ أَوْ بِغَيْرِهِ يَحِلُّ عِنْدَنَا الْكُلُّ فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ.
(كتاب الأشربة، الباب الأول في تفسي الأشربة، ج:5، ص:410) 
٢/سود اور چوری کا پیسہ تو اصل میں مالک کا ہے جب مالک ہے تو مالک کو لوٹا نا فرض ہے ورنہ حق العباد میں گرفتار اس مسئلہ کو شراب کے مسئلہ پر قیاس نہیں کیا جا سکتا ہے۔
سودی اور چوری کے رقم کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو، تو وہ رقم اسے لوٹادی جائے اور اگر مالک معلوم نہ ہو تو اس رقم کو ثواب کی نیت کئے بغیر کسی غریب کو صدقہ کردیا جائے۔
رد المحتار میں ہے 
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه
رد المحتار: (مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، 99/5، ط: سعید)
و فیہ ایضاً 
أن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اه (385/6، ط: دار الفکر)
احناف کے نزدیک اگر شراب
 سرکہ بنالی گئی تو پاک بھی ہوجائے گی اور حلال بھی،امام احمد کے نزدیک وہ حرام اور ناپاک ہی رہے گی،امام مالک کے نزدیک شراب سرکہ بنانا حرام ہے لیکن اگر بنا لی جائے تو پاک ہوجائے گی،امام شافعی کے نزدیک اگر پیاز یا نمک ڈال کر سرکہ بنائی گئی تو نجس رہے گی اور اگر دھوپ میں رکھ کر
سرکہ بنائی گئی تو پاک ہوجائے گی
امام اعظم کی دلیل حضور کایہ فرمان عالی نعم الادام الخل سرکہ اچھا سالن ہے اس حدیث میں
سرکہ مطلق ہے خواہ اول سے ہی سرکہ ہو یا شراب کا بنایا گیا ہو۔
(مرقات و اشعہ 5/543 المرأة)
حاصل کلام یہ ہے کہ 
1/ شراب سے بنی ہوئی چیز میں جب نشہ بو ذائقہ کچھ نہ ہو تو کھانا پینا جائز ہے 
2/ بکر 
3/ زید مسئلہ کو سہی سے نہیں سمجھ سکا۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area