(سوال نمبر 4768)
اکیلی عورت يا جس کا کوئی نہیں ہے حج یا عمرہ کے لیے جا سکتی ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اکیلی عورت يا جس کا کوئی نہیں ہے حج یا عمرہ کے لیے جا سکتی ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ
اکیلی عورت يا جس کا کوئی نہیں ہے حج یا عمرے میں جا سکتی ہے کہ نہیں
جس Travel Agent کے ذریعہ گئی اس سے آیا ہوا نفع Travel Agent کے لئے جائز ہوگا کہ نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں
سائل:- محمد نور الدین سبطینی رائے پور چھتیس گڑھ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ کوئی عورت محرم کے بغیر حج و عمرہ کے لئے نہیں جا سکتی ہے۔اگر اکیلی ہے تو مندرجہ ذیل محارم کے ساتھ جائے اور اس کا بھی خرچ دے اگر خرچ دینا ممکن نہ ہو تو جب ممکن ہو محرم کے ساٹھ جائے ۔
شوہر، باپ دادا، پردادا، بیٹا، پوتا، پڑپوتا، نواسہ، داماد، خسر، خسر کا باپ، شوہر کا نانا، حقیقی بھائی، علاتی بھائی، اخیافی بھائی، رضاعی بھائی، رضاعی باپ، حقیقی چچا، تایا، ماموں، نانا، یہ سب عورت کے لیے محرم ہیں ان کے ساتھ جا سکتی ہیں۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
جس عورت کو حج وعمرہ یا کسی اور کام کے لئے شَرْعی سفر کرنا پڑے شرعی سفر سے مراد تین دن کی راہ یعنی تقریباً 92 کلو میٹر یا اس سے زائد سفر کرنا پڑے بلکہ خوفِ فتنہ کی وجہ سے تو عُلَما ایک دن کی راہ جانے سے بھی مَنْع کرتے ہیں تو اس کے ہمراہ شوہر یا مَحْرم ہونا شرط ہے، اس کے بغیر سفر کرنا ناجائز وحرام ہے۔ لہٰذا یہ حکم صرف حج وعمرے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کسی بھی جگہ شرعی سفر کرنا پڑے تو یہی حکم ہوگا خواہ عورت کتنی ہی بوڑھی ہو، بغیر مَحْرم سفر نہیں کرسکتی، کسی گُروپ وفیملی کے ساتھ بھی نہیں جاسکتی اگر جائے گی تو گنہگارہوگی اور اس کے ہر قدم پر گُناہ لکھا جائے گا۔
حدیث شریف میں ہے
عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لایحل لامرأة توٴمن باللہ والیوم الآخر أن تسافر سفراً یکون ثلاثة أیام فصاعداً إلا ومعہا أبوہا، أو أخوہا، أو زوجہا، أو ابنہا، أو ذو محرم منہا
اکیلی عورت يا جس کا کوئی نہیں ہے حج یا عمرے میں جا سکتی ہے کہ نہیں
جس Travel Agent کے ذریعہ گئی اس سے آیا ہوا نفع Travel Agent کے لئے جائز ہوگا کہ نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں
سائل:- محمد نور الدین سبطینی رائے پور چھتیس گڑھ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ کوئی عورت محرم کے بغیر حج و عمرہ کے لئے نہیں جا سکتی ہے۔اگر اکیلی ہے تو مندرجہ ذیل محارم کے ساتھ جائے اور اس کا بھی خرچ دے اگر خرچ دینا ممکن نہ ہو تو جب ممکن ہو محرم کے ساٹھ جائے ۔
شوہر، باپ دادا، پردادا، بیٹا، پوتا، پڑپوتا، نواسہ، داماد، خسر، خسر کا باپ، شوہر کا نانا، حقیقی بھائی، علاتی بھائی، اخیافی بھائی، رضاعی بھائی، رضاعی باپ، حقیقی چچا، تایا، ماموں، نانا، یہ سب عورت کے لیے محرم ہیں ان کے ساتھ جا سکتی ہیں۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
جس عورت کو حج وعمرہ یا کسی اور کام کے لئے شَرْعی سفر کرنا پڑے شرعی سفر سے مراد تین دن کی راہ یعنی تقریباً 92 کلو میٹر یا اس سے زائد سفر کرنا پڑے بلکہ خوفِ فتنہ کی وجہ سے تو عُلَما ایک دن کی راہ جانے سے بھی مَنْع کرتے ہیں تو اس کے ہمراہ شوہر یا مَحْرم ہونا شرط ہے، اس کے بغیر سفر کرنا ناجائز وحرام ہے۔ لہٰذا یہ حکم صرف حج وعمرے کے ساتھ خاص نہیں بلکہ کسی بھی جگہ شرعی سفر کرنا پڑے تو یہی حکم ہوگا خواہ عورت کتنی ہی بوڑھی ہو، بغیر مَحْرم سفر نہیں کرسکتی، کسی گُروپ وفیملی کے ساتھ بھی نہیں جاسکتی اگر جائے گی تو گنہگارہوگی اور اس کے ہر قدم پر گُناہ لکھا جائے گا۔
حدیث شریف میں ہے
عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لایحل لامرأة توٴمن باللہ والیوم الآخر أن تسافر سفراً یکون ثلاثة أیام فصاعداً إلا ومعہا أبوہا، أو أخوہا، أو زوجہا، أو ابنہا، أو ذو محرم منہا
(صحیح البخاري رقم: ۱۱۹۷، صحیح مسلم رقم: ۸۲۷، سنن أبي داوٴد رقم: ۱۷۲۶، سنن ترمذي رقم: ۱۱۶۹)
٢/ اگر ایجنٹ کا ٹکٹ کا کارو بار ہے تو جائز ہے ورنہ جس کا ہے اسے واپس کرنا لازم ہے مثلا ایجنٹ نے پہلے بول دیا کہ 30 ہزار میں عمرہ کا سارا خرچ میرے ذمہ اب وہ اتنا ہی لیگا باقی اگر کم خرچ ہوا وہ ایجنٹ کا ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
٢/ اگر ایجنٹ کا ٹکٹ کا کارو بار ہے تو جائز ہے ورنہ جس کا ہے اسے واپس کرنا لازم ہے مثلا ایجنٹ نے پہلے بول دیا کہ 30 ہزار میں عمرہ کا سارا خرچ میرے ذمہ اب وہ اتنا ہی لیگا باقی اگر کم خرچ ہوا وہ ایجنٹ کا ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/10/2023
21/10/2023