(سوال نمبر 4773)
کیا بد چلن بیوی کو طلاق دے دینی چاہئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا بد چلن بیوی کو طلاق دے دینی چاہئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید کا نکاح ہندہ سے ہوئے آج کئی برس ہوگئے اس سے دو بچے بھی ہیں
لیکن جب سے زید کا نکاح ہندہ سے ہوا ہے اس کے کچھ دن کے بعد ہندہ رات میں دوسرے کے ساتھ بھاگ گئ تین دن کے بعد ملنے کے باوجود زید نے ہندہ کو پھر اپنے پاس رکھا کیوںکہ لوگوں نے کہا کہ کچھ ہوا نہیں ہے حالانکہ ۳ دن غایب رہی
پھرکچھ دن کے بعد زید کے بہنوئی بکر کے پاس زید کی بیوی ہندہ نے اپنی ننگی تصویریں ارسال کیا اور فون پر یوں کہا کہ بکر تم گورے ہو اوراس کی بہن تو کالی ہے، یعنی زید کی تو کیا تم نے دیکھا نہیں تھا تو شادی کر لی تو بکر نے کہا کہ ہمارے یہاں دیکھنے کا رواج نہیں ہے
اب بات یہ ایسے ہی پڑی رہی اب آہستہ آہستہ زید کی بیوی اور بڑھتی جا رہی ہے چونکہ زید جسمانی طورپر بھی اور مالی اعتبار سے بھی بیوی سے کمزور و غریب ہے اور ہندہ بڑے گھر کی ہے اب یہاں گاؤں میں زید کے یہاں لڑکوں سےفون پر بات بھی کرتی ہے ادھی رات تک گھوم تی بھی ہے اور اگر کوئی اسے منع کرتاہے تو پلٹ کر جواب بھی دیتی ہے کیوں نہ اس کے سسر ہی ہوں
دریافت طلب امر یہ ہیکہ اس صورت حال میں زید کے گھر جانا چاہے یا پھر طلاق کی بات ہونی چاہئے یا نہیں؟
مع دلائل، حکم شرع نافذ فرماییں اگر سائل سے تحریری یا علمی طور پر کوئی غلطی ہو تو ضرور اصلاح فرمائیں
فقط والسلام
سائل:- محمد زین العابدین مہراجگنج یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصحت سوال مذکورہ عورت کو شرعی مسائل بتایا جائے عورت کو چایئے خدا کا خوف کرے اس فعل سے اولاد کی تربیت کیا ہوگی؟ ان کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟ ٹھنڈے دماغ سے سوچے اس کے والدین کو بلا کر سماجی پنجائت کرے پھر اس کی سرزنش کرے سماجی دبائو اس عورت پر اور اس کے والدین پر بنائیں اس طرح معاشرہ خراب ہوتا ہے ۔
اگر کسی صورت اپنی قبیح حرکت سے باز نہ ائے اور شوہر کی بھی نہ سنے شوہر کے کنٹرول سے باہر ہو پھر شوہر چاہے تو طلاق دے سکتا ہے ۔
یاد رہے نیک عورت حقیقت میں وہی ہے جو اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری پر مداومت اور ہمیشگی برتے۔ اللہ اور اس کے رسول کا حق ادا کرنے کے بعد شوہر کے حق سے بڑھ کر کوئی حق نہیں رہ جاتا
نیک عورت صرف خوبصورت عورت کا نام نہیں نیک عورت کا آئیڈیل اُم المومنین حضرت عائشہؓ حضرت خدیجہؓ اور بنت رسول حضرت فاطمہؓ رضی اللہ عمہن ہیں جو اللہ و رسول کے حکم کو اپنے اوپر نافذ کرنے والی تھیں کیونکہ حکم الٰہی ہے کہ اور اپنے گھروں میں سکونت پذیر رہواور اگلے زمانہ جاہلیت کے بناؤ سنگھار کا اظہار کرتی نہ پھرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو (الاحزاب آیت 33 )
عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھر ہے اس کو اسی دائرے میں رہ کر اطمینان کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں اور گھر سے باہر صرف بضرورت ہی نکلنا چاہئے۔ ایک مرتبہ نبی رحمت کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوکر عرض کرتی ہے کہ یار سول اللہ میں عورتوں کی طرف سے آپ کے پاس قاصد بن کر آئی ہوں(میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ) اللہ تعالیٰ نے جہاد کو مردوں پر فرض کیا ہے، اگر وہ کامیاب لوٹتے ہیں تو اجروثواب پاتے ہیں اور اگر شہید ہوجاتے ہیں تو اللہ کے یہاں انہیں روزی دی جاتی ہے (مردوں کا یہ مرتبہ ہے) اور ہم عورتوں کا یہ حال ہے کہ ہم بس ان کی نگہداشت کرتی ہیں، ہمیں اس پر کیا اجر ملے گا؟۔ آپ نے فرمایا تم اپنی تمام ملاقاتی عورتوں سے جاکر کہہ دینا کہ بیوی کا شوہر کی خدمت و اطاعت کرنا اور اس کے حقوق کی رعایت کرنا (اعتراف کرنا) اجر میں مردوں کے مساوی ہوگا لیکن تم میں بہت کم عورتیں ایسی ہوں گی۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ حضرت ابوبکر بزار حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے حضور اکرم سے عرض کیا کہ ساری فضیلت تو مرد لوٹ لے گئے، وہ جہاد کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر مل سکے؟ آپ نے فرمایا جو تم میں سے گھر میں بیٹھے گی وہ مجاہدین کے عمل کو پالے گی مجاہدین اللہ کی راہ میں مصائب و تکالیف برداشت کرتے ہیں ،گھر کے آرام و سکون کو ترک کرکے دن رات یکسو ہوکر جہاد کرتے ہیں۔ ہجرت کرکے وطن سے دور ہوتے ہیں۔ گھر میں ٹک کر رہنے والی عورت اعلیٰ مقام حاصل کرتی ہے۔
ایک اور روایت جو بزار اور ترمذی نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل کی ہے نبی پاک کا ارشاد ہے عورت مستور رہنے کے قابل چیز ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے اور اللہ کی رحمت سے قریب تر وہ اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر میں ہو۔
شوہر کی اطاعت و خدمت فرض ہے۔ آخرت کی زندگی میں کامیابی کا دارومدار شوہر کی خدمت میں مضمر ہے۔ جنتی عورت ہمیشہ شوہر کی تابعدار ہوتی ہے اس کے آرام و سکون کا خیال رکھتی ہے۔ نیک عورت کو چاہئے کہ اچھائی اور نیکی کے کام میں حصہ لے اور امر بالمعروف نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرے۔ اپنے آقا و مالک کا حق ادا کرے کہ قرآن پاک میں حکم ہے کہ تم خیر امت ہو جوسارے انسانوں کیلئے وجود میں لائی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر کامل ایمان رکھتے ہو(۔آل عمران آیت 110 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
زید کا نکاح ہندہ سے ہوئے آج کئی برس ہوگئے اس سے دو بچے بھی ہیں
لیکن جب سے زید کا نکاح ہندہ سے ہوا ہے اس کے کچھ دن کے بعد ہندہ رات میں دوسرے کے ساتھ بھاگ گئ تین دن کے بعد ملنے کے باوجود زید نے ہندہ کو پھر اپنے پاس رکھا کیوںکہ لوگوں نے کہا کہ کچھ ہوا نہیں ہے حالانکہ ۳ دن غایب رہی
پھرکچھ دن کے بعد زید کے بہنوئی بکر کے پاس زید کی بیوی ہندہ نے اپنی ننگی تصویریں ارسال کیا اور فون پر یوں کہا کہ بکر تم گورے ہو اوراس کی بہن تو کالی ہے، یعنی زید کی تو کیا تم نے دیکھا نہیں تھا تو شادی کر لی تو بکر نے کہا کہ ہمارے یہاں دیکھنے کا رواج نہیں ہے
اب بات یہ ایسے ہی پڑی رہی اب آہستہ آہستہ زید کی بیوی اور بڑھتی جا رہی ہے چونکہ زید جسمانی طورپر بھی اور مالی اعتبار سے بھی بیوی سے کمزور و غریب ہے اور ہندہ بڑے گھر کی ہے اب یہاں گاؤں میں زید کے یہاں لڑکوں سےفون پر بات بھی کرتی ہے ادھی رات تک گھوم تی بھی ہے اور اگر کوئی اسے منع کرتاہے تو پلٹ کر جواب بھی دیتی ہے کیوں نہ اس کے سسر ہی ہوں
دریافت طلب امر یہ ہیکہ اس صورت حال میں زید کے گھر جانا چاہے یا پھر طلاق کی بات ہونی چاہئے یا نہیں؟
مع دلائل، حکم شرع نافذ فرماییں اگر سائل سے تحریری یا علمی طور پر کوئی غلطی ہو تو ضرور اصلاح فرمائیں
فقط والسلام
سائل:- محمد زین العابدین مہراجگنج یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصحت سوال مذکورہ عورت کو شرعی مسائل بتایا جائے عورت کو چایئے خدا کا خوف کرے اس فعل سے اولاد کی تربیت کیا ہوگی؟ ان کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا؟ ٹھنڈے دماغ سے سوچے اس کے والدین کو بلا کر سماجی پنجائت کرے پھر اس کی سرزنش کرے سماجی دبائو اس عورت پر اور اس کے والدین پر بنائیں اس طرح معاشرہ خراب ہوتا ہے ۔
اگر کسی صورت اپنی قبیح حرکت سے باز نہ ائے اور شوہر کی بھی نہ سنے شوہر کے کنٹرول سے باہر ہو پھر شوہر چاہے تو طلاق دے سکتا ہے ۔
یاد رہے نیک عورت حقیقت میں وہی ہے جو اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری پر مداومت اور ہمیشگی برتے۔ اللہ اور اس کے رسول کا حق ادا کرنے کے بعد شوہر کے حق سے بڑھ کر کوئی حق نہیں رہ جاتا
نیک عورت صرف خوبصورت عورت کا نام نہیں نیک عورت کا آئیڈیل اُم المومنین حضرت عائشہؓ حضرت خدیجہؓ اور بنت رسول حضرت فاطمہؓ رضی اللہ عمہن ہیں جو اللہ و رسول کے حکم کو اپنے اوپر نافذ کرنے والی تھیں کیونکہ حکم الٰہی ہے کہ اور اپنے گھروں میں سکونت پذیر رہواور اگلے زمانہ جاہلیت کے بناؤ سنگھار کا اظہار کرتی نہ پھرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو (الاحزاب آیت 33 )
عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھر ہے اس کو اسی دائرے میں رہ کر اطمینان کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں اور گھر سے باہر صرف بضرورت ہی نکلنا چاہئے۔ ایک مرتبہ نبی رحمت کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوکر عرض کرتی ہے کہ یار سول اللہ میں عورتوں کی طرف سے آپ کے پاس قاصد بن کر آئی ہوں(میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ) اللہ تعالیٰ نے جہاد کو مردوں پر فرض کیا ہے، اگر وہ کامیاب لوٹتے ہیں تو اجروثواب پاتے ہیں اور اگر شہید ہوجاتے ہیں تو اللہ کے یہاں انہیں روزی دی جاتی ہے (مردوں کا یہ مرتبہ ہے) اور ہم عورتوں کا یہ حال ہے کہ ہم بس ان کی نگہداشت کرتی ہیں، ہمیں اس پر کیا اجر ملے گا؟۔ آپ نے فرمایا تم اپنی تمام ملاقاتی عورتوں سے جاکر کہہ دینا کہ بیوی کا شوہر کی خدمت و اطاعت کرنا اور اس کے حقوق کی رعایت کرنا (اعتراف کرنا) اجر میں مردوں کے مساوی ہوگا لیکن تم میں بہت کم عورتیں ایسی ہوں گی۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ حضرت ابوبکر بزار حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے حضور اکرم سے عرض کیا کہ ساری فضیلت تو مرد لوٹ لے گئے، وہ جہاد کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر مل سکے؟ آپ نے فرمایا جو تم میں سے گھر میں بیٹھے گی وہ مجاہدین کے عمل کو پالے گی مجاہدین اللہ کی راہ میں مصائب و تکالیف برداشت کرتے ہیں ،گھر کے آرام و سکون کو ترک کرکے دن رات یکسو ہوکر جہاد کرتے ہیں۔ ہجرت کرکے وطن سے دور ہوتے ہیں۔ گھر میں ٹک کر رہنے والی عورت اعلیٰ مقام حاصل کرتی ہے۔
ایک اور روایت جو بزار اور ترمذی نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل کی ہے نبی پاک کا ارشاد ہے عورت مستور رہنے کے قابل چیز ہے، جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے اور اللہ کی رحمت سے قریب تر وہ اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر میں ہو۔
شوہر کی اطاعت و خدمت فرض ہے۔ آخرت کی زندگی میں کامیابی کا دارومدار شوہر کی خدمت میں مضمر ہے۔ جنتی عورت ہمیشہ شوہر کی تابعدار ہوتی ہے اس کے آرام و سکون کا خیال رکھتی ہے۔ نیک عورت کو چاہئے کہ اچھائی اور نیکی کے کام میں حصہ لے اور امر بالمعروف نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرے۔ اپنے آقا و مالک کا حق ادا کرے کہ قرآن پاک میں حکم ہے کہ تم خیر امت ہو جوسارے انسانوں کیلئے وجود میں لائی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر کامل ایمان رکھتے ہو(۔آل عمران آیت 110 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/10/2023
22/10/2023