نماز قبلی سنت پڑھنے کے بعد اور نماز فرض پڑھنے کے پہلے گفتگو کرنے پر پھر سے نماز سنت کا اعادہ کرے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان متین اس مسئلہ میں کہ نماز فجر ظہر عصر اور عشاء کی سنت پڑھ کر کسی سے موبائل یا بغیر موبائل بات کی تو کیا پھر سے اس سنت کو دوہرانا ہوگا ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبد الغفار خان نوری مرپا شریف۔
(1) سنت قبلی یعنی فرض نماز سے پہلے کی سنت پڑھنے کے بعد اور فرض نماز پڑھنے کے پہلے ,موبائل یا بغیر موبائل بات چیت کرنے سے کیا قبلی سنت کا ثواب کم جاتا ہے؟
(2) کیا اس سنت کو پھر سے ادا کرنا ہوگا؟
(3) کیا فرض نماز کے بعد دعا میں تاخیر کے سبب سنتوں کے اندر ثواب کم ہوجاتا ہے ۔؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان متین اس مسئلہ میں کہ نماز فجر ظہر عصر اور عشاء کی سنت پڑھ کر کسی سے موبائل یا بغیر موبائل بات کی تو کیا پھر سے اس سنت کو دوہرانا ہوگا ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبد الغفار خان نوری مرپا شریف۔
(1) سنت قبلی یعنی فرض نماز سے پہلے کی سنت پڑھنے کے بعد اور فرض نماز پڑھنے کے پہلے ,موبائل یا بغیر موبائل بات چیت کرنے سے کیا قبلی سنت کا ثواب کم جاتا ہے؟
(2) کیا اس سنت کو پھر سے ادا کرنا ہوگا؟
(3) کیا فرض نماز کے بعد دعا میں تاخیر کے سبب سنتوں کے اندر ثواب کم ہوجاتا ہے ۔؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام ورحمتہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
صورت مسئولہ کی دو صورتیں ہیں
(1)اول کہ قبلی سنت پڑھنے کے بعد فرض پڑھنے سے پہلے ۔کسی سے بات چیت کرنے کی صورت میں
(2) فرض پڑھنے کے بعد اور بعد فرض کی سنتیں پڑھنے سے پہلے کسی سے بات چیت کرنے کی صورت میں
صورت اول میں حکم شرعی یہ ہے کہ
سنتیں پڑھنے کے بعد اور فرض پڑھنے سے پہلے دنیاوی باتیں کرنے سے سنتوں کا ثواب کم ہوجاتا ہے مگر سنتیں باطل نہیں ہوتی ہیں سنتیں ادا ہو جاتی ہیں ہاں سنتوں کا اعادہ بہتر ہے کیونکہ ایک قول کے مطابق سنتیں نہیں ہوتی ہیں تو تکمیل ثواب وخروج عن الاختلاف کے لئے اعادہ بہتر ہے اور پہلی سنتیں نفل بن جائے گی۔
حضور سیدی بحر العلوم حضرت علامہ محمد فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ فجر کی دو سنتیں ہوں یا ظہر کی چار سنتیں بلکہ فرض نماز سے پہلے پڑھی جانے والی تمام سنتیں پڑھنے کے بعد اگر کسی نے گفتگو کی اور اب وہ چاہتا ہے کہ حدیث میں جو وعدہ کیا گیا کہ جس نے (سنت پڑھ کر بغیر گفتگو کئے فرض ادا کی وہ نماز اعلی علین تک بلند ہوگی ) اور جس نے گفتگو کی اس کی تو اس کی نماز اعلی علین تک بلند نہ ہوگی تو اب وہ سنتیں دوبارہ پڑھ لے ۔اس طرح یہ فضیلت نصیب ہوجایے گی اسی لئے علماء فقہ نے فرضوں کی پہلی سنتوں کے اعادہ کو بہتر قرار دیا تاکہ وہ فضیلت ضائع نہ ہو اور اسے ثواب پوری طرح مل جائے یہ اعادہ اس لئے نہیں کہ گفتگو سے سنتوں کی نماز فاسد ہوگئی بلکہ اعادہ کی وجہ زیادہ ثواب حاصل کرنا ہے (ارکان اسلام ص 376)
اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے ایک سوال ہوا کہ سنتیں پڑھنے کے بعد اگر گفتگو کی جائے تو پھر اعادہ سنتوں کا کرے یا نہیں ؟ حضور امام اہل سنت امام احمد رضا قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔
اعادہ بہتر ہے کہ قبلی سنتوں کے بعد کلام وغیرہ افعال منافی تحریمہ کرنے سے سنتوں کا ثواب کم ہوجاتا ہے اور بعض کے نزدیک سنتیں ہی جاتی رہتی ہیں تو تکمیل ثواب و خروج عن الاختلاف کے لئے اعادہ بہتر ہے جبکہ اس کے سبب شرکت جماعت میں خلل نہ پڑے مگر فجر کی سنتیں کہ ان کا اعادہ جائز نہیں۔
(1)اول کہ قبلی سنت پڑھنے کے بعد فرض پڑھنے سے پہلے ۔کسی سے بات چیت کرنے کی صورت میں
(2) فرض پڑھنے کے بعد اور بعد فرض کی سنتیں پڑھنے سے پہلے کسی سے بات چیت کرنے کی صورت میں
صورت اول میں حکم شرعی یہ ہے کہ
سنتیں پڑھنے کے بعد اور فرض پڑھنے سے پہلے دنیاوی باتیں کرنے سے سنتوں کا ثواب کم ہوجاتا ہے مگر سنتیں باطل نہیں ہوتی ہیں سنتیں ادا ہو جاتی ہیں ہاں سنتوں کا اعادہ بہتر ہے کیونکہ ایک قول کے مطابق سنتیں نہیں ہوتی ہیں تو تکمیل ثواب وخروج عن الاختلاف کے لئے اعادہ بہتر ہے اور پہلی سنتیں نفل بن جائے گی۔
حضور سیدی بحر العلوم حضرت علامہ محمد فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ فجر کی دو سنتیں ہوں یا ظہر کی چار سنتیں بلکہ فرض نماز سے پہلے پڑھی جانے والی تمام سنتیں پڑھنے کے بعد اگر کسی نے گفتگو کی اور اب وہ چاہتا ہے کہ حدیث میں جو وعدہ کیا گیا کہ جس نے (سنت پڑھ کر بغیر گفتگو کئے فرض ادا کی وہ نماز اعلی علین تک بلند ہوگی ) اور جس نے گفتگو کی اس کی تو اس کی نماز اعلی علین تک بلند نہ ہوگی تو اب وہ سنتیں دوبارہ پڑھ لے ۔اس طرح یہ فضیلت نصیب ہوجایے گی اسی لئے علماء فقہ نے فرضوں کی پہلی سنتوں کے اعادہ کو بہتر قرار دیا تاکہ وہ فضیلت ضائع نہ ہو اور اسے ثواب پوری طرح مل جائے یہ اعادہ اس لئے نہیں کہ گفتگو سے سنتوں کی نماز فاسد ہوگئی بلکہ اعادہ کی وجہ زیادہ ثواب حاصل کرنا ہے (ارکان اسلام ص 376)
اور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے ایک سوال ہوا کہ سنتیں پڑھنے کے بعد اگر گفتگو کی جائے تو پھر اعادہ سنتوں کا کرے یا نہیں ؟ حضور امام اہل سنت امام احمد رضا قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔
اعادہ بہتر ہے کہ قبلی سنتوں کے بعد کلام وغیرہ افعال منافی تحریمہ کرنے سے سنتوں کا ثواب کم ہوجاتا ہے اور بعض کے نزدیک سنتیں ہی جاتی رہتی ہیں تو تکمیل ثواب و خروج عن الاختلاف کے لئے اعادہ بہتر ہے جبکہ اس کے سبب شرکت جماعت میں خلل نہ پڑے مگر فجر کی سنتیں کہ ان کا اعادہ جائز نہیں۔
(فتاوی رضویہ جلد جدید 7 ص 449)
(2)
حضور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے ایک سوال ہوا کہ
امام نے ظہر کے وقت چار رکعت نماز سنت ادا کرنے کے بعد کلام دنیا کیا بعد اس کے نماز پڑھائی تو اس فرض نماز میں کچھ نقصان آوے گا یا نہیں ؟اور نماز سنت کا ثواب کم ہو جائے گا یا باطل ہوجائے گی
اس سوال کے جواب میں امام اہل سنت حضور امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
فرض میں نقصان کی کوئی وجہ نہیں کہ سنتیں باطل نہ ہوں گی. ہاں اس کا ثواب کم ہوجاتا ہے۔
تنویر الابصار میں ہے
ولو تکلم بین السنۃ والفرض لا یسقطھا ولکن ینقص ثوابھا
(2)
حضور سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ سے ایک سوال ہوا کہ
امام نے ظہر کے وقت چار رکعت نماز سنت ادا کرنے کے بعد کلام دنیا کیا بعد اس کے نماز پڑھائی تو اس فرض نماز میں کچھ نقصان آوے گا یا نہیں ؟اور نماز سنت کا ثواب کم ہو جائے گا یا باطل ہوجائے گی
اس سوال کے جواب میں امام اہل سنت حضور امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
فرض میں نقصان کی کوئی وجہ نہیں کہ سنتیں باطل نہ ہوں گی. ہاں اس کا ثواب کم ہوجاتا ہے۔
تنویر الابصار میں ہے
ولو تکلم بین السنۃ والفرض لا یسقطھا ولکن ینقص ثوابھا
(فتاوی رضویہ جلد جدید 7 ص 448 بحوالہ درمختار جلد اول ص 1/95)
۔تنویر الانصار میں ہے کہ
(ولو تکلم بین السنۃ والفرض لا یسقطھا ولکن ینقص ثوابھا)
۔تنویر الانصار میں ہے کہ
(ولو تکلم بین السنۃ والفرض لا یسقطھا ولکن ینقص ثوابھا)
یعنی اور اگر اس نے سنت اور فرض کے درمیان کلام کی تو یہ کلام سنتوں کو ساقط نہ کرے گی بلکہ سنتوں کے ثواب کو کم کردے گی ۔
اور درمختار میں ہے وقیل تسقط( وکذا )
کل عمل ینافی التحریمۃ علی الاصح
اور درمختار میں ہے وقیل تسقط( وکذا )
کل عمل ینافی التحریمۃ علی الاصح
یعنی ایک قول یہ کیا گیا : سنتیں ساقط ہو جائے گی ۔اسی طرح ہر ایسا عمل جو تحریمہ کے منافی ہو ۔اصح قول کے مطابق
اور ردالمحتار میں وقیل تسقط کے تحت ہے کہ آی فیعیدھا لو قبیلۃ ولو کانت بعدیۃ فالظاھر انھا تکون تطوعا وانہ لایومر بھا علی ھذا الاول
اور ردالمحتار میں وقیل تسقط کے تحت ہے کہ آی فیعیدھا لو قبیلۃ ولو کانت بعدیۃ فالظاھر انھا تکون تطوعا وانہ لایومر بھا علی ھذا الاول
یعنی اگر وہ سنتیں فرض سے پہلے ہوں تو ان کا اعادہ کرے ۔اگر وہ فرضوں کے بعد ہوں تو ظاہر یہ ہے کہ یہ نفل ہوتی ہیں ۔اور اس قول کی بنا پر انہیں سنتوں کی اعادہ کا حکم نہ دیا جائے گا (ردالمحتار علی الدرمختار شرح تنویر الابصار جلد دوم ص 461)
اور حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی رضوی صاحب رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جن فرضوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں بعد فرض کلام نہ کرنا چاہئے اگرچہ سنتیں ہوجائے گی مگر ثواب کم ہوگا اور سنتوں میں تاخیر مکروہ ہے یوہیں بڑے بڑے وظائف و اوراد کی بھی اجازت نہیں۔ (بہار شریعت جلد سوم ص 75)
اور افضل المدارس میں ہے (فرض و نفل کے درمیان بات کرلینے سے ) ثواب میں کمی ہو جاتی ہے ۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی آللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو سنت فجر کے بعد کلام کرتے دیکھ کر فرمایا :اما ان تذکر اللہ اما ان تسکت یعنی یاد کر یا چپ رہ /افضل المدارس ص 34/ یہاں یاد کر یعنی ذکر الہی کر یا نہیں تو خاموش رہ
سوال دوم کہ اگر کسی نے فرض نماز پڑھنے کے بعد سنتوں سے پہلے گفتگو تو کیا اب فرض نماز کا بھی اعادہ کیا جائے گا؟
الجواب ۔امام علامہ ملک العلماء بحر العلوم حضرت مولانا عبد العلی محمد فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
فرض اور سنت کے درمیان گفتگو کرنا مکروہ ہے کیونکہ سنت سے فرضوں کی تکمیل ہوتی ہے کیونکہ سنتیں فرض نماز کا تتمہ ہیں اس لئے ضروری ہے کہ فرض اور سنت کے درمیان گفتگو نہ کی جائے ۔ہاں اس میں شک نہیں کہ گفتگو کے بعد نماز یقینی طور پر ادا ہوجاتی ہے ۔حضرت مکحول رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے مغرب کی نماز کے بعد گفتگو کرنے سے پہلے دو سنتیں پڑھیں تو اس کی نماز علیین تک بلند ہوگئی اسے زرین علیہ الرحمہ نے روایت کیا ہے
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گفتگو نہ کرنا افضل ہے لیکن گفتگو کے باوجود نماز ادا ہوجاتی ہے ۔لیکن اعلی علیین تک نماز کا بلند ہونا یہ وعدہ صرف گفتگو نہ کرنے والے کے لئے خاص ہے
یہ بعینہ اسی طرح ہے جیسے علماء فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے اس طرح فرض ادا کی گئی کہ کوئی امر مکروہ بھی پایا جا رہا تھا تو فرض نماز کا اعادہ ضروری ہے تاکہ یہ فرض نماز اکمل صورت میں ادا ہو جائے اور مکروہ نہ رہے اور مکروہ سے نماز باطل ہرگز نہیں ہوتی بلکہ تمام ارکان ادا ہو جانے کی وجہ سے نماز کی ادائیگی صحیح ہوجاتی ہے لیکن امر مکروہ کی وجہ سے اس کو دوبارہ ادا کیا جاتا ہے تاکہ کوئی نقص باقی نہ رہے ۔فرض نماز کی صورت میں اعادہ واجب ہے کیونکہ وہ فرض نماز ہے جبکہ سنت کی صورت میں اعادہ سنت ہوگا کیونکہ یہ نماز سنت ہے ۔
اب جو سنتیں دوبارہ پڑھی ہیں وہ سنت نماز شمار ہوگی اور اس سے پہلے والی سنتیں نفل بن جائے گی۔
اب کسی نے فرض نماز کے بعد سنتوں سے پہلے گفتگو کی تو اب اس نقصان کو پورا کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ فرض نماز کا اعادہ کیا جائے لیکن فرض نماز کا اعادہ سنت میں کمی کی وجہ سے نہیں ہوسکتا۔
الحاصل:-
نماز قبلی سنت ادا کرنے کے بعد فرض پڑھنے سے پہلے گفتگو کرنے سے ثواب کم ہو جاتا ہے پورا ثواب نہیں ملتا ہے
(1) اول یہ کہ ثواب کم ہو جاتا ہے
(2) بعض کے نزدیک سنت باطل ہوجاتی اور جب سنت باطل ہوگئی تو اس کو پھر سے پڑھنا ہوگا
(3) بعض کے نزدیک سنت باطل نہیں ہوتی لیکن گفتگو کرنے کی وجہ سے ثواب کم ہو جاتا ہے
(4) بعض نے فرمایا کہ اس کی سنتیں اعلی علین تک بلند نہ ہوگی یعنی فرض نماز سے پہلے پڑھی جانے والی سنتیں پڑھنے کے بعد اگر کسی نے گفتگو کی تو اس کی نماز اعلی علین تک بلند نہ ہوگی اب اس اختلاف علماء سے بچنے کے لئے تو سنت کو دوبارہ ہڑھ لیا جائے کیونکہ
(5) اب تکمیل ثواب اور خروج عن الاختلات کے لئے دوبارہ پڑھنا بہتر ہے اور اعادہ کی وجہ سے زیادہ ثواب حاصل کرتا ہے اور حدیث میں جو وعدہ کیا گیا ہے جس نے گفتگو نہ کی اس کی نماز اعلی علین تک بلند ہوگی اس طرح یہ فضیلت نصیب ہوجایے گی اور یہ بہت بابرکت فضیلت ہے
(6) اور اعادہ کرنے کے بعد جو سنت پہلے پڑھی گئی وہ نفل بن جائے گی اور جو دوبارہ سنت پڑھیں گئی وہ وقتی سنت کہلائے گی
(7) لیکن فجر کی سنت کا اعادہ کا حکم نہیں ہے کیونکہ بعد فجر کوئی نفل جائز نہیں حالانکہ صاحب ارکان اسلام حضرت علامہ بحر العلوم علامہ عبد العلی فرنگی محلی نے فجر کا بھی اعادہ کا حکم دیا لیکن اس فقیر محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی کے نزدیک اپنے اکابرین کی اقوال کی روشنی میں صاحب ارکان اسلام کا قول قابل نظر ہے اور غور کرنے کی بات کہ علماء فرماتے ہیں کہ بعد فجر کوئی نماز نفل جائز نہیں ہے اور جب فجر کی سنت دوبارہ ادا کریں گے تو پہلی سنت نفل میں شمار ہوگی اور بعد فجر کوئی نفل جائز نہیں تو اسی وجہ سے اب یہاں اعادہ کا حکم نہیں ہے اسی لئے صاحب ارکان اسلام کا قول قابل نظر ثانی ہے
(8) حضور بحر العلوم علامہ عبد العلی فرنگی محلی صاحب نے فرمایا کہ فرض اور سنت کے درمیان گفتگو کرنا مکروہ ہے تو اب کسی نے فرض نماز کے بعد گفتگو کی تو اب اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے صرف ایک ہی صورت ہے کہ فرض نماز کا اعادہ کیا جائے علماء فرماتے ہیں کہ
جن فرضوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں بعد فرض کلام نہ کرنا چاہئے اور یوہیں بڑے وظائف نہ پڑھے کہ اس سے سنتوں میں تاخیر ہوگی اور سنتوں میں تاخیر مکروہ ہے لیکن اس مکروہ سے فرض کے اعادہ کا حکم نہیں دیتے ہیں کے ہاں سنتوں کا ثواب کم ہو جائے گا لیکن حضور ملک العلماء بحر العلوم حضرت علامہ مولانا محمد عبد العلی فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ نے مکروہ کی وجہ سے فرماتے ہیں کہ فرض کا اعادہ کرے۔
اس کا مطلب ہے کہ جس نے کسی وقت کی نماز فرض ادا کی پھر اس کی بعد کی سنت ادا کرنے کے پہلے کسی سے بات کی تو اب اسے اس نماز فرض جو پڑھیں گئی اس کا بھی اعادہ کرے مکروہ سے بچنے کے لئے اور نماز اعلی علین تک بلند ہونے کے لئے اور کامل ثواب پانے کے لیئے نماز سنت یا نماز فرض پڑھنے کے بعد بات چیت نہ کرے ہاں تمام نماز مکمل کرنے کے بعد بات چیت جائز ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
اور حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی رضوی صاحب رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جن فرضوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں بعد فرض کلام نہ کرنا چاہئے اگرچہ سنتیں ہوجائے گی مگر ثواب کم ہوگا اور سنتوں میں تاخیر مکروہ ہے یوہیں بڑے بڑے وظائف و اوراد کی بھی اجازت نہیں۔ (بہار شریعت جلد سوم ص 75)
اور افضل المدارس میں ہے (فرض و نفل کے درمیان بات کرلینے سے ) ثواب میں کمی ہو جاتی ہے ۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی آللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو سنت فجر کے بعد کلام کرتے دیکھ کر فرمایا :اما ان تذکر اللہ اما ان تسکت یعنی یاد کر یا چپ رہ /افضل المدارس ص 34/ یہاں یاد کر یعنی ذکر الہی کر یا نہیں تو خاموش رہ
سوال دوم کہ اگر کسی نے فرض نماز پڑھنے کے بعد سنتوں سے پہلے گفتگو تو کیا اب فرض نماز کا بھی اعادہ کیا جائے گا؟
الجواب ۔امام علامہ ملک العلماء بحر العلوم حضرت مولانا عبد العلی محمد فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
فرض اور سنت کے درمیان گفتگو کرنا مکروہ ہے کیونکہ سنت سے فرضوں کی تکمیل ہوتی ہے کیونکہ سنتیں فرض نماز کا تتمہ ہیں اس لئے ضروری ہے کہ فرض اور سنت کے درمیان گفتگو نہ کی جائے ۔ہاں اس میں شک نہیں کہ گفتگو کے بعد نماز یقینی طور پر ادا ہوجاتی ہے ۔حضرت مکحول رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے مغرب کی نماز کے بعد گفتگو کرنے سے پہلے دو سنتیں پڑھیں تو اس کی نماز علیین تک بلند ہوگئی اسے زرین علیہ الرحمہ نے روایت کیا ہے
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گفتگو نہ کرنا افضل ہے لیکن گفتگو کے باوجود نماز ادا ہوجاتی ہے ۔لیکن اعلی علیین تک نماز کا بلند ہونا یہ وعدہ صرف گفتگو نہ کرنے والے کے لئے خاص ہے
یہ بعینہ اسی طرح ہے جیسے علماء فرماتے ہیں کہ کسی شخص نے اس طرح فرض ادا کی گئی کہ کوئی امر مکروہ بھی پایا جا رہا تھا تو فرض نماز کا اعادہ ضروری ہے تاکہ یہ فرض نماز اکمل صورت میں ادا ہو جائے اور مکروہ نہ رہے اور مکروہ سے نماز باطل ہرگز نہیں ہوتی بلکہ تمام ارکان ادا ہو جانے کی وجہ سے نماز کی ادائیگی صحیح ہوجاتی ہے لیکن امر مکروہ کی وجہ سے اس کو دوبارہ ادا کیا جاتا ہے تاکہ کوئی نقص باقی نہ رہے ۔فرض نماز کی صورت میں اعادہ واجب ہے کیونکہ وہ فرض نماز ہے جبکہ سنت کی صورت میں اعادہ سنت ہوگا کیونکہ یہ نماز سنت ہے ۔
اب جو سنتیں دوبارہ پڑھی ہیں وہ سنت نماز شمار ہوگی اور اس سے پہلے والی سنتیں نفل بن جائے گی۔
اب کسی نے فرض نماز کے بعد سنتوں سے پہلے گفتگو کی تو اب اس نقصان کو پورا کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ فرض نماز کا اعادہ کیا جائے لیکن فرض نماز کا اعادہ سنت میں کمی کی وجہ سے نہیں ہوسکتا۔
الحاصل:-
نماز قبلی سنت ادا کرنے کے بعد فرض پڑھنے سے پہلے گفتگو کرنے سے ثواب کم ہو جاتا ہے پورا ثواب نہیں ملتا ہے
(1) اول یہ کہ ثواب کم ہو جاتا ہے
(2) بعض کے نزدیک سنت باطل ہوجاتی اور جب سنت باطل ہوگئی تو اس کو پھر سے پڑھنا ہوگا
(3) بعض کے نزدیک سنت باطل نہیں ہوتی لیکن گفتگو کرنے کی وجہ سے ثواب کم ہو جاتا ہے
(4) بعض نے فرمایا کہ اس کی سنتیں اعلی علین تک بلند نہ ہوگی یعنی فرض نماز سے پہلے پڑھی جانے والی سنتیں پڑھنے کے بعد اگر کسی نے گفتگو کی تو اس کی نماز اعلی علین تک بلند نہ ہوگی اب اس اختلاف علماء سے بچنے کے لئے تو سنت کو دوبارہ ہڑھ لیا جائے کیونکہ
(5) اب تکمیل ثواب اور خروج عن الاختلات کے لئے دوبارہ پڑھنا بہتر ہے اور اعادہ کی وجہ سے زیادہ ثواب حاصل کرتا ہے اور حدیث میں جو وعدہ کیا گیا ہے جس نے گفتگو نہ کی اس کی نماز اعلی علین تک بلند ہوگی اس طرح یہ فضیلت نصیب ہوجایے گی اور یہ بہت بابرکت فضیلت ہے
(6) اور اعادہ کرنے کے بعد جو سنت پہلے پڑھی گئی وہ نفل بن جائے گی اور جو دوبارہ سنت پڑھیں گئی وہ وقتی سنت کہلائے گی
(7) لیکن فجر کی سنت کا اعادہ کا حکم نہیں ہے کیونکہ بعد فجر کوئی نفل جائز نہیں حالانکہ صاحب ارکان اسلام حضرت علامہ بحر العلوم علامہ عبد العلی فرنگی محلی نے فجر کا بھی اعادہ کا حکم دیا لیکن اس فقیر محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی کے نزدیک اپنے اکابرین کی اقوال کی روشنی میں صاحب ارکان اسلام کا قول قابل نظر ہے اور غور کرنے کی بات کہ علماء فرماتے ہیں کہ بعد فجر کوئی نماز نفل جائز نہیں ہے اور جب فجر کی سنت دوبارہ ادا کریں گے تو پہلی سنت نفل میں شمار ہوگی اور بعد فجر کوئی نفل جائز نہیں تو اسی وجہ سے اب یہاں اعادہ کا حکم نہیں ہے اسی لئے صاحب ارکان اسلام کا قول قابل نظر ثانی ہے
(8) حضور بحر العلوم علامہ عبد العلی فرنگی محلی صاحب نے فرمایا کہ فرض اور سنت کے درمیان گفتگو کرنا مکروہ ہے تو اب کسی نے فرض نماز کے بعد گفتگو کی تو اب اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے صرف ایک ہی صورت ہے کہ فرض نماز کا اعادہ کیا جائے علماء فرماتے ہیں کہ
جن فرضوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں بعد فرض کلام نہ کرنا چاہئے اور یوہیں بڑے وظائف نہ پڑھے کہ اس سے سنتوں میں تاخیر ہوگی اور سنتوں میں تاخیر مکروہ ہے لیکن اس مکروہ سے فرض کے اعادہ کا حکم نہیں دیتے ہیں کے ہاں سنتوں کا ثواب کم ہو جائے گا لیکن حضور ملک العلماء بحر العلوم حضرت علامہ مولانا محمد عبد العلی فرنگی محلی رحمتہ اللہ علیہ نے مکروہ کی وجہ سے فرماتے ہیں کہ فرض کا اعادہ کرے۔
اس کا مطلب ہے کہ جس نے کسی وقت کی نماز فرض ادا کی پھر اس کی بعد کی سنت ادا کرنے کے پہلے کسی سے بات کی تو اب اسے اس نماز فرض جو پڑھیں گئی اس کا بھی اعادہ کرے مکروہ سے بچنے کے لئے اور نماز اعلی علین تک بلند ہونے کے لئے اور کامل ثواب پانے کے لیئے نماز سنت یا نماز فرض پڑھنے کے بعد بات چیت نہ کرے ہاں تمام نماز مکمل کرنے کے بعد بات چیت جائز ہے
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ النفس محقق دوراں مفتی اعظم بہارحضرت علامہ
مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 25شوال المکرم 1443.مطابق 27مئی 2022
خانقاہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ ثنائیہ مرپا شریف
ازقلم:-
مورخہ 25شوال المکرم 1443.مطابق 27مئی 2022
خانقاہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ ثنائیہ مرپا شریف
ازقلم:-
حضور مصباح ملت مفتی اعظم بہار حضرت مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپا سیتا مڑھی بہار۔
ترسیل:-
ترسیل:-
محمد محب اللہ خاں ڈائریکٹر مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک سیتامڑھی۔
اراکین مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ۔
اور رکن تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف۔
سرپرست:-
اراکین مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ۔
اور رکن تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی مرپا شریف۔
سرپرست:-
حضور توصیف ملت حضور تاج السنہ شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی محمد توصیف رضا خان صاحب قادری بریلوی مدظلہ العالی۔
صدر رکن اکیڈمی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی۔
شیر مہاراشٹر مفسر قرآن قاضی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مفتی محمد علاؤ الدین رضوی ثنائی صاحب میرا روڈ ممبئی۔
(2) رکن خصوصی:-
شیخ طریقت ماہر علم و حکمت حضرت علامہ مفتی اہل سنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شمس الحق رضوی ثنائی کھوٹونہ نیپال۔
(3) رکن خصوصی:-
جامع معقولات و منقولات ماہر درسیات حضرت علامہ مفتی محمد نعمت اللہ قادری بریلوی شریف۔
(4)ناشر مسلک اعلیٰ حضرت عالم علم و حکمت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قمر الزماں یار علوی ثنائی بانی دارالعلوم ملک العلماء گونڈی ممبئی۔
(5) حضرت سراج العلماء مفتی محمد سراج احمد مصباحی ممبئی۔
(6) رکن سراج ملت حضرت مفتی عبد الغفار خاں نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار
(7)پابند شرع متین حضرت علامہ مولانا مفتی محمد زین اللہ خاں ثنائی نیتاجی نگر گھاٹکرپر مشرق ممبئی 77 مہاراشٹر۔
(8) عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ مفتی محمد جیند رضا شارق بتاہی امام جامعہ مسجد کوئلی سیتامڑھی
(9) ناصر قوم و ملت حضرت علامہ مولانا محمد صلاح الدین مخلص ایٹہروی کنہولی۔
(10) استاذ الحفاظ ممتاز القراء حضرت قاری غلام رسول نیر غزالی کچور۔
(11) حضرت مولانا محمد سلیم الدین ثنائی کوئلی مدرس اکڈنڈی سیتامڑھی۔
مورخہ 3شوال المکرم 1444
مطابق 24.4.2023
صدر رکن اکیڈمی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی۔
شیر مہاراشٹر مفسر قرآن قاضی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مفتی محمد علاؤ الدین رضوی ثنائی صاحب میرا روڈ ممبئی۔
(2) رکن خصوصی:-
شیخ طریقت ماہر علم و حکمت حضرت علامہ مفتی اہل سنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شمس الحق رضوی ثنائی کھوٹونہ نیپال۔
(3) رکن خصوصی:-
جامع معقولات و منقولات ماہر درسیات حضرت علامہ مفتی محمد نعمت اللہ قادری بریلوی شریف۔
(4)ناشر مسلک اعلیٰ حضرت عالم علم و حکمت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قمر الزماں یار علوی ثنائی بانی دارالعلوم ملک العلماء گونڈی ممبئی۔
(5) حضرت سراج العلماء مفتی محمد سراج احمد مصباحی ممبئی۔
(6) رکن سراج ملت حضرت مفتی عبد الغفار خاں نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار
(7)پابند شرع متین حضرت علامہ مولانا مفتی محمد زین اللہ خاں ثنائی نیتاجی نگر گھاٹکرپر مشرق ممبئی 77 مہاراشٹر۔
(8) عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ مفتی محمد جیند رضا شارق بتاہی امام جامعہ مسجد کوئلی سیتامڑھی
(9) ناصر قوم و ملت حضرت علامہ مولانا محمد صلاح الدین مخلص ایٹہروی کنہولی۔
(10) استاذ الحفاظ ممتاز القراء حضرت قاری غلام رسول نیر غزالی کچور۔
(11) حضرت مولانا محمد سلیم الدین ثنائی کوئلی مدرس اکڈنڈی سیتامڑھی۔
مورخہ 3شوال المکرم 1444
مطابق 24.4.2023