(سوال نمبر 4782)
12 اماموں کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ کیا ہے؟
اور انکے ساتھ علیہ السلام لکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو لوگ 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام کو خاص جانتے ہیں ان کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے اور کیا 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام کہہ سکتے ہیں کہ نہیں کہہ سکتے
جواب عنایت فرمادیں
سائل:- حافظ عمران خان پاکستان ضلع میانوالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام نہیں لکھنا چاہیے اگر کوئی لکھتا ہے تو وہ خارج از اسلام نہیں البتہ اگر کوئی کسی کے ساتھ نبی سمجھ کر لگتا ہے پھر خارج از اسلام ہے۔
انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں کے علاوہ کسی اور کے نام کے ساتھ علیہ السلام استقلالا یا ابتداء لکھنا یا بولنا شرعا درست نہیں ہے علماء نے اسے انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ خاص لکھا ہے
رد المحتــار میں ہے
اما السلام فنقل اللقانی فی شرح جوھرة التوحید عن الامام الجوینی انه فی معنی الصلوٰة فلا یستعمل فی الغائب ولا یفرد به غیر الانبیاء فلا یقال علی علیه السلام-اھ
بہرحال سلام تو اس بارے میں امام لقانی نے جوہرہ توحید کی شرح میں امام جوینی سے نقل کیا کہ یہ درود کے معنی میں ہے نہ اسے غائب کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی پر انفرادی طور پر بولا جاسکتا ہے پس علی علیہ السلام نہ کہا جائے-اھ
(رد المحتار علی الدر المختار ج 10 ص نمبر 518: مطبوعہ مکتبہ حقانیہ)
جـد الممتـار میں ہے
ان افراد غیر الانبیاء بالسلام ابتداء واجب الاجتناب و صرح علی القاری فی شرح الفقه الاکبر ان قول علیه السلام لسیدنا علی کرم الله وجھه من شعار الروافض قلت واذ قد انعقد الاجماع علی منعه فلا معنی لارتکابه-
انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی کے ساتھ علیہ السلام جدا گانہ طور پر لگانے سے بچنا واجب ہے۔
حضرت علامہ علی قاری علیہ الرحمة نے فقـہ اکبــر میں صراحت فرمائی کہ سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو علیہ السلام کہنا روافض کا شعار ہے میں کہتا ہوں جب اس کی ممانعت پر اجماع منعقد ہوگیا تو اس کے ارتکاب کا کوئی معنی نہیں۔
12 اماموں کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ کیا ہے؟
اور انکے ساتھ علیہ السلام لکھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو لوگ 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام کو خاص جانتے ہیں ان کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہیے اور کیا 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام کہہ سکتے ہیں کہ نہیں کہہ سکتے
جواب عنایت فرمادیں
سائل:- حافظ عمران خان پاکستان ضلع میانوالی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ 12 اماموں کے ساتھ علیہ السلام نہیں لکھنا چاہیے اگر کوئی لکھتا ہے تو وہ خارج از اسلام نہیں البتہ اگر کوئی کسی کے ساتھ نبی سمجھ کر لگتا ہے پھر خارج از اسلام ہے۔
انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں کے علاوہ کسی اور کے نام کے ساتھ علیہ السلام استقلالا یا ابتداء لکھنا یا بولنا شرعا درست نہیں ہے علماء نے اسے انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ خاص لکھا ہے
رد المحتــار میں ہے
اما السلام فنقل اللقانی فی شرح جوھرة التوحید عن الامام الجوینی انه فی معنی الصلوٰة فلا یستعمل فی الغائب ولا یفرد به غیر الانبیاء فلا یقال علی علیه السلام-اھ
بہرحال سلام تو اس بارے میں امام لقانی نے جوہرہ توحید کی شرح میں امام جوینی سے نقل کیا کہ یہ درود کے معنی میں ہے نہ اسے غائب کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی پر انفرادی طور پر بولا جاسکتا ہے پس علی علیہ السلام نہ کہا جائے-اھ
(رد المحتار علی الدر المختار ج 10 ص نمبر 518: مطبوعہ مکتبہ حقانیہ)
جـد الممتـار میں ہے
ان افراد غیر الانبیاء بالسلام ابتداء واجب الاجتناب و صرح علی القاری فی شرح الفقه الاکبر ان قول علیه السلام لسیدنا علی کرم الله وجھه من شعار الروافض قلت واذ قد انعقد الاجماع علی منعه فلا معنی لارتکابه-
انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی کے ساتھ علیہ السلام جدا گانہ طور پر لگانے سے بچنا واجب ہے۔
حضرت علامہ علی قاری علیہ الرحمة نے فقـہ اکبــر میں صراحت فرمائی کہ سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو علیہ السلام کہنا روافض کا شعار ہے میں کہتا ہوں جب اس کی ممانعت پر اجماع منعقد ہوگیا تو اس کے ارتکاب کا کوئی معنی نہیں۔
(جد الممتار ج 5 ص نمبر 161: مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے
صلوة و سلام بالاستقلال انبیاء و ملائکہ علیہم الصلوة والسلام کے سوا کسی کے لیے نہیں-
(فتاویٰ رضویہ ج 23 ص نمبر 390: مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاھور)
بہار شریعت میں ہے
کسی کے نام کے ساتھ علیہ السلام کہنا یہ انبیاء و ملائکہ علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے نبی اور فرشتہ کے سوا کسی دوسرے کے نام کے ساتھ یوں نہ کہاجائے-
فتاوی رضویہ میں ہے
صلوة و سلام بالاستقلال انبیاء و ملائکہ علیہم الصلوة والسلام کے سوا کسی کے لیے نہیں-
(فتاویٰ رضویہ ج 23 ص نمبر 390: مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاھور)
بہار شریعت میں ہے
کسی کے نام کے ساتھ علیہ السلام کہنا یہ انبیاء و ملائکہ علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے نبی اور فرشتہ کے سوا کسی دوسرے کے نام کے ساتھ یوں نہ کہاجائے-
(بہار شریعت ج 3 ص نمبر 465: مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی)
٢/ اہل بیت کرام کےبارہ امام جن کے نام لوگوں میں مشہورہیں ان سے متعلق اہلسنت وجماعت کاعقیدہ یہ ہےکہ یہ ائمہ اہل بیت ہیں،یہ نہایت متقی پارسا اوراعلی درجہ کی بزرگی ،ولایت اورمقام ومرتبہ کے حامل ہوئے اور مقام غوثیت پر بھی فائزہوئے ان میں سے ایک امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جوابھی آئیں گے جن کے پاس خلافت عامہ ہوگی ان بارہ اماموں میں سے خلافت عامہ صرف حضرت مولائے کائنات مولامشکل کشا،علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ تعالی عنہما کوملی اورایک یعنی حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کو ابھی ملے گی وبس۔
اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل ہدایات ذہن نشین رہیں
١/ تمام انبیاء کرام علیھم الصلاۃ والسلام ان بارہ اماموں سے افضل ہیں،ان بارہ اماموں میں سے کوئی بھی کسی نبی کے برابریااس سےافضل نہیں ہےکیونکہ ان میں سےکوئی امام بھی نبی نہیں ہے اورجونبی نہ ہو،وہ کسی نبی کے برابریااس سے افضل نہیں ہوسکتا۔جوان میں سےکسی کوکسی نبی کے برابریاافضل جانے وہ کافرہے ۔
ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں ہے
النبي أفضل من الولي وهو أمر مقطوع به، والقائل بخلافه كافر لأنه معلوم من الشرع بالضرورة
نبی ولی سے افضل ہے اور یہ قطعی امر ہے ،اور جو اس کے خلاف کا قائل ہو وہ کافر ہے کیونکہ نبی کا ولی سے افضل ہونا شریعت سے بدیہی طور پر معلوم ہے۔
٢/ اہل بیت کرام کےبارہ امام جن کے نام لوگوں میں مشہورہیں ان سے متعلق اہلسنت وجماعت کاعقیدہ یہ ہےکہ یہ ائمہ اہل بیت ہیں،یہ نہایت متقی پارسا اوراعلی درجہ کی بزرگی ،ولایت اورمقام ومرتبہ کے حامل ہوئے اور مقام غوثیت پر بھی فائزہوئے ان میں سے ایک امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جوابھی آئیں گے جن کے پاس خلافت عامہ ہوگی ان بارہ اماموں میں سے خلافت عامہ صرف حضرت مولائے کائنات مولامشکل کشا،علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ اورحضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ تعالی عنہما کوملی اورایک یعنی حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کو ابھی ملے گی وبس۔
اس کے ساتھ ساتھ درج ذیل ہدایات ذہن نشین رہیں
١/ تمام انبیاء کرام علیھم الصلاۃ والسلام ان بارہ اماموں سے افضل ہیں،ان بارہ اماموں میں سے کوئی بھی کسی نبی کے برابریااس سےافضل نہیں ہےکیونکہ ان میں سےکوئی امام بھی نبی نہیں ہے اورجونبی نہ ہو،وہ کسی نبی کے برابریااس سے افضل نہیں ہوسکتا۔جوان میں سےکسی کوکسی نبی کے برابریاافضل جانے وہ کافرہے ۔
ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں ہے
النبي أفضل من الولي وهو أمر مقطوع به، والقائل بخلافه كافر لأنه معلوم من الشرع بالضرورة
نبی ولی سے افضل ہے اور یہ قطعی امر ہے ،اور جو اس کے خلاف کا قائل ہو وہ کافر ہے کیونکہ نبی کا ولی سے افضل ہونا شریعت سے بدیہی طور پر معلوم ہے۔
(ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری،کتاب العلم،ج 1،ص 214، المطبعة الكبرى الأميرية، مصر)
المعقتد المنتقد میں ہے
انّ نبیا واحداً أفضل عند اللہ من جمیع الأولیاء، ومن فضل ولیاً علی نبي یخشی علیہ الکفر بل ہوکافر
بیشک ایک نبی اللہ تعالی کے نزدیک تمام اولیاء سے افضل ہے اور کو کسی ولی کو کسی نبی پر فضیلت دے تو اس پر کفر کا خوف ہے بلکہ وہ کافر ہے۔
المعقتد المنتقد میں ہے
انّ نبیا واحداً أفضل عند اللہ من جمیع الأولیاء، ومن فضل ولیاً علی نبي یخشی علیہ الکفر بل ہوکافر
بیشک ایک نبی اللہ تعالی کے نزدیک تمام اولیاء سے افضل ہے اور کو کسی ولی کو کسی نبی پر فضیلت دے تو اس پر کفر کا خوف ہے بلکہ وہ کافر ہے۔
(المعقتد المنتقد،باب النبوات،ص 125،رضا اکیڈمی،ہند)
٢/ ان بارہ اماموں میں سےکوئی بھی امام معصوم نہیں ہےکہ معصوم صرف اورصرف انبیاء وملائکہ علیھم الصلاۃ والسلام ہیں۔جو انبیااورملائکہ علیہم الصلوۃ والسلام کے علاوہ کسی اور کے معصوم ہونے کاعقیدہ رکھے ،وہ اہلسنت سے خارج ہے
بہار شریعت میں ہے
عصمت نبی اور مَلَک کا خاصہ ہے، کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔
٢/ ان بارہ اماموں میں سےکوئی بھی امام معصوم نہیں ہےکہ معصوم صرف اورصرف انبیاء وملائکہ علیھم الصلاۃ والسلام ہیں۔جو انبیااورملائکہ علیہم الصلوۃ والسلام کے علاوہ کسی اور کے معصوم ہونے کاعقیدہ رکھے ،وہ اہلسنت سے خارج ہے
بہار شریعت میں ہے
عصمت نبی اور مَلَک کا خاصہ ہے، کہ نبی اور فرشتہ کے سوا کوئی معصوم نہیں۔
(بہار شریعت، ج 1،ح 1،ص 38،مکتبۃ المدینۃ)
فتاوی رضویہ میں ہے
اجماعِ اہلسنت ہے کہ بشر میں انبیا ء علیہم الصلاۃ والسلام کے سواکوئی معصوم نہیں،جو دوسرےکو معصوم مانے اہلسنت سے خارج ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے
اجماعِ اہلسنت ہے کہ بشر میں انبیا ء علیہم الصلاۃ والسلام کے سواکوئی معصوم نہیں،جو دوسرےکو معصوم مانے اہلسنت سے خارج ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج 14،ص 186،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/10/2023
23/10/2023