(سوال نمبر 4527)
کیا خطاب کے بعد توبہ کرنی چاہئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
علمائے کرام جب تقریر کرتے ہیں تو تقریر ختم کرنے کے بعد استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب و الیہ پڑھتے ہے تو زید کا کہنا ہے بریلی والے مولانا اپنے اپ پر کانفیڈنس نہیں رہتے اس لیے استغفراللہ پڑھتے ہیں تو کیا کوئی اسلامی خطاب کرنے کے بعد یہ پڑھنا چاہیے اور یہ کہاں سے ثابت ہے قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
معترض نرا جاہل ہے اسے پتا ہی نہیں کہ تسبیح و تہلیل توبہ و استغفار کا کوئی وقت نہیں ہے۔
جب خطیب خطاب کرتے ہیں تو احتیاطا توبہ کرتے ہیں اور یہ بہت اچھی بات ہے چونکہ انسان گناہوں کا پُتلا ہے اس سے ہر وقت چھوٹے بڑے گناہ سرزد ہوتے رہتے ہیں۔بڑا سے بڑا متقی اور پرہیز گار شخص اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک ہے یااس سے کبھی کسی گناہ کا ارتکاب نہیں ہوا ہے۔
قرآن کریم میں اس کی جگہ جگہ ترغیب دلائی گئی ہے
توبوا الی ٰاللہ جمیعاًایہ المؤمنون لعلکم تفلحون(النور:۳۱)
اے مومنو! تم سب مل کراللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرو ،توقع ہے کہ تم فلاح پا ؤ گے۔
ایک اور جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
یا ایھا الذین آمنوا توبوا الی اللہ توبۃ نصوحاً (التحریم:۸)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو،اللہ تعالی سے توبہ کرو،خالص توبہ۔
ان سب آیات میں کہیں یہ نہیں ہے کہ گناہ کے بعد ہی توبہ کی جائے گناہ کے بعد تو توبہ کرنا واجب ہوجاتا یے پر بندہ ویسے جب چاہے استحبابی توبہ و استغفار کرتے رہے
خود احادیث میں بھی لوگوں کوتوبہ پر ابھارا گیا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متقی اور پرہیزگار شخص کون ہو سکتا ہے ؟لیکن آپؐ فرماتے ہیں
اے لوگو! توبہ کیا کرو، میں خود دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔
کیا خطاب کے بعد توبہ کرنی چاہئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
علمائے کرام جب تقریر کرتے ہیں تو تقریر ختم کرنے کے بعد استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب و الیہ پڑھتے ہے تو زید کا کہنا ہے بریلی والے مولانا اپنے اپ پر کانفیڈنس نہیں رہتے اس لیے استغفراللہ پڑھتے ہیں تو کیا کوئی اسلامی خطاب کرنے کے بعد یہ پڑھنا چاہیے اور یہ کہاں سے ثابت ہے قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
معترض نرا جاہل ہے اسے پتا ہی نہیں کہ تسبیح و تہلیل توبہ و استغفار کا کوئی وقت نہیں ہے۔
جب خطیب خطاب کرتے ہیں تو احتیاطا توبہ کرتے ہیں اور یہ بہت اچھی بات ہے چونکہ انسان گناہوں کا پُتلا ہے اس سے ہر وقت چھوٹے بڑے گناہ سرزد ہوتے رہتے ہیں۔بڑا سے بڑا متقی اور پرہیز گار شخص اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک ہے یااس سے کبھی کسی گناہ کا ارتکاب نہیں ہوا ہے۔
قرآن کریم میں اس کی جگہ جگہ ترغیب دلائی گئی ہے
توبوا الی ٰاللہ جمیعاًایہ المؤمنون لعلکم تفلحون(النور:۳۱)
اے مومنو! تم سب مل کراللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرو ،توقع ہے کہ تم فلاح پا ؤ گے۔
ایک اور جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
یا ایھا الذین آمنوا توبوا الی اللہ توبۃ نصوحاً (التحریم:۸)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو،اللہ تعالی سے توبہ کرو،خالص توبہ۔
ان سب آیات میں کہیں یہ نہیں ہے کہ گناہ کے بعد ہی توبہ کی جائے گناہ کے بعد تو توبہ کرنا واجب ہوجاتا یے پر بندہ ویسے جب چاہے استحبابی توبہ و استغفار کرتے رہے
خود احادیث میں بھی لوگوں کوتوبہ پر ابھارا گیا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ متقی اور پرہیزگار شخص کون ہو سکتا ہے ؟لیکن آپؐ فرماتے ہیں
اے لوگو! توبہ کیا کرو، میں خود دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔
(الدارمی:۲۷۶۵)
اب کیا کہے گا معترض معلوم ہوا کہ گناہ کئے بغیر بھی ہمیں توبہ کرنی چاہیے چونکہ اقا علیہ السلام معصوم ہیں ہھر بھی ہمیں توبہ کثرت سے کرنے کے لیے خود توبہ کی
اللہ تعالی توبہ کے لیے انسان کو کچھ مہلت عطا کرتا ہے اور اسے موقع دیتا ہے کہ وہ توبہ کر لے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ان صاحب الشمال لیرفع القلم ست ساعات عن العبد المسلم المخطی فان ندم و استغفر اللہ منھا ألقاھا،و الا کتبت واحدۃ۔
اب کیا کہے گا معترض معلوم ہوا کہ گناہ کئے بغیر بھی ہمیں توبہ کرنی چاہیے چونکہ اقا علیہ السلام معصوم ہیں ہھر بھی ہمیں توبہ کثرت سے کرنے کے لیے خود توبہ کی
اللہ تعالی توبہ کے لیے انسان کو کچھ مہلت عطا کرتا ہے اور اسے موقع دیتا ہے کہ وہ توبہ کر لے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ان صاحب الشمال لیرفع القلم ست ساعات عن العبد المسلم المخطی فان ندم و استغفر اللہ منھا ألقاھا،و الا کتبت واحدۃ۔
(المعجم الکبیر للطبرانی ۷۶۶۳)
بائیں طرف والا فرشتہ خطا کرنے والے مسلمان بندے سے چھ گھڑیاں قلم اٹھائے رکھتا ہے پھر اگر وہ نادم ہو اور اللہ تعالی سے معافی مانگ لے تو نہیں لکھتا ورنہ ایک برائی لکھی جاتی ہے۔
حاصل کلام یہ ہے ہروقت توبہ و استغفار کرنی چاہیے اور خطاب کے باخلصوص کرنی چاہیے تاکہ عمدا سہوا کوئی غلطی ہوئی ہو تو عنداللہ گرفت نہ ہو ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
بائیں طرف والا فرشتہ خطا کرنے والے مسلمان بندے سے چھ گھڑیاں قلم اٹھائے رکھتا ہے پھر اگر وہ نادم ہو اور اللہ تعالی سے معافی مانگ لے تو نہیں لکھتا ورنہ ایک برائی لکھی جاتی ہے۔
حاصل کلام یہ ہے ہروقت توبہ و استغفار کرنی چاہیے اور خطاب کے باخلصوص کرنی چاہیے تاکہ عمدا سہوا کوئی غلطی ہوئی ہو تو عنداللہ گرفت نہ ہو ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/09/2023
24/09/2023