(سوال نمبر 4500)
کیا شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی میکہ رہ سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی طبیعت خراب ہے اور زید کی بیوی ہندہ اپنے میکے میں ہے اور ہندہ کو معلوم نہیں ہے کہ زید بیمار ہے، لیکن خبر ملنے کے بعد ہندہ میکے میں رہ سکتی ہے یا زید کے پاس جانا ضروری ہے؟
سائل: مولانا عرفان عالم فیضی، گڈا جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر شوہر بولائے یا شوہر کو ضرورت ہو تو جانا ضروری ہے اگر شوہر میکے رہنے کی اجازت دے تو رہ سکتی ہے ۔
جومعاملات ازدواجی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں،ان معاملات میں عورت پرمطلقاً شوہرکی اطاعت لازم ہے۔(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
حدیث پاک میں بھی عورت پرسب سے زیادہ حق ،شوہرکا فرمایا گیا ہے۔البتہ ہفتے میں ایک مرتبہ عورت کو اپنے والدین سے ملنے سے شوہر منع نہیں کرسکتا ۔لیکن عورت ،رات کہاں پرگزارے گی،اس معاملے میں شوہر کی رائے کو ترجیح دی جائے گی ۔اگرشوہراس بات پرراضی نہیں ہے کہ عورت اپنے میکے میں رات گزارے ،تو شوہر کی اطاعت کرنا ضروری ہے
والد کو بھی چاہیے کہ وہ شریعت کی پاسداری کرتے ہوئے بلاوجہ اپنی بیٹی کو شوہرکی اجازت کے بغیرمیکے میں ہرگز نہ روکیں۔
اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن شوہرکے حقوق بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں:”امور متعلقہ زن وشوی میں مطلقا اس کی اطاعت کہ ان امور میں اس کی اطاعت والدین پربھی مقدم ہے۔
کیا شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی میکہ رہ سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی طبیعت خراب ہے اور زید کی بیوی ہندہ اپنے میکے میں ہے اور ہندہ کو معلوم نہیں ہے کہ زید بیمار ہے، لیکن خبر ملنے کے بعد ہندہ میکے میں رہ سکتی ہے یا زید کے پاس جانا ضروری ہے؟
سائل: مولانا عرفان عالم فیضی، گڈا جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر شوہر بولائے یا شوہر کو ضرورت ہو تو جانا ضروری ہے اگر شوہر میکے رہنے کی اجازت دے تو رہ سکتی ہے ۔
جومعاملات ازدواجی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں،ان معاملات میں عورت پرمطلقاً شوہرکی اطاعت لازم ہے۔(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
حدیث پاک میں بھی عورت پرسب سے زیادہ حق ،شوہرکا فرمایا گیا ہے۔البتہ ہفتے میں ایک مرتبہ عورت کو اپنے والدین سے ملنے سے شوہر منع نہیں کرسکتا ۔لیکن عورت ،رات کہاں پرگزارے گی،اس معاملے میں شوہر کی رائے کو ترجیح دی جائے گی ۔اگرشوہراس بات پرراضی نہیں ہے کہ عورت اپنے میکے میں رات گزارے ،تو شوہر کی اطاعت کرنا ضروری ہے
والد کو بھی چاہیے کہ وہ شریعت کی پاسداری کرتے ہوئے بلاوجہ اپنی بیٹی کو شوہرکی اجازت کے بغیرمیکے میں ہرگز نہ روکیں۔
اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن شوہرکے حقوق بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں:”امور متعلقہ زن وشوی میں مطلقا اس کی اطاعت کہ ان امور میں اس کی اطاعت والدین پربھی مقدم ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، جلد24،صفحہ371،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:”شوہر کے حقوق ،عورت پر بکثرت ہیں اور اس پر وجوب بھی اشد و آکد،ہم اس پر حدیث لکھ چکے کہ عورت پرسب سے بڑا حق شوہر کا ہے ،یعنی ماں باپ سے بھی زیادہ، اور مرد پرسب سے بڑا حق ماں کا ہے ،یعنی زوجہ کا حق اس سے ،بلکہ باپ سے بھی کم۔“
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:”شوہر کے حقوق ،عورت پر بکثرت ہیں اور اس پر وجوب بھی اشد و آکد،ہم اس پر حدیث لکھ چکے کہ عورت پرسب سے بڑا حق شوہر کا ہے ،یعنی ماں باپ سے بھی زیادہ، اور مرد پرسب سے بڑا حق ماں کا ہے ،یعنی زوجہ کا حق اس سے ،بلکہ باپ سے بھی کم۔“
(فتاویٰ رضویہ ،جلد24،صفحہ 391،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
بہار شریعت میں ہے عورت کے والدین ہر ہفتہ میں ایک بار اپنی لڑکی کے یہاں آسکتے ہیں، شوہر منع نہیں کرسکتا، ہاں اگر رات میں وہاں رہنا چاہتے ہیں، تو شوہر کو منع کرنے کا اختیار ہے اور والدین کے علاوہ اور محارم سال بھر میں ایک بار آسکتے ہیں۔ یوہیں عورت اپنے والدین کے یہاں ہر ہفتہ میں ایک بار اور دیگر محارم کے یہاں سا ل میں ایک بار جاسکتی ہے، مگر رات میں بغیر اجازت شوہر وہاں نہیں رہ سکتی، دن ہی دن میں واپس آئے۔“
بہار شریعت میں ہے عورت کے والدین ہر ہفتہ میں ایک بار اپنی لڑکی کے یہاں آسکتے ہیں، شوہر منع نہیں کرسکتا، ہاں اگر رات میں وہاں رہنا چاہتے ہیں، تو شوہر کو منع کرنے کا اختیار ہے اور والدین کے علاوہ اور محارم سال بھر میں ایک بار آسکتے ہیں۔ یوہیں عورت اپنے والدین کے یہاں ہر ہفتہ میں ایک بار اور دیگر محارم کے یہاں سا ل میں ایک بار جاسکتی ہے، مگر رات میں بغیر اجازت شوہر وہاں نہیں رہ سکتی، دن ہی دن میں واپس آئے۔“
(بہارشریعت، جلد2، حصہ8،صفحہ272،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
21/09/2023
21/09/2023