(سوال نمبر 4606)
کیا سید احمد رفاعی رحمتہ اللہ علیہ آقا علیہ السلام سے ظاہر میں مصافحہ کئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ سید احمد رفاعی رحمتہ اللہ کا مشہور واقعہ جو لوگ بیان کرتے ہیں کہ وہ آقا علیہ السلام سے مصافحہ کئے اور دست اقدس کا بوسہ دئے کیا یہ سچ ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں مہربانی ۔
کیا سید احمد رفاعی رحمتہ اللہ علیہ آقا علیہ السلام سے ظاہر میں مصافحہ کئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ سید احمد رفاعی رحمتہ اللہ کا مشہور واقعہ جو لوگ بیان کرتے ہیں کہ وہ آقا علیہ السلام سے مصافحہ کئے اور دست اقدس کا بوسہ دئے کیا یہ سچ ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں مہربانی ۔
سائلہ:- بلقیس شہر بھیرہ شریف لاہور پاکستان
.......................................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کتب سیر میں کئی طرح سے یہ واقعہ مرقوم ہے مختصر پیش ہے
سید احمد رفاعی رحمہ اللہ کا مشہور واقعہ ذکر ہے جو کہ مشہور صوفی بزرگ ہیں ان کا واقعہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے الحاوی للفتاوی میں نقل کیا ہے
سید احمد رفاعی رحمہ اللہ جب 555 ھ میں حج سے فارغ ہوکر زیارت کے لیے حاضر ہوئے اور قبرِ اطہر کے مقابل کھڑے ہوئے تو یہ دو شعر پڑھے
فِي حَالَةِ الْبُعْدِ رُوحِي كُنْتُ أُرْسِلُهَا ... تُقَبِّلُ الْأَرْضَ عَنِّي فَهْيَ نَائِبَتِي
وَهَذِهِ نَوْبَةُ الْأَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ ... فَامْدُدْ يَمِينَكَ كَيْ تَحْظَى بِهَا شَفَتِي
دوری کی حالت میں، میں اپنی روح کو خدمتِ اقدس میں بھیجا کرتا تھا، وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے، اپنا دست مبارک عطا کیجیے، تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں
اس پر قبر شریف سے دستِ مبارک نکلا اور انہوں نے اس کو چوما۔ ۔انتھی
وَفِي بَعْضِ الْمَجَامِيعِ: حَجَّ سَيِّدِي أحمد الرفاعي فَلَمَّا وَقَفَ تُجَاهَ الْحُجْرَةِ الشَّرِيفَةِ أَنْشَدَ:
فِي حَالَةِ الْبُعْدِ رُوحِي كُنْتُ أُرْسِلُهَا ... تُقَبِّلُ الْأَرْضَ عَنِّي فَهْيَ نَائِبَتِي
وَهَذِهِ نَوْبَةُ الْأَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ ... فَامْدُدْ يَمِينَكَ كَيْ تَحْظَى بِهَا شَفَتِي
فَخَرَجَتِ الْيَدُ الشَّرِيفَةُ مِنَ الْقَبْرِ الشَّرِيفِ فَقَبَّلَهَا‘‘. (الحاوی للفتاوی ،2/ 314)
والله ورسوله اعلم بالصواب
.......................................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کتب سیر میں کئی طرح سے یہ واقعہ مرقوم ہے مختصر پیش ہے
سید احمد رفاعی رحمہ اللہ کا مشہور واقعہ ذکر ہے جو کہ مشہور صوفی بزرگ ہیں ان کا واقعہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے الحاوی للفتاوی میں نقل کیا ہے
سید احمد رفاعی رحمہ اللہ جب 555 ھ میں حج سے فارغ ہوکر زیارت کے لیے حاضر ہوئے اور قبرِ اطہر کے مقابل کھڑے ہوئے تو یہ دو شعر پڑھے
فِي حَالَةِ الْبُعْدِ رُوحِي كُنْتُ أُرْسِلُهَا ... تُقَبِّلُ الْأَرْضَ عَنِّي فَهْيَ نَائِبَتِي
وَهَذِهِ نَوْبَةُ الْأَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ ... فَامْدُدْ يَمِينَكَ كَيْ تَحْظَى بِهَا شَفَتِي
دوری کی حالت میں، میں اپنی روح کو خدمتِ اقدس میں بھیجا کرتا تھا، وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے، اپنا دست مبارک عطا کیجیے، تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں
اس پر قبر شریف سے دستِ مبارک نکلا اور انہوں نے اس کو چوما۔ ۔انتھی
وَفِي بَعْضِ الْمَجَامِيعِ: حَجَّ سَيِّدِي أحمد الرفاعي فَلَمَّا وَقَفَ تُجَاهَ الْحُجْرَةِ الشَّرِيفَةِ أَنْشَدَ:
فِي حَالَةِ الْبُعْدِ رُوحِي كُنْتُ أُرْسِلُهَا ... تُقَبِّلُ الْأَرْضَ عَنِّي فَهْيَ نَائِبَتِي
وَهَذِهِ نَوْبَةُ الْأَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ ... فَامْدُدْ يَمِينَكَ كَيْ تَحْظَى بِهَا شَفَتِي
فَخَرَجَتِ الْيَدُ الشَّرِيفَةُ مِنَ الْقَبْرِ الشَّرِيفِ فَقَبَّلَهَا‘‘. (الحاوی للفتاوی ،2/ 314)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/010/2023
03/010/2023