(سوال نمبر 4531)
کیا قرانی آیات سے دم کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہے علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب کے پاس لوگ آتے رہتے ہے دم کروانے کے لیے لیکن امام صاحب کہتا ہے کہ مجھے اجازت نہیں ملی ہوئی تو اس جواب سے لوگ امام سے دوری اختیار کرتے ہے تو کیا امام بغیر اجازت کے دم کرسکتا ہے اگر نہیں تو کس سے اجازت لے
برائے کرم جواب دیکر ثواب دارین حاصل کریں؟
سائل:- ابوالحسن محمد ایاز رضا عطاری حیدرآباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
امام صاحب آیات قرانی سے دم کردیا کریں۔
شریعتِ مطہرہ میں ایسے تعویذات یا دم و غیرہ کی اجازت ہے جو قرآنی آیات و احادیث مبارکہ پر مشتمل ہوں یا ایسے کلمات پر مشتمل ہوں کہ جن میں کوئی شرک وغیرہ خلافِ شرع بات نہ ہو البتہ اگر تعویذ کسی بھی خلافِ شرع بات پر مشتمل ہو یا کم از کم ایسے الفاظ پر مشتمل ہو کہ جس کا معنیٰ ہی معلوم نہ ہو، تو ایسے تعویذات وغیرہ کی اجازت نہیں ہے۔
جائز کلام کے ساتھ تعویذ اور دم وغیرہ کرنا جائز ہے اور یہ علاج کے دیگر طریقوں کی طرح ایک طریقِ علاج ہے نیز اس کا جواز قرآن و حدیث اور اقوالِ علماء سے ثابت ہے
چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیزجو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے۔
کیا قرانی آیات سے دم کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہے علمائے کرام و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب کے پاس لوگ آتے رہتے ہے دم کروانے کے لیے لیکن امام صاحب کہتا ہے کہ مجھے اجازت نہیں ملی ہوئی تو اس جواب سے لوگ امام سے دوری اختیار کرتے ہے تو کیا امام بغیر اجازت کے دم کرسکتا ہے اگر نہیں تو کس سے اجازت لے
برائے کرم جواب دیکر ثواب دارین حاصل کریں؟
سائل:- ابوالحسن محمد ایاز رضا عطاری حیدرآباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
امام صاحب آیات قرانی سے دم کردیا کریں۔
شریعتِ مطہرہ میں ایسے تعویذات یا دم و غیرہ کی اجازت ہے جو قرآنی آیات و احادیث مبارکہ پر مشتمل ہوں یا ایسے کلمات پر مشتمل ہوں کہ جن میں کوئی شرک وغیرہ خلافِ شرع بات نہ ہو البتہ اگر تعویذ کسی بھی خلافِ شرع بات پر مشتمل ہو یا کم از کم ایسے الفاظ پر مشتمل ہو کہ جس کا معنیٰ ہی معلوم نہ ہو، تو ایسے تعویذات وغیرہ کی اجازت نہیں ہے۔
جائز کلام کے ساتھ تعویذ اور دم وغیرہ کرنا جائز ہے اور یہ علاج کے دیگر طریقوں کی طرح ایک طریقِ علاج ہے نیز اس کا جواز قرآن و حدیث اور اقوالِ علماء سے ثابت ہے
چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیزجو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے۔
(پارہ 15، سورۃ بنی اسرائیل، آیت 82) ہکذا فی فتاوی اہل السنة )
حاصل کلام یہ ہے کہ
کسی وظیفہ یا عمل کے پڑھنے کے لیے کسی شیخ کی اجازت شرعاً لازم یا ضروری نہیں بدونِ اذن بھی مستند وظائف اور اعمال درست ہیں البتہ بسا اوقات پڑھنے والے کو ان اعمال و وظائف سے متعلق بزرگوں کے تجربات کی روشنی میں اپنے احوال کے لیے اوراد کی مناسب تشخیص، مفید ہدایات، فیض کا حصول اورکلمات وغیرہ کی اصلاح مقصود ہوتی ہے.اس لیے بعض اعمال ووظائف میں بزرگوں سے راہ نمائی لی جاتی ہے
اسی کو اذن اوراجازت کہتے ہیں
الاتقان فی علوم القرآن للسیوطی میں ہے
الإجازة من الشيخ غير شرط جواز التصدي للإقراء والإفادة فمن علم من نفسه الأهلية جاز له ذلك وإن لم يجزه أحد وعلى ذلك السلف الأولون والصدر الصالح وكذلك في كل علم وفي الإقراء والإفتاء خلافا لما يتوهمه الأغبياء من اعتقاد كونها شرطا وإنما إصطلح الناس على الإجازة لأن أهلية الشخص لا يعلمها غالبا من يريد الأخذ عنه من المبتدئين ونحوهم لقصور مقامهم عن ذلك والبحث عن الأهلية قبل الأخذ شرط فجعلت الإجازة كالشهادة من الشيخ للمجاز بالأهلية."
(النوع الرابع والثلاثون: في كيفية تحمله، ج:1، ص:355، ط: الهيئة المصرية)
والله ورسوله اعلم بالصواب
حاصل کلام یہ ہے کہ
کسی وظیفہ یا عمل کے پڑھنے کے لیے کسی شیخ کی اجازت شرعاً لازم یا ضروری نہیں بدونِ اذن بھی مستند وظائف اور اعمال درست ہیں البتہ بسا اوقات پڑھنے والے کو ان اعمال و وظائف سے متعلق بزرگوں کے تجربات کی روشنی میں اپنے احوال کے لیے اوراد کی مناسب تشخیص، مفید ہدایات، فیض کا حصول اورکلمات وغیرہ کی اصلاح مقصود ہوتی ہے.اس لیے بعض اعمال ووظائف میں بزرگوں سے راہ نمائی لی جاتی ہے
اسی کو اذن اوراجازت کہتے ہیں
الاتقان فی علوم القرآن للسیوطی میں ہے
الإجازة من الشيخ غير شرط جواز التصدي للإقراء والإفادة فمن علم من نفسه الأهلية جاز له ذلك وإن لم يجزه أحد وعلى ذلك السلف الأولون والصدر الصالح وكذلك في كل علم وفي الإقراء والإفتاء خلافا لما يتوهمه الأغبياء من اعتقاد كونها شرطا وإنما إصطلح الناس على الإجازة لأن أهلية الشخص لا يعلمها غالبا من يريد الأخذ عنه من المبتدئين ونحوهم لقصور مقامهم عن ذلك والبحث عن الأهلية قبل الأخذ شرط فجعلت الإجازة كالشهادة من الشيخ للمجاز بالأهلية."
(النوع الرابع والثلاثون: في كيفية تحمله، ج:1، ص:355، ط: الهيئة المصرية)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/09/2023
25/09/2023