(سوال نمبر 4517)
کیا خواتین آن لائن جاب کر سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہم ایک آن لائن ورک کر رہے ہیں، جس میں روز کا ہمیں کام آتا ہے جو ہم نے لکھ کے فون پے تصویریں سینڈ کرنی ہوتی ہیں، جس سے ہمیں ہفتے کے پیسے ملتے ہیں، گروپ میں سب خواتین ہی ہیں تو کیا یہ کام جائز ہے؟؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ان لوگوں کی اسائمنٹس ہوتی ہیں جو پڑھ رہے ہوتے ہیں یا نوکریوں پر ہوتے ہیں وقت کی قلت کی وجہ سے وہ لکھواتے ہیں اور لے لیتے ہیں پیسوں سے لکھی ہوئی لیکن جو ہمیں آن لائن کام کروا رہی ہیں انہوں نے ہمیں نہیں بتایا کہ یہ ورک کہاں جاتا ہے بس یہ کہا تھا آپ لوگوں کو آپ کی لکھی ہوئی محنت کے پیسے دیجئے جائیں گے
سائلہ:- بنت جعفر فقہی سؤال و جواب لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں کام کا وقت اور اجرت متعین ہو اور کوئی خلاف شرع کام بھی نہ ہو جیسے سودی کار بار لکھنا اور
کوئی چیز مجہول نہ ہو تو کام کرکے اجرت لینا جائز ہے یاد ریے تنخواہ متعین ہو اور کام کا وقت بھی ۔
ہمارے عرف میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے پیچھے انسان ہی موجود ہوتے ہیں اور انسانوں کی محنت کے ذریعے ہی دو فریق آپس میں مل رہے ہوتے ہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم جو دو پارٹیوں کو آپس میں ملواتے ہیں ان کا اس پر کمیشن لینا جائز ہے جبکہ وہ کام بھی جائز ہو۔
جیسے کسی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور وہاں آپ کوئی پروجیکٹ بنائیں یا اپنے طور پر کہیں سے کوئی کام پکڑ کر گھر بیٹھ کر پروجیکٹ بنائیں یا آپ کی اپنی کمپنی ہو اور آپ کوئی پرو جیکٹ بنائیں ، ان تینوں صورتوں میں دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ پروجیکٹ شریعت کے مطابق درست ہے کوئی خلافِ شرع بات نہیں پائی جاتی اور کسی گناہ کے کام میں معاونت کا سبب نہیں بنے گا تو یہ کام جائز ہے اور اس کی اجرت بھی لی جاسکتی ہے۔ اجرت کے تعلق سے یہ ایک جنرل اور عمومی اصول ہے کہ اس میں کوئی ابہام نہ ہو ، اس کا معیار کیا ہے یومیہ بنیاد پر ہے یا گھنٹے کی بنیاد پر ہے یا کام کی بنیاد پر ہے یہ چیز بھی واضح طور پر طے ہونا ضروری ہے۔ (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا خواتین آن لائن جاب کر سکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہم ایک آن لائن ورک کر رہے ہیں، جس میں روز کا ہمیں کام آتا ہے جو ہم نے لکھ کے فون پے تصویریں سینڈ کرنی ہوتی ہیں، جس سے ہمیں ہفتے کے پیسے ملتے ہیں، گروپ میں سب خواتین ہی ہیں تو کیا یہ کام جائز ہے؟؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ان لوگوں کی اسائمنٹس ہوتی ہیں جو پڑھ رہے ہوتے ہیں یا نوکریوں پر ہوتے ہیں وقت کی قلت کی وجہ سے وہ لکھواتے ہیں اور لے لیتے ہیں پیسوں سے لکھی ہوئی لیکن جو ہمیں آن لائن کام کروا رہی ہیں انہوں نے ہمیں نہیں بتایا کہ یہ ورک کہاں جاتا ہے بس یہ کہا تھا آپ لوگوں کو آپ کی لکھی ہوئی محنت کے پیسے دیجئے جائیں گے
سائلہ:- بنت جعفر فقہی سؤال و جواب لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں کام کا وقت اور اجرت متعین ہو اور کوئی خلاف شرع کام بھی نہ ہو جیسے سودی کار بار لکھنا اور
کوئی چیز مجہول نہ ہو تو کام کرکے اجرت لینا جائز ہے یاد ریے تنخواہ متعین ہو اور کام کا وقت بھی ۔
ہمارے عرف میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے پیچھے انسان ہی موجود ہوتے ہیں اور انسانوں کی محنت کے ذریعے ہی دو فریق آپس میں مل رہے ہوتے ہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم جو دو پارٹیوں کو آپس میں ملواتے ہیں ان کا اس پر کمیشن لینا جائز ہے جبکہ وہ کام بھی جائز ہو۔
جیسے کسی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور وہاں آپ کوئی پروجیکٹ بنائیں یا اپنے طور پر کہیں سے کوئی کام پکڑ کر گھر بیٹھ کر پروجیکٹ بنائیں یا آپ کی اپنی کمپنی ہو اور آپ کوئی پرو جیکٹ بنائیں ، ان تینوں صورتوں میں دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ پروجیکٹ شریعت کے مطابق درست ہے کوئی خلافِ شرع بات نہیں پائی جاتی اور کسی گناہ کے کام میں معاونت کا سبب نہیں بنے گا تو یہ کام جائز ہے اور اس کی اجرت بھی لی جاسکتی ہے۔ اجرت کے تعلق سے یہ ایک جنرل اور عمومی اصول ہے کہ اس میں کوئی ابہام نہ ہو ، اس کا معیار کیا ہے یومیہ بنیاد پر ہے یا گھنٹے کی بنیاد پر ہے یا کام کی بنیاد پر ہے یہ چیز بھی واضح طور پر طے ہونا ضروری ہے۔ (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/09/2023
23/09/2023