(سوال نمبر 4525)
مکھی کی بیٹ پاک ہے یا ناپاک ہے؟
جس کپڑے پر منی لگ جائے اگر عورت دھولے تو پاک ہوگا یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورت کے ہاتھ سے دھولے ہوے کپڑے پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
نا پاک اور پاک کپڑے دونو ملا کر ایک جگہ دھوئے ایک کپڑے پر منی لگی تھی اب ان کپڑے کا جو پانی نکالا سمر سبل چلا کر اس کے دھار سے پانی نکالا عورت نے.... تو اسے پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
اور جس رسی پر کپڑے سکھانے ڈالے اس پر مکھی کا پخانا تھا کیا حکم ہوگا شرع ہے۔
سائل:- حسن رضا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اگر عورت نے نجاست غیر مرئیہ کپڑے کو شرعی طور پر دھلی ہے تو وہ کپڑا پہن کر نماز جائز ہے ورنہ نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
اگر نَجاست رقیق ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقوّت نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا (بہارشریعت طہارت کابیان)
٢/ مذکورہ صورت میں دھلنے سے پاک نہ ہوگا
اور اس کپڑے میں نماز نہیں ہوگی جیسا کہ اوپر بہار شریعت میں مزکور ہوا ۔
٣/مکھی کے پاخانہ کے بابت کتب فقہ میں ہے کہ وہ پاک ہے جبکہ صرف کالا دھبہ ہو
یاد رہے کہ بیت الخلا میں موجود مکھی مچھر وغیرہ کے بد ن یا کپڑے پر بیٹھنے کی وجہ سے بدن یا کپڑےایسےناپاک نہیں ہوتے کہ اس میں نماز ادا نہ کی جاسکےالا یہ کہ ان کے کثرت سے بیٹھنے کی وجہ سے اتنی نجاست کپڑے یا بدن پر لگ جائے جو ہتھیلی کی گولائی سے زیادہ ہو، لیکن عام طور پر ایسا ہوتا نہیں ہے اس لیے وہم کا شکار نہ ہونا چاہئے
بہار میں ہے
پاخانہ پر سے مکھیاں اُڑ کر کپڑے پر بیٹھیں کپڑا نجس نہ ہوگا( بہار شریعت)
در اصل مکھی کی بیٹ پاک ہوتی ہے
فتاوی ہندیہ میں ہے
ماء دود القز وعينه وخرؤه طاهر. كذا في القنية (کتاب الطہارۃ باب الانجاس ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۶، دار الفکر)
فتاوی شامی میں ہے
(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته.
(قوله: ونيم إلخ) ظاهر الصحاح والقاموس أن الونيم مختص بالذباب نوح أفندي، وهذا بالنظر إلى اللغة، وإلا فالمراد هنا ما يشمل البرغوث؛ لأنه أولى بالحكم.
(قوله: لم يصل الماء تحته) لأن الاحتراز عنه غير ممكن حلية.
(کتاب الطہارۃ،فرض الغسل ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۵۴،ایچ ایم سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مکھی کی بیٹ پاک ہے یا ناپاک ہے؟
جس کپڑے پر منی لگ جائے اگر عورت دھولے تو پاک ہوگا یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورت کے ہاتھ سے دھولے ہوے کپڑے پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
نا پاک اور پاک کپڑے دونو ملا کر ایک جگہ دھوئے ایک کپڑے پر منی لگی تھی اب ان کپڑے کا جو پانی نکالا سمر سبل چلا کر اس کے دھار سے پانی نکالا عورت نے.... تو اسے پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
اور جس رسی پر کپڑے سکھانے ڈالے اس پر مکھی کا پخانا تھا کیا حکم ہوگا شرع ہے۔
سائل:- حسن رضا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اگر عورت نے نجاست غیر مرئیہ کپڑے کو شرعی طور پر دھلی ہے تو وہ کپڑا پہن کر نماز جائز ہے ورنہ نہیں۔
بہار شریعت میں ہے
اگر نَجاست رقیق ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقوّت نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا (بہارشریعت طہارت کابیان)
٢/ مذکورہ صورت میں دھلنے سے پاک نہ ہوگا
اور اس کپڑے میں نماز نہیں ہوگی جیسا کہ اوپر بہار شریعت میں مزکور ہوا ۔
٣/مکھی کے پاخانہ کے بابت کتب فقہ میں ہے کہ وہ پاک ہے جبکہ صرف کالا دھبہ ہو
یاد رہے کہ بیت الخلا میں موجود مکھی مچھر وغیرہ کے بد ن یا کپڑے پر بیٹھنے کی وجہ سے بدن یا کپڑےایسےناپاک نہیں ہوتے کہ اس میں نماز ادا نہ کی جاسکےالا یہ کہ ان کے کثرت سے بیٹھنے کی وجہ سے اتنی نجاست کپڑے یا بدن پر لگ جائے جو ہتھیلی کی گولائی سے زیادہ ہو، لیکن عام طور پر ایسا ہوتا نہیں ہے اس لیے وہم کا شکار نہ ہونا چاہئے
بہار میں ہے
پاخانہ پر سے مکھیاں اُڑ کر کپڑے پر بیٹھیں کپڑا نجس نہ ہوگا( بہار شریعت)
در اصل مکھی کی بیٹ پاک ہوتی ہے
فتاوی ہندیہ میں ہے
ماء دود القز وعينه وخرؤه طاهر. كذا في القنية (کتاب الطہارۃ باب الانجاس ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۶، دار الفکر)
فتاوی شامی میں ہے
(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته.
(قوله: ونيم إلخ) ظاهر الصحاح والقاموس أن الونيم مختص بالذباب نوح أفندي، وهذا بالنظر إلى اللغة، وإلا فالمراد هنا ما يشمل البرغوث؛ لأنه أولى بالحكم.
(قوله: لم يصل الماء تحته) لأن الاحتراز عنه غير ممكن حلية.
(کتاب الطہارۃ،فرض الغسل ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۵۴،ایچ ایم سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/08/2023
24/08/2023