•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(درس حدیث 04)
عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ ﷲ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ :قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صَلَّی ﷲ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَاَبْرِدُوْا بِالصَّلٰوۃِ فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَھَنَّمَ ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.
عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ ﷲ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ :قَالَ رَسُوْلُ اﷲ صَلَّی ﷲ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَاَبْرِدُوْا بِالصَّلٰوۃِ فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَھَنَّمَ ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ.
(صحیح البخاری ۱/ ۱۹۸، الصحیح لمسلم ۱/۴۳۰)
ترجمۃ الحدیث:-
حضرت سیدنا ابوھریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اکرم صلّی ﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہوتی ہے ۔
شرح الحدیث :-
اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا: ایک دوسری حدیث میں تصریح ہے کہ ظہر کو ٹھنڈا کرو جس کو امام بخاری نے ابو سعید خدری رضی ﷲ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔معلوم ہوا کہ نماز ظہر کو گرمیوں میں ٹھنڈا کرکے پڑھنا مستحب ہے ۔
یہی مذہب امام ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ و جمہور صحابہ کرام رضی ﷲ عنہم کا ہے ۔ رہی یہ بات کہ "اِبْرَاد"( ٹھنڈا کرنا ۔ یعنی گرمی کے جوش میں جب کچھ کمی آجائے تو اُس وقت ظہرادا کرنا) کی حد کیا ہے احادیث میں اس کی حد بھی معلوم ہوتی ہے کہ ایک مثل کے بعد پڑھے ۔چنانچہ اس سے قبل درس نمبر 03 میں مفصل گزرا۔تو گرمیوں میں ظہر کو مثل سے پہلے پڑھنا اس حدیث کے خلاف ہے ۔نماز جمعہ کا بھی یہی حکم ہے کہ گرمیوں میں دیر سے اور سردیوں میں سویرے (جلدی) پڑھنا مستحب ہے۔-
ترجمۃ الحدیث:-
حضرت سیدنا ابوھریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اکرم صلّی ﷲ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہوتی ہے ۔
شرح الحدیث :-
اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا: ایک دوسری حدیث میں تصریح ہے کہ ظہر کو ٹھنڈا کرو جس کو امام بخاری نے ابو سعید خدری رضی ﷲ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔معلوم ہوا کہ نماز ظہر کو گرمیوں میں ٹھنڈا کرکے پڑھنا مستحب ہے ۔
یہی مذہب امام ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ و جمہور صحابہ کرام رضی ﷲ عنہم کا ہے ۔ رہی یہ بات کہ "اِبْرَاد"( ٹھنڈا کرنا ۔ یعنی گرمی کے جوش میں جب کچھ کمی آجائے تو اُس وقت ظہرادا کرنا) کی حد کیا ہے احادیث میں اس کی حد بھی معلوم ہوتی ہے کہ ایک مثل کے بعد پڑھے ۔چنانچہ اس سے قبل درس نمبر 03 میں مفصل گزرا۔تو گرمیوں میں ظہر کو مثل سے پہلے پڑھنا اس حدیث کے خلاف ہے ۔نماز جمعہ کا بھی یہی حکم ہے کہ گرمیوں میں دیر سے اور سردیوں میں سویرے (جلدی) پڑھنا مستحب ہے۔-
ماخوذ از :- اربعین حنفیہ ،و نعمۃ الباری