Type Here to Get Search Results !

آقا علیہ السلام کی قبر مبارک کس صحابی نے کھودی؟


(سوال نمبر 4459)
آقا علیہ السلام کی قبر مبارک کس صحابی نے کھودی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  حضور صلّی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کس کس صحابی نے تیار کی تھی مدلّل جواب عنایت فرماے نوازش ہوگی۔
سائل:-محمد معصوم رضا خان قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ‌ اپنے مکان میں تھے۔ ادھر مسجد نبوی میں صحابہ کرام میں گفتگو ہوئی کہ آقا کی قبر کون تیار کرے؟ مدینہ میں بغلی اور مکہ میں صندوق والی قبریں کھودی جاتی تھیں جبکہ آقا بغلی قبر پسند فرماتے تھے۔
مسلمانوں میں دو شخص قبریں کھودتے تھے۔ مہاجرین میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ‌ اور انصار میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صندوق اور حضرت ابو طلحہ لحد والی قبر بناتے تھے۔ دونوں کے پاس آدمی بھیجا گیا اور یہ بات طے پائی کہ جو پہلے پہنچے گا، وہ قبر کھودنے کا شرف حاصل کرے گا۔ چونکہ اقا کی مرضی بغلی کی تھی، بہت سے مسلمان دعا کررہے تھے کہ حصرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے پہنچ جائیں یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور حضور اقدس ﷺ کے لئے بغلی قبر کھودنے کا اعزاز پالیا اور یوں رسول اقدس ﷺ کی منشا بھی پوری پوگئی۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے مدینہ کی سکونت ترک کردی تھی اور شام چلے گئے تھے۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ان ہی غمزدوں میں داخل تھے، لیکن جب زیادہ پریشانی بڑھتی تو آستانہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کرتے اور مہینوں کا سفر طے کر کے رسول اقدس ﷺ کی قبر اطہر پر حاضر ہوتے اور قلب وجگر کو سکون پہنچاتے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا عہد خلافت، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شام میں گزارا۔ حضرت عمر فاروق کے زمانہ خلافت کا بیشتر حصہ بھی وہیں بسر ہوا۔ البتہ حضرت فاروق اعظم کی وفات سے کچھ روز پہلے آپ مدینہ میں تشریف فرماتے تھے۔۔
روایت ہے حضرت عروہ ابن زبیر سے فرماتے ہیں کہ مدینہ میں دوشخص تھے ایک بغلی کھودتا تھا دوسرا یہ نہیں صحابہ نے کہا ان میں جو پہلے آئے وہ اپنا کام کرلے تو بغلی کھودنے والا ہی آیا جس نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے بغلی قبر کھودی (شرح سنہ)
لحد کھودنے والے حضرت زید ابن سہیل انصاری یعنی ابوطلحہ تھے اور صندوق کھودنے والے حضرت عبیدہ ابن جراح تھے۔مدینہ میں دو ہی بزرگ تھے جنہیں قبر کھودنا آتی تھی ان کا پیشہ گورکنی نہ تھی آج کل کی طرح،ہرمسلمان کو کفن سینا اور قبر کھودنا سیکھنا چاہیئے کہ نہ معلوم موت کہاں واقع ہو۔اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ صندوقی قبر منع نہیں ورنہ سیدنا ابوعبیدہ ابن جراح جیسے صحابی یہ نہ کھودا کرتے اور صحابہ کبار ان دونوں کو پیغام نہ بھیجتے۔خیال رہے کہ اگرچہ تمام صحابہ قبرکھودنا جانتے تھے مگر وہ دونوں حضرات بہت مشاق تھے انہوں نے چاہا کہ قبر انور بہت اعلیٰ درجے کی تیار ہو جو بہت تجربہ کار ہی کرسکتا ہے۔ (المرأة ج ٢ ص ٩٢٣ المكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area