•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4290)
سسر نے بہو کو پیچھے سے پکڑ کر دونوں رخسار پر بوسہ دیا شرعا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید کی بیوی کو زید کے والد نے پیچھے سے پکڑ کر دونوں رخسار پر بوسہ دیا اور کہا کہ اس لئے تو میں نے اپنے رشتے دار کی بیٹی سے اپنے بیٹے نکّاح کروایا
تا کہ میرا بھی کام ہوتا رہے۔ زید اور اسکی بیوی کے لیئے کیا حکم شرعی ہے
برئےا کرم رہنمائی فرمائیں
سائل:- عبدالرزاق رضوی کچھ گجرات الہند
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں سسر سے پوچھا جائے اس نے شہوت کے ساتھ ایسا کیا یا بدون شہوت اگر شہوت کا انکاری ہے پھر حرمت مصاہرت ثابت نہیں۔ورنہ ثابت ہے اگر سسر نے مع شہوت بہو کے ساتھ اگر یہ قبیح حرکت کی اور سسر اقرار بھی کرتا ہے اسی طرح ہندہ کا شوہر بھی اقرار کرتا ہے پھر حرمت مصاہرت ثابت ہوگی ورنہ نہیں۔
یاد رہے اگر سسر اور بہو میں سے کسی ایک کو بھی شہوت ہو پھر بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور بہو اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(قوله: قبل أم امرأته إلخ) قال في الذخيرة، وإذا قبلها أو لمسها أو نظر إلى فرجها ثم قال لم يكن عن شهوة ذكر الصدر الشهيد أنه في القبلة يفتى بالحرمة، ما لم يتبين أنه بلا شهوة وفي المس والنظر لا إلا إن تبين أنه بشهوة؛ لأن الأصل في التقبيل الشهوة بخلاف المس والنظر۔(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 35)
المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے
وكذلك إذا قبلها ثم قال: لم تكن عن شهوة، أو لمسها أو نظر إلى فرجها (وقال) : لم يكن عن شهوة فقد ذكر الصدر الشهيد رحمة الله: أن في القبلة يفتى ثبوت الحرمة ما لم يتبين أنه قبّل بغير شهوة، وفي المس والنظر إلى الفرج لا يفتى بالحرمة، إلا إذا تبين أنه فعل بشهوة؛ لأن الأصل في التقبيل الشهوة، بخلاف المس والنظر.
الدليل عليه: (المحيط البرهاني في الفقه النعماني (3/ 65)
بہار میں ہے
بوسہ لینے گلے لگانے چھونے وغیرہ میں ان دونوں میں سے ایک کو شہوت ہو جانا کافی ہے اگرچہ دوسرے کو نہ ہو (بہار ح ٧ ص ٢٧مكتبة المدينة)
چنانچہ علامہ علاءالدین محمد بن علی حصکفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
لان الحرمۃ لیست الیھا۔ قالوا و بہ یفتی فی جمیع الوجوہ۔ بزازیہ
یعنی اس لئے کہ حرمت کا فیصلہ عورت کے سپرد نہیں ہے، فقہاء کرام نے فرمایا تمام صورتوں میں اسی پر فتوٰی ہے، بزازیہ۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب النکاح، باب الرضاع، ج 9ص 408، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے
(وان ادعت الشھوۃ) فی تقبیلہ او تقبیلھا ابنہ (و انکرھا الرجل فھو مصدق) لا ھی (الا ان یقول الیھا منتشرا) آلتہ (فیعانقھا) لقرینۃ کذبہ او یاخذ ثدیھا او یرکب معھا او یمسھا علی الفرج او یقبلھا علی الفم”
یعنی اور اگر عورت نے مردکے بوسہ لینے میں یا اس کے بیٹے کا بوسہ لینے میں شہوت کا دعویٰ کیا اور مرد نے اس کا انکار کیا تو مرد کی تصدیق کی جائے گا، نہ کہ عورت کی مگر یہ کہ مرد کہے کہ عورت کی جانب اس کا آلہ منتشر تھا پس اس نے عورت کو گلے لگایا (تو دعوی شہوت میں عورت کی تصدیق کی جائے گی) مرد کے جھوٹا ہونے کے قرینہ کی وجہ سے یا مرد عورت کے پستانوں کو پکڑے یا عورت کے ساتھ (کسی سواری پر) سوار ہو یا، عورت کی شرمگاہ کو چھوئے یا عورت کے منہ یعنی لب کا بوسہ لیا (تو دعوی شہوت میں عورت کی تصدیق کی جائے گی۔)
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج 4، ص 121، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ایک منکوحہ لڑکی کی ماں نے دعویٰ کیا کہ میری لڑکی کے شوہر نے مجھ سے بدنیتی کا ارادہ کیا لیکن اس کی لڑکی کا شوہر اپنی بےقصوری پر قسمیں کھاتا ہے تو کیا اس کا نکاح قائم رہا یا نہیں؟
تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا
تنہا ایک عورت کا بیان اصلاً قابلِ سماعت نہیں۔
قال اللہ تعالٰی (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) :
و اشھدوا ذوی عدل منکم”
(اپنے دو عادل (ثقہ) گواہ بناؤ۔)
(پارہ 28، سورۃ الطلاق : 2)
نکاحِ بکر یقینا قائم ہے (فتاویٰ رضویہ، ج 11، ص 323، رضا،فاؤنڈیشن لاہور)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
عورت نے دعویٰ کیا کہ مرد نے اس کے اصول یا فروع کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا یا کوئی اور بات کی ہے، جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور مرد نے انکار کیا تو قول مرد کا لیا جائے گا یعنی جبکہ عورت گواہ نہ پیش کرسکے۔
سسر نے بہو کو پیچھے سے پکڑ کر دونوں رخسار پر بوسہ دیا شرعا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید کی بیوی کو زید کے والد نے پیچھے سے پکڑ کر دونوں رخسار پر بوسہ دیا اور کہا کہ اس لئے تو میں نے اپنے رشتے دار کی بیٹی سے اپنے بیٹے نکّاح کروایا
تا کہ میرا بھی کام ہوتا رہے۔ زید اور اسکی بیوی کے لیئے کیا حکم شرعی ہے
برئےا کرم رہنمائی فرمائیں
سائل:- عبدالرزاق رضوی کچھ گجرات الہند
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں سسر سے پوچھا جائے اس نے شہوت کے ساتھ ایسا کیا یا بدون شہوت اگر شہوت کا انکاری ہے پھر حرمت مصاہرت ثابت نہیں۔ورنہ ثابت ہے اگر سسر نے مع شہوت بہو کے ساتھ اگر یہ قبیح حرکت کی اور سسر اقرار بھی کرتا ہے اسی طرح ہندہ کا شوہر بھی اقرار کرتا ہے پھر حرمت مصاہرت ثابت ہوگی ورنہ نہیں۔
یاد رہے اگر سسر اور بہو میں سے کسی ایک کو بھی شہوت ہو پھر بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور بہو اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائے گی ۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(قوله: قبل أم امرأته إلخ) قال في الذخيرة، وإذا قبلها أو لمسها أو نظر إلى فرجها ثم قال لم يكن عن شهوة ذكر الصدر الشهيد أنه في القبلة يفتى بالحرمة، ما لم يتبين أنه بلا شهوة وفي المس والنظر لا إلا إن تبين أنه بشهوة؛ لأن الأصل في التقبيل الشهوة بخلاف المس والنظر۔(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 35)
المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے
وكذلك إذا قبلها ثم قال: لم تكن عن شهوة، أو لمسها أو نظر إلى فرجها (وقال) : لم يكن عن شهوة فقد ذكر الصدر الشهيد رحمة الله: أن في القبلة يفتى ثبوت الحرمة ما لم يتبين أنه قبّل بغير شهوة، وفي المس والنظر إلى الفرج لا يفتى بالحرمة، إلا إذا تبين أنه فعل بشهوة؛ لأن الأصل في التقبيل الشهوة، بخلاف المس والنظر.
الدليل عليه: (المحيط البرهاني في الفقه النعماني (3/ 65)
بہار میں ہے
بوسہ لینے گلے لگانے چھونے وغیرہ میں ان دونوں میں سے ایک کو شہوت ہو جانا کافی ہے اگرچہ دوسرے کو نہ ہو (بہار ح ٧ ص ٢٧مكتبة المدينة)
چنانچہ علامہ علاءالدین محمد بن علی حصکفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
لان الحرمۃ لیست الیھا۔ قالوا و بہ یفتی فی جمیع الوجوہ۔ بزازیہ
یعنی اس لئے کہ حرمت کا فیصلہ عورت کے سپرد نہیں ہے، فقہاء کرام نے فرمایا تمام صورتوں میں اسی پر فتوٰی ہے، بزازیہ۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب النکاح، باب الرضاع، ج 9ص 408، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے
(وان ادعت الشھوۃ) فی تقبیلہ او تقبیلھا ابنہ (و انکرھا الرجل فھو مصدق) لا ھی (الا ان یقول الیھا منتشرا) آلتہ (فیعانقھا) لقرینۃ کذبہ او یاخذ ثدیھا او یرکب معھا او یمسھا علی الفرج او یقبلھا علی الفم”
یعنی اور اگر عورت نے مردکے بوسہ لینے میں یا اس کے بیٹے کا بوسہ لینے میں شہوت کا دعویٰ کیا اور مرد نے اس کا انکار کیا تو مرد کی تصدیق کی جائے گا، نہ کہ عورت کی مگر یہ کہ مرد کہے کہ عورت کی جانب اس کا آلہ منتشر تھا پس اس نے عورت کو گلے لگایا (تو دعوی شہوت میں عورت کی تصدیق کی جائے گی) مرد کے جھوٹا ہونے کے قرینہ کی وجہ سے یا مرد عورت کے پستانوں کو پکڑے یا عورت کے ساتھ (کسی سواری پر) سوار ہو یا، عورت کی شرمگاہ کو چھوئے یا عورت کے منہ یعنی لب کا بوسہ لیا (تو دعوی شہوت میں عورت کی تصدیق کی جائے گی۔)
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج 4، ص 121، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ایک منکوحہ لڑکی کی ماں نے دعویٰ کیا کہ میری لڑکی کے شوہر نے مجھ سے بدنیتی کا ارادہ کیا لیکن اس کی لڑکی کا شوہر اپنی بےقصوری پر قسمیں کھاتا ہے تو کیا اس کا نکاح قائم رہا یا نہیں؟
تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا
تنہا ایک عورت کا بیان اصلاً قابلِ سماعت نہیں۔
قال اللہ تعالٰی (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) :
و اشھدوا ذوی عدل منکم”
(اپنے دو عادل (ثقہ) گواہ بناؤ۔)
(پارہ 28، سورۃ الطلاق : 2)
نکاحِ بکر یقینا قائم ہے (فتاویٰ رضویہ، ج 11، ص 323، رضا،فاؤنڈیشن لاہور)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
عورت نے دعویٰ کیا کہ مرد نے اس کے اصول یا فروع کو بشہوت چھوا یا بوسہ لیا یا کوئی اور بات کی ہے، جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور مرد نے انکار کیا تو قول مرد کا لیا جائے گا یعنی جبکہ عورت گواہ نہ پیش کرسکے۔
(بہارِ شریعت، محرمات کا بیان ج 2، ح 7 ص 26، 27، مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/09/2023
03/09/2023