Type Here to Get Search Results !

مصنوعی گوشت کھانا حلال یا حرام؟ زندہ جانور کا گوشت کھانا کیسا؟


•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4298)
مصنوعی گوشت کھانا حلال یا حرام؟ زندہ جانور کا گوشت کھانا کیسا؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے متعلق  کہ جانوروں کے اندر ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جن میں نمو / یعنی بھتڑی/بڑھنا پایا جاتا ہے اگر ان اجزاء کو کاٹ کر مخصوص ٹمپریچر میں رکھا جاتا ہے اور وہ گوشت بن جاتا ہے ایسے گوشت کے کھانا کا کیا حکم ہے ایسا گوشت کو شرعی طریقے سے ذبح کر کے کھایا جائے گا یا بغیر شرعی طریقے کے زبح کر کے کھایا جائے گا اور مصنوعی گوشت کھانا کا کیا حکم ہے اور کیا مصنوعی گوشت کو بھی تکبیر شرعی پڑھ کر کھایا جائے گا یا بغیر شرعی تکبیر کے کھایا جائے گا مفصل جواب عنایت فرما دیں
سائل:-عبداللہ شہر اٹک پاکستان 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

زندہ جانور سے نکلے ہوئے صرف دودھ کھانا جائز ہے لہذا زندہ جانور کے کسی اعضاء کو کاٹ کر کھانا حرام ہے 
یعنی زندہ جانور کے جسم سے گوشت کا کوئی ٹکڑا کاٹ کر کھانا حرام ہے مگر وہ جانور جسکو ذبح کیا گیا ہو اور وہ ابھی زندہ ہو تو اس کا کوئی ٹکڑا کاٹ کر کھانا حرام نہیں بلکہ حلال ہے اس لئے کہ ذبح کرنے کے بعد اب اس جانور کا زندوں میں شمار نہیں 
بہارشریعت میں ہے 
زندہ جانور سے اگر کوئی ٹکڑا کاٹ کر جدا کرلیا گیا مثلاً دنبہ کی چکی کاٹ لی یا اونٹ کا کوہان کاٹ لیا یا کسی جانور کا پیٹ پھاڑ کر اسکی کلیجی نکال لی یہ ٹکڑا حرام ہے جدا کرنے کا یہ مطلب ہیکہ وہ گوشت سے جدا ہوگیا اگرچہ ابھی چمڑا لگا ہوا ہو اور اگر گوشت سے اسکا تعلق باقی ہے تو مردار نہیں یعنی اسکے بعد اگر جانور کو ذبح کرلیا تو یہ ٹکڑا بھی کھایا جاسکتا ہے -
 اور اسی میں ہے کہ جانور ذبح کرلیا ہے مگر ابھی اس میں حیات باقی ہے اسکا کوئی ٹکڑا کاٹ لیا یہ حرام نہیں کہ ذبح کے بعد اس جانور کا زندوں میں شمار نہیں اگرچہ جب تک جانور ذبح کے بعد ٹھنڈا نہ ہوجائے اسکا کوئی عضو کاٹنا مکروہ ہے (بہار شریعت ح:15/ ص 326/ حلال و حرام جانوروں کا بیان مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی)
٢/ مصنوعی گوشت اگر جائز اشیاء سے بنے ہوئے ہیں تو ذبح کی ضرورت نہیں ہے ذبح صرف جاندار جانور کی ہوئی ہے سوائے مچھلی اور ٹڈی کے۔
یاد رہے مصنوعی گوشت کی حلت و حرمت کا تعلق اس کے بنانے میں استعمال ہونے والے اجزائے ترکیبی پر موقوف ہے کیوں کہ اس کے بنانے میں گوشت کے خلیوں کے علاوہ کیمیکلز کا استعمال بھی ہوگا جس برتن میں ان خلیوں کی افزائش ہوگی اس برتن کے پاک ناپاک ہونا بھی ایک اہم امر ہے لہذا مصنوعی گوشت بنانا اور اس کا کھانا فی نفسہ جائز اور حلال ہے لیکن اس کی حلت یا حرمت کا دو ٹوک فیصلہ کرنا ممکن نہیں بلکہ یہ دیکھنا ہوگا کہ خلیوں کی افزائش میں کوئی ناپاک یا نشہ آور چیز تو استعمال نہیں ہورہی؟ یہ گوشت انسانی صحت کے لیے مضر تو نہیں؟ ان تمام امور کو دیکھ کر کسی خاص صورت حال میں مصنوعی گوشت کے حلال یا حرام ہونے کا فیصلہ کیا جائے ۔
حاصل کلام یہ ہے کہ جائز مصنوعی گوشت کے لئے ذبح کی حاجت نہیں اور زندہ جانور کا کوئی عضو و گوشت حلال نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
04/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area