Type Here to Get Search Results !

زمین خرید کر اسے ٹھیکہ پر دینا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4370)
زمین خرید کر اسے ٹھیکہ پر دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
علماء کرام و مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ایں مسئلہ کہ بیان میں کہ کوئی آدمی زمین خرید کر اسے پھٹے یا ٹھیکے پر دے دیتا ہے یاکوئی مکان خرید کر کرائے پر دے دیتا ہے ان دونوں صورتوں میں ملنی رقم کیا یہ جائز جبکہ اسی طرح وہ اپنے پیسے بینک میں جمع کروا دیتا ہے اور اسے اس پر بینک کی طرف سے جو رقم اس نے بینک میں رکھی بینک اسے ماہانہ رقم دیتا ہے کیا یہ سب صورتیں جائز ہیں یا نہیں قرآن و سنت نبویہ اور اجماع امت کی روشنی میں عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد رضوان نارووال پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

١/ زمین خرید کر اسے ٹھیکہ پردینا جائز ہے 
یعنی زمین ٹھیکے پر دینے کا مطلب اگر زمین کرایہ پر دینا ہے تو زمین کسی جائز کام کھیتی باڑی وغیرہ کے لیے ماہانہ یا سالانہ متعینہ کرایہ کے عوض ٹھیکے پر لینا دینا جائز ہے البتہ اگر زمین کھیتی باڑی کے لیے زمین ٹھیکے پر لی جائے یادی جائے تو جو چیز بونے کا ارادہ ہے بہ طور خاص اس کی اجازت لے لی جائے یا ہرچیز بونے کی اجازت لے لی جائے نیز خاص اُسی زمین کی پیداوار سے کرایہ کی شرط نہ لگائی جائے اور اگر کھیتی باڑی کے علاوہ کسی دوسرے کام کے لیے زمین ٹھیکے پر لی جائے تو معاملہ میں اسے واضح کردیا جائے
 حاصل کلام یہ کہ کرایہ داری کے شرعی اصول کی رعایت کے ساتھ زمین ٹھیکے پر لینا دینا جائز ہے۔اور رقم حلال ہے
فتاوی شامی میں ہے 
(و)تصح إجارة (أرض للزراعة مع بیان ما یزرع فیھا أو قال:علی أن أزرع فیھا) ما أشاء کی لا تقع المنازعة، ………(و)تصح إجارة أرض (للبناء والغرس) وسائر الانتفاعات کطبخ آجر وخزف ومقیلاً ومراحاً حتی تلزم الأجرة بالتسلیم أمکن زراعتھا أم لا، بحر 
(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الإجارة، باب ما یجوز من الإجارة وما یکون خلافاً فیھا، ۹: ۳۹، ۴۰)
٢/ مکان کرایہ پر دینا جائز ہے اور رقم حلال ہے 
٣/ پاکستانی بینک میں آپ نے 2 لاکھ روپے جمع کئے وہ اس پر بطورِ قرض برقرار رہیں گے اور اس پر یہ نفع آپ کو ملتا رہے گا اور جب رقم لینا ہو تو مکمل رقم واپس مل جائے گی تو یہ سود کی صورت بنے گی۔ اگرچہ یہ رقم انویسٹمنٹ کے نام پر دی جائے اگرچہ فکس نفع سے بچنے کے لئے ماہانہ نفع کبھی کبھی کم زیادہ کر لیا جائے۔
یہ جائز نہیں ہے 
فتاویٰ عالمگیری میں ہے 
العبرة في العقود للمعاني لا للألفاظ عقود میں معانی کا اعتبار ہوتا ہے الفاظ کا نہیں۔
(فتاویٰ عالمگیری ، 5 / 2)
البتہ انڈین بینک میں ایسا کرنا جائز ہے کہ یہاں کے کفار حربی ہے اور حربی سے دھوکھا کے بغیر مال مباح جائز ہے 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
09/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area