•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4288)
یوٹیوب چینل کی کمائی کا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ یوٹیوب پر چینل بنا نے کے بعد جو رقم ملتی ہے ۔کیا وہ رقم لینا جائز ہے؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ :- ام حسان کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مندرجہ ذیل قیود و شروط کے ساتھ یوتیوب چینل کی کمائی جائز ہے چینل خاص ہو عام نہ ہو
١/ ویڈیوز اور اس پر چلنے والے اشتہارات، خواتین کی تصاویر، میوزک اور دوسرے شرعی منکرات پر مشتمل نہ ہوں
٢/ جو ویڈیوز اپلوڈ کی جائیں وہ صرف جائز اور فائدہ مند معلومات پر مشتمل ہوں
٣/ اگر ویڈیوز میں کسی کاروبار یا کسی اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو تو وہ کاروبار یا اسکیم جائز ہونا ہو
لہذا اگر ان شرائط کی رعایت رکھی جائے، تو پھر اس کے ذریعہ سے کمائی جائزہے
فقہ البیوع علی المذاہب الاربعة میں ہے
ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح
(فقہ البیوع علی المذاہب الاربعة(ج1 ، ص325، مکتبۃ المعارف کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
یوٹیوب چینل کی کمائی کا کیا حکم ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ یوٹیوب پر چینل بنا نے کے بعد جو رقم ملتی ہے ۔کیا وہ رقم لینا جائز ہے؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ :- ام حسان کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مندرجہ ذیل قیود و شروط کے ساتھ یوتیوب چینل کی کمائی جائز ہے چینل خاص ہو عام نہ ہو
١/ ویڈیوز اور اس پر چلنے والے اشتہارات، خواتین کی تصاویر، میوزک اور دوسرے شرعی منکرات پر مشتمل نہ ہوں
٢/ جو ویڈیوز اپلوڈ کی جائیں وہ صرف جائز اور فائدہ مند معلومات پر مشتمل ہوں
٣/ اگر ویڈیوز میں کسی کاروبار یا کسی اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو تو وہ کاروبار یا اسکیم جائز ہونا ہو
لہذا اگر ان شرائط کی رعایت رکھی جائے، تو پھر اس کے ذریعہ سے کمائی جائزہے
فقہ البیوع علی المذاہب الاربعة میں ہے
ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح
(فقہ البیوع علی المذاہب الاربعة(ج1 ، ص325، مکتبۃ المعارف کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/09/2023
03/09/2023