(سوال نمبر 4411)
دیابنہ و وہابیہ سے پیسے لے کر میلاد کرنا اور انہیں مدعو کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ زید نے سرزمین اکولہ میں ایک جگہ اجتماع منعقد کیا جس میں کم و بیش۵ ہزار سے زائد تعداد موجود تھی جس میں اجتماع کے ذمہ دار حافظ سنی صحیح العقیدہ نے دیوبندی سے 10 ہزار اور ایک دوسرے شخص سے ۵ ہزار نقد رقم لیا اور اس رقم کو سنی اجتماع میں شامل کیا اور انہی کے پیسوں پر پروگرام کروایا اور وہابیو کے کھانا چائے پانی کا انتظام کیا اور انہیں دیوبندیوں کو پروگرام میں مدعو کیا اور سنی صحیح العقیدہ مسلمانو اور اجتماع میں موجود خاص طور پر علمائے کرام اور مفتیان عظام کو دیوبندیوں کا کھانا چائے پانی کھلایا اور پلایا تو اب ایسی صورت میں شرعا کیا حکم لازم ائے گا۔
اگر یہی شخص امامت کرے تو کیا اس کا امامت کرنا درست ہے؟
ازرائے کرم جاب عنایت فرمائے
سائل:- محمد محبوب رضا ساکن حیدر پورہ کھدان اکولہ مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
زید نے جس دیوبندی وہابی سے چندہ لیا اگر وہ کسی ضروریات دینیہ اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہیں، اسی طرح وہ عناصر اربعہ کا معتقد نہیں بقول حسام الحرمین کے ان چاروں کو خارج از اسلام جانتاہو پھر ان کا پیسہ لینا پروگرام میں لانا ان کے پیسے سے کھانا بنوانا سب جائز ہے اور اگر معاملہ اس کے بر عکس ہو پھر ان کا پیسہ لینا انہیں اپنے پروگرام میں مدعو کرنا ان کے پیسے سے کھانا کھانا جائز نہیں۔
پھر ایسوں سے میل جو رکھنے والے حافظ صاحب کے پیچھے نماز جائز نہیں جب تک کہ توبہ و استغفار نہ کریں۔
واضح رہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ ان کا کا عقیدہ کیا ہے؟
آیا وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے توحید، رسالت، آخرت،
جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو پھر وہ اصلی وہابی دیوبندی ہے
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو وہ عرفی وہابی ہے اصلی نہیں
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
فتوی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کہ ندوی سے تعلیم یافتہ ایک عالم ہے اسے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو؟ اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو؟ اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)
وہابی دیوبندی کی تعریف جانئے۔
وہابی اسمِ منسوب ہے عبداللہ بن عبد الوہاب سے منسوب افراد کو وہابی کہتے ہیں یعنی جو لوگ عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں یا اسے درست سمجھتے ہیں انہیں وہابی کہتے ہیں
جماعتِ وہابی کے متعلق بہار شریعت میں ہے
اس مذہب کا رکنِ اَعظم اللہ عز و جل کی توہین اور محبوبانِ خدا کی تذلیل ہے
دیابنہ و وہابیہ سے پیسے لے کر میلاد کرنا اور انہیں مدعو کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ زید نے سرزمین اکولہ میں ایک جگہ اجتماع منعقد کیا جس میں کم و بیش۵ ہزار سے زائد تعداد موجود تھی جس میں اجتماع کے ذمہ دار حافظ سنی صحیح العقیدہ نے دیوبندی سے 10 ہزار اور ایک دوسرے شخص سے ۵ ہزار نقد رقم لیا اور اس رقم کو سنی اجتماع میں شامل کیا اور انہی کے پیسوں پر پروگرام کروایا اور وہابیو کے کھانا چائے پانی کا انتظام کیا اور انہیں دیوبندیوں کو پروگرام میں مدعو کیا اور سنی صحیح العقیدہ مسلمانو اور اجتماع میں موجود خاص طور پر علمائے کرام اور مفتیان عظام کو دیوبندیوں کا کھانا چائے پانی کھلایا اور پلایا تو اب ایسی صورت میں شرعا کیا حکم لازم ائے گا۔
اگر یہی شخص امامت کرے تو کیا اس کا امامت کرنا درست ہے؟
ازرائے کرم جاب عنایت فرمائے
سائل:- محمد محبوب رضا ساکن حیدر پورہ کھدان اکولہ مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
زید نے جس دیوبندی وہابی سے چندہ لیا اگر وہ کسی ضروریات دینیہ اور ضروریات اہل سنت کا منکر نہیں، اسی طرح وہ عناصر اربعہ کا معتقد نہیں بقول حسام الحرمین کے ان چاروں کو خارج از اسلام جانتاہو پھر ان کا پیسہ لینا پروگرام میں لانا ان کے پیسے سے کھانا بنوانا سب جائز ہے اور اگر معاملہ اس کے بر عکس ہو پھر ان کا پیسہ لینا انہیں اپنے پروگرام میں مدعو کرنا ان کے پیسے سے کھانا کھانا جائز نہیں۔
پھر ایسوں سے میل جو رکھنے والے حافظ صاحب کے پیچھے نماز جائز نہیں جب تک کہ توبہ و استغفار نہ کریں۔
واضح رہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ ان کا کا عقیدہ کیا ہے؟
آیا وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے توحید، رسالت، آخرت،
جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو پھر وہ اصلی وہابی دیوبندی ہے
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو وہ عرفی وہابی ہے اصلی نہیں
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
فتوی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کہ ندوی سے تعلیم یافتہ ایک عالم ہے اسے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو؟ اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو؟ اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)
وہابی دیوبندی کی تعریف جانئے۔
وہابی اسمِ منسوب ہے عبداللہ بن عبد الوہاب سے منسوب افراد کو وہابی کہتے ہیں یعنی جو لوگ عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں یا اسے درست سمجھتے ہیں انہیں وہابی کہتے ہیں
جماعتِ وہابی کے متعلق بہار شریعت میں ہے
اس مذہب کا رکنِ اَعظم اللہ عز و جل کی توہین اور محبوبانِ خدا کی تذلیل ہے
(بہار شریعت ج اول ص 215)
دیوبندی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اکابرِ دیابنہ کے عقائد عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد ہی کی طرح ہیں
عبد اللہ بن عبد الوہاب اور اکابرِ دیابنہ یعنی اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد کفریہ ہیں جو کتابوں میں چھپی اور علما میں معروف ہیں لہٰذا یہ پانچوں کافر و مرتد ہیں اور جو ان کے کفر و ارتداد کو سمجھنے کے باوجود ان کے کفر میں شک کرے یا ان کو کافر ماننے سے انکار کرے وہ بھی کافر جیسا کہ علامہ فضلِ حق خیرآبادی اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہما الرحمہ کا فتویٰ ہے
لیکن یاد رہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے اور سمجھتے ہیں ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے کفریہ عقائد سے واقف نہیں اور نہ ہی اللہ عز و جل کی توہین و محبوبانِ خدا کی تذلیل کرتے ہیں اس قسم کے لوگ بلاشک و شبہ مومن و مسلمان ہیں ان پر حکمِ کفر لگانا شریعت کی حد کو تجاوز کرنا اور اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔
١/ شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو
دیوبندی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اکابرِ دیابنہ کے عقائد عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد ہی کی طرح ہیں
عبد اللہ بن عبد الوہاب اور اکابرِ دیابنہ یعنی اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد کفریہ ہیں جو کتابوں میں چھپی اور علما میں معروف ہیں لہٰذا یہ پانچوں کافر و مرتد ہیں اور جو ان کے کفر و ارتداد کو سمجھنے کے باوجود ان کے کفر میں شک کرے یا ان کو کافر ماننے سے انکار کرے وہ بھی کافر جیسا کہ علامہ فضلِ حق خیرآبادی اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہما الرحمہ کا فتویٰ ہے
لیکن یاد رہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے اور سمجھتے ہیں ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے کفریہ عقائد سے واقف نہیں اور نہ ہی اللہ عز و جل کی توہین و محبوبانِ خدا کی تذلیل کرتے ہیں اس قسم کے لوگ بلاشک و شبہ مومن و مسلمان ہیں ان پر حکمِ کفر لگانا شریعت کی حد کو تجاوز کرنا اور اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔
١/ شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو
(معارفِ شارح بخاری ص 914 ط رضا اکیڈمی ممبئی)
٢/ اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کرے گا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی لیگی ہو یا کانگریسی نیچری ہو یا ندوی اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخوں کو مومن اہل حق، اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں۔ اور بس .ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی۔ ہم سب کومسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
٢/ اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کرے گا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی لیگی ہو یا کانگریسی نیچری ہو یا ندوی اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخوں کو مومن اہل حق، اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں۔ اور بس .ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی۔ ہم سب کومسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
(الحق المبین ص 24۔ 25، ط ملتان پاکستان)
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ میں نقل کیا جس کو روزنامہ قومی آواز نئی دہلی انڈیا مورخہ17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب اہل قبلہ کی تکفیر میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علما مسلمان سمجھتے ہیں
اور علامہ شیخ الاسلام سید مدنی میاں ان لوگوں کو گمراہ کہتے ہیں جو لوگ جہالت کے سبب اکابرِ دیابنہ کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں۔
حاصل کلام یہ ہے وہ دیابنہ و وہابیہ جنہیں عقائد عناصر اربعہ کا کچھ بھی علم نہیں پر انہیں اپنا پیشوا مانتے ہیں وہ کم از کم گمراہ ہے.
اور جو ان کی عقائد باطلہ عبارات کو نہیں مانتے اور انہیں اپنا پیشوا بھی نہیں مانتے اور کسی ضروریات دینیہ کا منکر بھی نہیں وہ اہل سنت و جماعت ہیں
والله ورسوله اعلم بالصواب
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ میں نقل کیا جس کو روزنامہ قومی آواز نئی دہلی انڈیا مورخہ17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب اہل قبلہ کی تکفیر میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علما مسلمان سمجھتے ہیں
اور علامہ شیخ الاسلام سید مدنی میاں ان لوگوں کو گمراہ کہتے ہیں جو لوگ جہالت کے سبب اکابرِ دیابنہ کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں۔
حاصل کلام یہ ہے وہ دیابنہ و وہابیہ جنہیں عقائد عناصر اربعہ کا کچھ بھی علم نہیں پر انہیں اپنا پیشوا مانتے ہیں وہ کم از کم گمراہ ہے.
اور جو ان کی عقائد باطلہ عبارات کو نہیں مانتے اور انہیں اپنا پیشوا بھی نہیں مانتے اور کسی ضروریات دینیہ کا منکر بھی نہیں وہ اہل سنت و جماعت ہیں
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/09/2023
13/09/2023