Type Here to Get Search Results !

وہابی و دیوبندی کسے کہتے ہیں؟

  •┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4344)
وہابی و دیوبندی کسے کہتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ذیل مسلہ کے بارے میں کہ وہابی کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نیز حج و عمرہ کے موقع پر عرب میں انکی پیچھے نماز پڑھنا پڑ جاے تو اس صورت میں کیا کرے؟یونیورسٹی میں وھابی دیو بندی اہل حدیث کافر سے علم حاصل کرنا کیسا ہے ؟ نیز ان کا ادب بجالانا اور ان سے سلام کلام کرنا کیسا ہے؟
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:- محمد عادل رضا اسماعیلی راجستھان انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
١/اگر وہابی عقائد وہابیہ پر ہے پھر اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ورنہ جائز ہے 
٢/حج و عمرہ میں جب امام کا عقائد معلوم نہیں پھر ان کے پیچھے نماز پڑھ لیں اگر بعد میں عقائد باطلہ تیقن سے معلوم ہوجائے پھر نماز کا اعادہ کریں 
چونکہ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ 
هدايه میں ہے 
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
 ٣/ یونیورسٹی میں وہابی دیوبندی اہل حدیث کافر سے دنیاوی تعلیم حاصل کرنا جائز ہے ۔
کافر کی دل سے تعظیم و تکریم مسلمان کی طرح سلام کرنا جائز نہیں ہے کلام جائز ہے 
دیوبندی وہابی اہل حدیث اگرمندرجہ ذیل عقائد باطلہ کا متحمل نہیں پھر سلام و کلام جائز ہے اگر متحمل ہے پھر سلام جائز نہیں ہے۔
وہابی دیوبندی کی تعریف جانئے۔
وہابی اسمِ منسوب ہے عبداللہ بن عبد الوہاب سے منسوب افراد کو وہابی کہتے ہیں یعنی جو لوگ عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں یا اسے درست سمجھتے ہیں انہیں وہابی کہتے ہیں
جماعتِ وہابی کے متعلق بہار شریعت میں ہے
اس مذہب کا رکنِ اَعظم اللہ عز و جل کی توہین اور محبوبانِ خدا کی تذلیل ہے
(بہار شریعت ج اول ص 215)
دیوبندی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اکابرِ دیابنہ کے عقائد عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد ہی کی طرح ہیں
عبد اللہ بن عبد الوہاب اور اکابرِ دیابنہ یعنی اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد کفریہ ہیں جو کتابوں میں چھپی اور علما میں معروف ہیں لہٰذا یہ پانچوں کافر و مرتد ہیں اور جو ان کے کفر و ارتداد کو سمجھنے کے باوجود ان کے کفر میں شک کرے یا ان کو کافر ماننے سے انکار کرے وہ بھی کافر جیسا کہ علامہ فضلِ حق خیرآبادی اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہما الرحمہ کا فتویٰ ہے
لیکن یاد رہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے اور سمجھتے ہیں ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے کفریہ عقائد سے واقف نہیں اور نہ ہی اللہ عز و جل کی توہین و محبوبانِ خدا کی تذلیل کرتے ہیں اس قسم کے لوگ بلاشک و شبہ مومن و مسلمان ہیں ان پر حکمِ کفر لگانا شریعت کی حد کو تجاوز کرنا اور اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔
١/ شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو 
(معارفِ شارح بخاری ص 914 ط رضا اکیڈمی ممبئی)
٢/ اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کرے گا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی لیگی ہو یا کانگریسی نیچری ہو یا ندوی اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخوں کو مومن اہل حق، اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں۔ اور بس .ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی۔ ہم سب کو مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں
(الحق المبین ص 24۔ 25، ط ملتان پاکستان)
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ میں نقل کیا جس کو روز نامہ قومی آواز نئی دہلی انڈیا مورخہ17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب اہل قبلہ کی تکفیر میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علما مسلمان سمجھتے ہیں 
اور علامہ شیخ الاسلام سید مدنی میاں ان لوگوں کو گمراہ کہتے ہیں جو لوگ جہالت کے سبب اکابرِ دیابنہ کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں۔
حاصل کلام یہ ہے وہ دیابنہ و وہابیہ جنہیں عقائد عناصر اربعہ کا کچھ بھی علم نہیں پر انہیں اپنا پیشوا مانتے ہیں وہ کم از کم گمراہ ہے.
اور جو ان کی عقائد باطلہ عبارات کو نہیں مانتے اور انہیں اپنا پیشوا بھی نہیں مانتے اور کسی ضروریات دینیہ کا منکر بھی نہیں وہ اہل سنت و جماعت ہیں 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area