Type Here to Get Search Results !

جسمانی ورزش کی شرعی حیثیت؟

 (سوال نمبر 4345)
جسمانی ورزش کی شرعی حیثیت؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس طرح اج دیگر قومیں ورزش اور اپنی باڈی کو فٹ اند فائن بنانے پر زور دے رہی ہیں تو کیا اسلام میں بھی اپنی باڈی کو اچھا رکھنے کے تعلق سے کوئی ورزش یا کوئی اس طرح کے باتیں ملتی ہیں
سائل:- افضل قاسمانی جام نگر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

جسمانی صحت کے لیے اپ کوئی بھی ورزش کرسکتے ہیں 
چونکہ اسلام کامل ومکمل شریعت اور اعتدال پسند مذہب ہے ہر چیز میں میانہ روی کو پسند کرتا ہے اسلامی نظام کوئی خشک نظام نہیں جس میں تفریحِ طبع اور زندہ دلی کی کوئی گنجائش نہ ہو بلکہ وہ فطرتِ انسانی سے ہم آہنگ اور فطری مقاصد کو بروئے کار لانے والا مذہب ہے اس میں نہ تو خود ساختہ رہبانیت کی گنجائش ہے نہ ہی بے ہنگم تقشف اور جوگ کی اجازت ہے آسانی فراہم کرنا اور سختیوں سے بچانا شریعت کے مقاصد میں داخل ہے
 ارشادِ باری تعالیٰ ہے یُرِیْدُ اللہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْر․ (البقرہ:۱۸۵) 
اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی فراہم کرنا چاہتا ہے دشواری پیدا کرنا نہیں چاہتاہے
فتاوی خان میں ہے کہ چار چیزوں میں
دوڑ جائز ہے اونٹ گھوڑا تیر اندازی پیدل ان میں دو طرفہ مال کی شرط حرام ہے کہ یہ جوا ہے،یک طرفہ جائز ہے کہ انعام ہوں اگرتیسرا کہہ دے کہ تم میں سے جو جیتے گا اسے یہ انعام ملے گا جائز ہے (المرأة المناجیح ج ٥ ص ١٨١)
اپ جسمانی صحت اور اپنی باڈی فٹ رکھنے کے لیے مذکورہ ورزش کرسکتے ہیں 
اپنی صحت اور توانائی کے مطابق ہلکی یا تیز دوڑ بہترین جسمانی ورزش ہے اس کی افادیت پر سارے علماء متفق ہیں احادیث سے بھی اس کا جواز بلکہ استحباب مفہوم ہوتا ہے 
رسولِ کریم ﷺکا ارشاد ہے
اللہ تعالیٰ کی یاد سے تعلق نہ رکھنے والی ہر چیز لہوولعب ہے سوائے چار چیزوں کے
(۱) آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ تفریح طبع کے کاموں میں مشغول ہونا
(۲) اپنے گھوڑے سدھانا 
(۳) دونشانوں کے درمیان پیدل دوڑنا (٤) تیراکی سیکھنا سکھانا
(کنزالعمال ۱۵/۲۱۱، الجامع الصغیر۵/۲۳)
پیدل دوڑنے کی اسی افادیت کی وجہ سے صحابہ کرام عام طور پر دوڑ لگایا کرتے تھے اور ان میں آپس میں پیدل دوڑ کا مقابلہ بھی ہوا کرتا تھا۔ حضرت بلال بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہٴکرام کو دیکھا ہے کہ وہ نشانوں کے درمیان دوڑتے تھے اور بعض بعض سے دل لگی کرتے تھے ہنستے تھے ہاں جب رات آتی تو عبادت میں مشغول ہوجاتے تھے۔ (مشکوٰۃ)
پیدل دوڑ میں مثالی شہرت رکھنے والے صحابی حضرت سلمہ بن الاکوع کہتے ہیںکہ ہم ایک سفر میں چلے جارہے تھے ہمارے ساتھ ایک انصاری نوجوان بھی تھا جو پیدل دوڑ میں کبھی کسی سے مات نہ کھاتا تھا وہ راستے میں کہنے لگا ہے کوئی؟ جو مدینہ تک مجھ سے دوڑ میں مقابلہ کرے ہے کوئی دوڑ لگانے والا؟ سب نے اس سے کہا تم نہ کسی شریف کی عزت کرتے ہو اور نہ کسی شریف آدمی سے ڈرتے ہو۔ وہ پلٹ کر کہنے لگا ہاں رسول اللہ ﷺ کے علاوہ مجھے کسی کی پروا نہیں میں نے یہ معاملہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں رکھتے ہوئے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان یا رسول اللہﷺ مجھے اجازت دیجیے کہ میں ان سے دوڑلگاؤں آپ ﷺ نےفرمایا ٹھیک ہے اگر تم چاہو چنانچہ میں نے ان سے مدینہ تک دوڑلگائی اور جیت گیا۔ (صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمر کا بیان ہے کہ حضرت عمر فاروق اورزبیربن العوام میں دوڑ کا مقابلہ ہوا۔ حضرت زبیر آگے نکل گئے تو فرمایا رب کعبہ کی قسم میں جیت گیا پھر کچھ عرصہ بعد دوبارہ دوڑ کا مقابلہ ہوا تو حضرت عمرفاروق آگے نکل گئے توآپ نے وہی جملہ دہرایا ربِ کعبہ کی قسم میں جیت گیا(کنزالعمال ۱۵/۲۲۴)
نیزہ بازی اور بھالا چلانا ایک مستحسن کھیل ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ خدا کی قسم میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا آپ میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوگئے جب کہ کچھ حبشی نیزوں کے ساتھ مسجد کے باہر صحن میں نیزوں سے کھیل رہے تھے رسول اللہ ﷺ مجھے اپنی چادر سے چھپارہے تھے اور میں آپ کے کان اور کندھوں کے درمیان حبشیوں کو کھیلتے دیکھ رہی تھی۔ (صحیح بخاری)
حدیث شریف میں ہے 
روایت ہے حضرت عائشہ سے کہ آپ کسی سفر میں رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تھیں فرماتی ہیں کہ میں نے حضور کے ساتھ
دوڑ لگائی تو میں پاؤں سے دوڑنے میں آگے نکل گئی پھر جب میں کچھ بھاری ہوگئی تو آپ نے
دوڑ لگائی تو آپ مجھ سے آگے بڑھ گئے فرمایا یہ اس سبقت کاعوض ہوگیا
(ابوداؤد بحوالہ المرات)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08_09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area