(سوال نمبر 4387)
شوہر کو مجازی خدا کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
عوام کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کا مجازی خدا ہے کیا یہ کہنا درست ہے یا نہیں ؟ اور مجازی خدا کا مطلب بھی آسان لفظوں میں بیان فرمادیجئے
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب جاہل کو بھی پتا ہے عرف عام میں اللہ ہی کو خدا بھی کہتے ہیں تو ان کا دل کیسے گوارا کرتا ہے کہ شوہر کو خدا کہا جائے یاد رہے شوہر کو مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے لغوی اعتبار سے خدا فارسی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی مالک حاکم اور آقا کے آتے ہیں۔
(فیروز اللغات ۳۱۲)
اور عرفا اور اصطلاحا خدا اللہ کو بولتے ہیں اس لئے عورت کو اپنے خاوند کے لئے مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے کیوں کہ خدا کا معروف و مشہور معنی ہے واجب الوجود کا، اور واجب الوجود صرف ایک ہی ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات جو کہ حقیقی خدا ہے اور وہی سب کا خدا ہے خدا میں کوئی مجاز نہیں یہی توحید کا تقاضا ہے البتہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو مجازی خدا کہہ دے تو اس سے کفر لازم نہیں آئے گا اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن ایسا کہنا جائز نہیں ہے
یہ جہالت ہے کہ شوہر کی اطاعت میں پتا نہیں کیا کچھ بولنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ شریعت اسلام نے دونوں کے مابین حقوق مقرر کی ہے ۔
اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ.
اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔
(البقره، 2: 228)
اور سورہ النساء میں اس فضیلت کا سبب یوں بیان کیا ہے کہ
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ.
مرد عورتوں پر محافظ و منتظِم ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے (بھی) کہ مرد (ان پر) اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔(النساء، 4: 34)
اسلام کی نظر میں مرد اور عورت دونوں انسان ہونے کی حیثیت سے برابر ہیں عورت کسی بھی طرح کمتر یا حقیر نہیں شوہر کو گھرکا رکھوالا یا منتظم تسلیم کیا گیا ہے اس اعتبار سے وہ عورت کا نگران و محافظ اور گھر کا سربراہ ہے۔
شوہر کو اگرچہ اس کی ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر میں فوقیت حاصل ہے مگر اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لیے خدائی کے درجے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی جہالت اور ہندوانہ رسومات کا اثر ہے کہ غیر مسلم خواتین اپنے شوہر کو خدا کا درجہ دیتی ہے پر شرعا شوہر کو مجازی خدا کہنا جائز نہیں کیوں کہ خدا میں کوئی مجاز نہیں ہوتا، خدا ایک ہی ہے اور وہ حقیقی ہے۔ وہی شوہر کا خدا ہے اور وہی بیوی کا خدا ہے۔ اس لیے ایسے جملے بولنے سے احتراز لازم و ضروری ہے۔
*سوال نمبر 4387*
شوہر کو مجازی خدا کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
عوام کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کا مجازی خدا ہے کیا یہ کہنا درست ہے یا نہیں ؟ اور مجازی خدا کا مطلب بھی آسان لفظوں میں بیان فرمادیجئے
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب جاہل کو بھی پتا ہے عرف عام میں اللہ ہی کو خدا بھی کہتے ہیں تو ان کا دل کیسے گوارا کرتا ہے کہ شوہر کو خدا کہا جائے یاد رہے شوہر کو مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے لغوی اعتبار سے خدا فارسی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی مالک حاکم اور آقا کے آتے ہیں۔
(فیروز اللغات ۳۱۲)
اور عرفا اور اصطلاحا خدا اللہ کو بولتے ہیں اس لئے عورت کو اپنے خاوند کے لئے مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے کیوں کہ خدا کا معروف و مشہور معنی ہے واجب الوجود کا، اور واجب الوجود صرف ایک ہی ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات جو کہ حقیقی خدا ہے اور وہی سب کا خدا ہے خدا میں کوئی مجاز نہیں یہی توحید کا تقاضا ہے البتہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو مجازی خدا کہہ دے تو اس سے کفر لازم نہیں آئے گا اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن ایسا کہنا جائز نہیں ہے
یہ جہالت ہے کہ شوہر کی اطاعت میں پتا نہیں کیا کچھ بولنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ شریعت اسلام نے دونوں کے مابین حقوق مقرر کی ہے ۔
اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ.
اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔
(البقره، 2: 228)
اور سورہ النساء میں اس فضیلت کا سبب یوں بیان کیا ہے کہ
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ.
مرد عورتوں پر محافظ و منتظِم ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے (بھی) کہ مرد (ان پر) اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔(النساء، 4: 34)
اسلام کی نظر میں مرد اور عورت دونوں انسان ہونے کی حیثیت سے برابر ہیں عورت کسی بھی طرح کمتر یا حقیر نہیں شوہر کو گھرکا رکھوالا یا منتظم تسلیم کیا گیا ہے اس اعتبار سے وہ عورت کا نگران و محافظ اور گھر کا سربراہ ہے۔
شوہر کو اگرچہ اس کی ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر میں فوقیت حاصل ہے مگر اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لیے خدائی کے درجے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی جہالت اور ہندوانہ رسومات کا اثر ہے کہ غیر مسلم خواتین اپنے شوہر کو خدا کا درجہ دیتی ہے پر شرعا شوہر کو مجازی خدا کہنا جائز نہیں کیوں کہ خدا میں کوئی مجاز نہیں ہوتا، خدا ایک ہی ہے اور وہ حقیقی ہے۔ وہی شوہر کا خدا ہے اور وہی بیوی کا خدا ہے۔ اس لیے ایسے جملے بولنے سے احتراز لازم و ضروری ہے۔
*سوال نمبر 4387*
*شوہر کو مجازی خدا کہنا کیسا ہے؟*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
عوام کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کا مجازی خدا ہے کیا یہ کہنا درست ہے یا نہیں ؟ اور مجازی خدا کا مطلب بھی آسان لفظوں میں بیان فرمادیجئے
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
*سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب جاہل کو بھی پتا ہے عرف عام میں اللہ ہی کو خدا بھی کہتے ہیں تو ان کا دل کیسے گوارا کرتا ہے کہ شوہر کو خدا کہاجائے یاد رہے شوہر کو مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے لغوی اعتبار سےخدا فارسی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی مالک حاکم اور آقا کے آتے ہیں۔
(فیروز اللغات ۳۱۲)
اور عرفا اور اصطلاحا خدا اللہ کو بولتے ہیں اس لئے عورت کو اپنے خاوند کے لئے مجازا خدا کہنا جائز نہیں ہے کیوں کہ خدا کا معروف و مشہور معنی ہے واجب الوجود کا، اور واجب الوجود صرف ایک ہی ہے یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات جو کہ حقیقی خدا ہے اور وہی سب کا خدا ہے خدا میں کوئی مجاز نہیں یہی توحید کا تقاضا ہے البتہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو مجازی خدا کہہ دے تو اس سے کفر لازم نہیں آئے گا اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن ایسا کہنا جائز نہیں ہے
یہ جہالت ہے کہ شوہر کی اطاعت میں پتا نہیں کیا کچھ بولنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ شریعت اسلام نے دونوں کے مابین حقوق مقرر کی ہے ۔
اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ.
اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔
(البقره، 2: 228)
اور سورہ النساء میں اس فضیلت کا سبب یوں بیان کیا ہے کہ
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ.
مرد عورتوں پر محافظ و منتظِم ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے (بھی) کہ مرد (ان پر) اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔(النساء، 4: 34)
اسلام کی نظر میں مرد اور عورت دونوں انسان ہونے کی حیثیت سے برابر ہیں عورت کسی بھی طرح کمتر یا حقیر نہیں شوہر کو گھرکا رکھوالا یا منتظم تسلیم کیا گیا ہے اس اعتبار سے وہ عورت کا نگران و محافظ اور گھر کا سربراہ ہے۔
شوہر کو اگرچہ اس کی ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر میں فوقیت حاصل ہے مگر اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لیے خدائی کے درجے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی جہالت اور ہندوانہ رسومات کا اثر ہے کہ غیر مسلم خواتین اپنے شوہر کو خدا کا درجہ دیتی ہے پر شرعا شوہر کو مجازی خدا کہنا جائز نہیں کیوں کہ خدا میں کوئی مجاز نہیں ہوتا، خدا ایک ہی ہے اور وہ حقیقی ہے۔ وہی شوہر کا خدا ہے اور وہی بیوی کا خدا ہے۔ اس لیے ایسے جملے بولنے سے احتراز لازم و ضروری ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/09/2023