Type Here to Get Search Results !

قرات میں کن غلطیوں سے نماز نہیں ہوتی؟

•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4380)
قرات میں کن غلطیوں سے نماز نہیں ہوتی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید ایک مسجد میں مدرسہ پڑھاتا ہے مدرسے کا ٹائم بعد نماز عصر سے عشاء تک ہے اس کے وقت اجازہ کے درمیان مغرب کی نماز آتی ہے مسئلہ یہ ہیکہ اس مسجد کے امام صاحب کی قرات میں کچھ غلطیاں جو ظاہر ہوتی ہے جیسے کہ نون ساکن میں قلقلہ اور دیگر لحن خفی ظاہر ہوتی ہے اس بات کا علم زید کو ہے تو اب زید کیا کرے جماعت کے ساتھ نماز پڑھے یا اکیلے نماز ادا کرے 
سائل:- گلفام حسین مہاراشٹر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

مذکورہ امام میں اگر تلفظ حرکات و سکنات یا مخارج وصفات کی تبدیلی یا الفاظ کی کمی بیشی کی وجہ سے معنیٰ تبدیل نہ ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی نماز ہوجائے گی 
 اگرچہ اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن درست تلاوت پر قدرت ہوتے ہوئے اور علم ہوتے ہوئے ایسی غلطی کی تو کراہت ضرور ہوگی اور تلاوت کے اجر میں کمی ہوگی لہٰذا اگر نماز میں ایسی غلطی کا احساس ہوجائے تو اس آیت یا ان الفاظ کی نماز میں ہی تصحیح کرنی چاہیے
اگر امام قرات میں تغیر فاحش کرتا ہے جس سے معنی بدل جاتا ہو پھر اپ خود نماز پڑھائیں یا الگ نماز پڑھیں اور لوگوں کو بول دیں امام بدل دے کیوں کہ ایسی غلطی سے امام سمیٹ کسی کی نماز نہیں ہوگی 
فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اعرابی غلطی سے اگر معنیٰ فاسد نہ ہوں تو بالاجماع نماز فاسد نہیں ہوتی
مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰)
کا ترجمہ ہے (صرف اپنے رب کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہے) اور مفسرین کرام کے بقول یہ آیتِ مبارکہ حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مبارک شان میں نازل ہوئی اب وَجْهِ کو وَجْهُ پڑھنے کی صورت میں چونکہ معنیٰ فاسد نہیں ہوئے لہذا صورتِ مسئولہ میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔
اعرابی غلطی سے معنی فاسد نہ ہونے کی صورت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری، فتاوٰی قاضی خان، فتاوٰی شامی اور خلاصۃ الفتاوٰی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے والنظم للاول(ومنها اللحن في الإعراب ) إذا لحن في الإعراب لحنا لا يغير المعنى بأن قرأ لا ترفعوا أصواتكم برفع التاء لا تفسد صلاته بالإجماع یعنی اعراب میں نمازی کا غلطی کرنا اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر نمازی اعراب میں ایسی غلطی کرے جس سے معنیٰ فاسد نہ ہو مثلاً لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَا تَکُمْ میں نمازی تاء کو رفع کے ساتھ اَصْوَا تُکُمْ پڑھے تو بالاجماع اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلوٰۃ، ج 01، ص 81 مطبوعہ پشاور)
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
بہارِ شریعت میں ہے اعرابی غلطیاں اگر ایسی ہوں جن سے معنی نہ بگڑتے ہوں تو مفسد نہیں، مثلاً لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَا تِکُمْ، نَعْبَدُ۔ (بہارِ شریعت، ج 01، ص 554، مکتبۃ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area