(سوال نمبر 4404)
قرض کے بدلہ سود لینا کیسا ہے ؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید اپنے دوست کو 50 ہزار روپے بطور قرضہ حسنہ دینگے اور وہ پیسے سے کاروبار کرے گا اور بدلے میں وہ ہمیں کچھ کمیشن روز دیں گے ۔اس کے بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد غلام محی الدین کٹیہار بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں قرضہ دے کر منافع لینا سود ہے جائز نہیں ہے۔حرام ہے
قرض دے کر نفع لینا ہے اور اسی کو سود کہتے ہیں اس کا لینا دینا ناجائز و حرام ہے ۔
اللہ عز وجل قرآنِ مجید میں سود کی حرمت کے متعلق ارشاد فرماتا ہے
وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا
(ترجمۂ کنز الایمان)
اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو (پارہ 3 ، سورۃ البقرۃ ، آیت 275 )
نفع کے ساتھ مشروط قرض کے متعلق سیدنا علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے فرمایا کل قرض جر منفعۃ فھو ربا
ہر وہ قرض جو نفع لائے سود ہے ۔
(نصب الرایہ ج 4 ص60 مطبوعہ مؤسسۃ الریان ، بیروت)
صحیح مسلم میں ہے:
عن جابر رضی اللہ تعالی عنہ قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اٰکلَ الربا و موکلَہ و کاتبَہ و شاھدیہ
سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید اپنے دوست کو 50 ہزار روپے بطور قرضہ حسنہ دینگے اور وہ پیسے سے کاروبار کرے گا اور بدلے میں وہ ہمیں کچھ کمیشن روز دیں گے ۔اس کے بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد غلام محی الدین کٹیہار بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں قرضہ دے کر منافع لینا سود ہے جائز نہیں ہے۔حرام ہے
قرض دے کر نفع لینا ہے اور اسی کو سود کہتے ہیں اس کا لینا دینا ناجائز و حرام ہے ۔
اللہ عز وجل قرآنِ مجید میں سود کی حرمت کے متعلق ارشاد فرماتا ہے
وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا
(ترجمۂ کنز الایمان)
اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو (پارہ 3 ، سورۃ البقرۃ ، آیت 275 )
نفع کے ساتھ مشروط قرض کے متعلق سیدنا علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ و سلم نے فرمایا کل قرض جر منفعۃ فھو ربا
ہر وہ قرض جو نفع لائے سود ہے ۔
(نصب الرایہ ج 4 ص60 مطبوعہ مؤسسۃ الریان ، بیروت)
صحیح مسلم میں ہے:
عن جابر رضی اللہ تعالی عنہ قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اٰکلَ الربا و موکلَہ و کاتبَہ و شاھدیہ
سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے
(الصحیح لمسلم ، کتاب البیوع ، باب الربا، ج 2 ص 27 ، مطبوعہ کراچی)
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ میں قرض پر نفع کے متعلق فرماتے ہیں
قطعی سود اور یقینی حرام و گناہِ کبیرہ و خبیث و مردار ہے
(فتاوی رضویہ ج 17 ، ص 269 رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ میں قرض پر نفع کے متعلق فرماتے ہیں
قطعی سود اور یقینی حرام و گناہِ کبیرہ و خبیث و مردار ہے
(فتاوی رضویہ ج 17 ، ص 269 رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
(ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
ایسا قرض لینے دینے والے کے متعلق فرماتے ہیں
اگر قرض دینے میں یہ شرط ہوئی تھی تو بے شک سود و حرامِ قطعی و گناہِ کبیرہ ہے ایسا قرض دینے والا ملعون اور لینے والا بھی اسی کے مثل ملعون ہے۔
(فتاوی رضویہ ج 17 ص 278 رضا فاؤنڈیشن لاھور)
البتہ اپ قرض دے کر اس کی مدد کرے کوئی منافع لینے کی شرط نہ لگا ئے اسے صاف لفظوں میں بول دے کہ مجھے صرف قرض واپس کرنا اب اگر وہ قرض واپس کرنے کے وقت کچھ رقم زائد دے تو لے سکتے ہیں کہ یہ ہدیہ سمجھاجائے گا اور کوئی شرط بھی نہیں لگائی تھی نہ دے تو بھی کوئی حرج نہیں چونکہ ہر زیادتی سود نہیں ہوتا ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
ایسا قرض لینے دینے والے کے متعلق فرماتے ہیں
اگر قرض دینے میں یہ شرط ہوئی تھی تو بے شک سود و حرامِ قطعی و گناہِ کبیرہ ہے ایسا قرض دینے والا ملعون اور لینے والا بھی اسی کے مثل ملعون ہے۔
(فتاوی رضویہ ج 17 ص 278 رضا فاؤنڈیشن لاھور)
البتہ اپ قرض دے کر اس کی مدد کرے کوئی منافع لینے کی شرط نہ لگا ئے اسے صاف لفظوں میں بول دے کہ مجھے صرف قرض واپس کرنا اب اگر وہ قرض واپس کرنے کے وقت کچھ رقم زائد دے تو لے سکتے ہیں کہ یہ ہدیہ سمجھاجائے گا اور کوئی شرط بھی نہیں لگائی تھی نہ دے تو بھی کوئی حرج نہیں چونکہ ہر زیادتی سود نہیں ہوتا ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/09/2023
12/09/2023