Type Here to Get Search Results !

پیشاب کپڑے پر لگ کر سوکھ جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4406)
پیشاب کپڑے پر لگ کر سوکھ جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
 اگر استنجا کا چھٹا کسی کپڑے میں پڑ جائے اور سوکھ جائے اور ایک پیسے سے بڑا ہے تو کیا وہ پاک ہے یا ناپاک ہے اور خود بخود قطرے اتے ہوں کبھی کبھی اور وہ سوکھ جاتا ہے تو کیا تو ناپاک ہے یا پاک ہے اور ایک پیسے سے زیادہ ہے اور ایک پیسے سے کم ہو اور پانی کے قطرے اس میں پڑنے کے بعد زیادہ بڑھ گیا ہو برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:-حافظ عبدالسبحان نظامی گورکھپور یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

صرف سوکھنے سے کپڑا پاک نہیں ہوگا 
پیشاب کے قطرے ناپاک ہیں کپڑوں کو لگجائیں تو کپڑے کی اس جگہ کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہے صرف خشک ہونے سے وہ پاک نہیں ہوں گے 
جب کہ نماز کے درست ہونے لیے کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے ناپاک کپڑوں میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے نماز ادا نہیں ہوتی البتہ اگر کپڑوں پر معمولی نجاست ہو ایک درہم بڑے سکے کے پھیلاؤ کے بقدر معاف ہے اور اس کے ساتھ نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہوجاتی ہے ترک سنت کے ساتھ 
اور معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی، اور دوبارہ لوٹانا ضروری نہیں ہے لیکن اس نجاست کا دور کرنا اور کپڑے کا پاک کرنا بہرحال ضروری ہے اور اگر نجاست کا پہلے سے علم ہو تو کپڑے کو پاک کرکے نماز ادا کرنی چاہیے
 اور ایک درھم سے زیادہ پھیلاؤ میں پیشاب کے قطرے لگے ہوں تو اس کپڑے کو پاک کیے بغیر اس میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر نماز پڑھی تو واجب الاعادہ ہوگی۔
باقی اگر کپڑوں پر نجاست لگ جائے تو ان کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس جگہ نجاست لگی ہو اس جگہ کو تین مرتبہ اس طور پر دھو لیا جائے کہ ہر مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد اچھی طرح نچوڑ لیا جائے اس طرح تین مرتبہ کر لینے سے کپڑے پاک ہو جائیں گے۔البتہ اگر ناپاک کپڑے کو بڑے تالاب یا بہتے ہوئے پانی میں مثلًا نل وغیرہ کے نیچے اچھی طرح دھویا جائے، اور اس پر خوب پانی بہایا جائے کہ نجاست کا اثر دور ہوجائے تو بھی وہ کپڑا پاک ہوجاتا ہے، اگر چہ اسے تین مرتبہ نچوڑا نہ گیا ہو۔
فتاوی شامی میں ہے:
لَوْ غُسِلَ فِي غَدِيرٍ أَوْ صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ، أَوْ جَرَى عَلَيْهِ الْمَاءُ طَهُرَ مُطْلَقًا بِلَا شَرْطِ عَصْرٍ وَتَجْفِيفٍ وَتَكْرَارِ غَمْسٍ هُوَ الْمُخْتَارُ"(1/333، باب الانجاس)
٢/ اگر خود بخود قطرے اتے ہو وہ بھی صرف سوکھنے سے پاک نہیں ہوگا اسے بھی دیکھیں گے جسم یا کپڑا پر کس مقدار میں ہے حکم اوپر بیان کردیا گیا ہے 
ناپاکی پر پانی کے قطرے پڑنے سے جہاں تک پھیلے گا سب ناپاک ہوگا۔سب دھولا جائے گا ۔مکمل تفصیل بہار شریعت میں ملاحظہ کریں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area