Type Here to Get Search Results !

نماز کے بعد مصافحہ کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4414)
داڑھی کے بچی کا بال کاٹنا، کلا لباس پہننا، بعد جماعت نماز مصافحہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتا ہے علماء کرام و مفتیان عظام درج ذیل سوال کے بارے میں
کیا کالی شلوار پہن سکتےہیں یا نہیں
اور اکثر جگہوں پر نماز فجر وعصر کے بعد آپس میں مصافحہ کرتے ہیں اس کا کیا حکم ہے
اور جن لوگوں کی داڑھی ہوتی ہے ان کے ہونٹوں کے نیچے بال ہوتے ہیں بڑے بڑے کیا اس کو کاٹ سکتے ہیں یا نہیں
سائل:- محمد ظفر رضا خیری ضلع و شہر قنوج یو پی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

١/ مرد کالا لباس پہن سکتا ہے بس محرم میں اہل تشیع سے تشابہ کی وجہ سے ممنوع ہے باقی دنوں میں پہن سکتے ہیں۔
بہار شریعت میں ہے 
سفید کپڑے بہتر ہیں کہ حدیث میں اس کی تعریف آئی ہے اور سیاہ کپڑے بھی بہتر ہیں کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فتح مکہ کے دن جب مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو سر اقدس پر سیاہ عمامہ تھا (بہار شریعت ج ٣ ح ١٦ ص ٤٠٩/المدینۃ العلمیہ)
 فتاوی رضویہ میں ہے 
عورت کو ہرقسم کا رنگ جائز ہےجب تك اس میں کوئی نجاست نہ ہو،اور مر د کے لئے دو رنگوں کا استثناء ہے معصفر اور مزعفر یعنی کسم اور کیسر،یہ دونوں مرد کو ناجائز ہیں اور خالص شوخ رنگ بھی اسےمناسب نہیں۔ 
حدیث میں ہے 
 ایاکم والحمرۃ فانھا من زی الشیطان۔ 
سرخ رنگ سے بچو اس لئے کہ وہ شیطانی صورت اورہیئت ہے۔ باقی رنگ فی نفسہٖ جائز ہیں کچے ہوں یا پکے ہاں اگر کوئی کسی عارض کی وجہ ممانعت ہو جائے تو وہ دوسری بات ہے جیسے ماتم کی وجہ سے سیاہ لباس پہنناحرام ہے۔کما فی الھندیۃ(جیسا کہ فتاوٰی ہندیہ میں ہے۔)
بلکہ ماتم کے لئےکسی قسم کی تغییر وضع حرام ہے کما فی المرقاۃ شرح المشکوٰۃ لعلی القاری.(جیسا کہ ملا علی قاری کی مرقاۃ شرح المشکوٰۃ میں ہے) ولہذا ایام محرم شریف میں سبز لباس جس طرح جاہلوں میں مروج ہے ناجائز وگناہ ہے۔اور اودا یا نیلا یا آبی یا سیاہ اور بدتر واخبث ہے۔کہ روافض کا شعار اور ان کی تشبہ ہے اس طرح ان ایام میں سرخ بھی ناصبی خبیث بہ نیت خوشی و شادی پہنتے ہیں یونہی ہولی کے دنوں میں چنریاں اور بسنت کے دنوں میں بسنتی کہ کفار ہنود کی رسم ہے۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٢ ص ١٨٥)
٢/ بعد نماز فجر یا عصر مصافحہ کرنا جائز ہے بعد نماز فجر اجتماعی صلات و سلام پڑھنا بھی جائز ہے۔
حقیقتِ امر یہ ہے کہ جو اجتماعی شکل میں کھڑے ہوکر صلاة و سلام پڑھنے کو یا بعدِ نماز مصافحہ کو ناجائز کہے یہ اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ ثابت کرے کہ قرآن پاک کی کس آیت یا کس حدیث میں لکھا ہے کہ کھڑے ہوکر اجتماعی شکل میں صلاة و سلام پڑھنا منع ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز کا درج ذیل فرمان ہمیں پیشِ نظر رکھنا چاہیے جو اس طرح کے درجنوں اعتراضات کا دندان شکن جواب ہے، تحریر فرماتے ہیں:
"ان چیزوں کو جو شخص ناجائز کہے اس سے ایک ہی بات دریافت کرنا کافی ہے، وُہ یہ کہ تُو جو ناجائز کہتا ہے، آیا ﷲ ورسول نے انہیں ناجائز کہا ہے یا تُو اپنی طرف سے کہتا ہے؟ اگر ﷲ ورسول نے ناجائز کہا تو دکھا کون سی آیت یا حدیث میں ہے کہ اذان جو مسلمان کی قبر پر دفع شیطانِ ودفعِ وحشت وحصول اطمینان و نزول برکت کے لئے کہی جائے وہ ناجائز ہے اور فاتحہ اور گیارھویں شریف کو بغرضُ ایصالُ ثواب کی جائے ناجائز ہے، اور اگر ﷲ و رسول نے ناجائز نہ کہا تُو خود اپنی طرف سے کہتاہے، تو تیرا قول تیرے منہ پر مردود ہے۔ بغیر خدا و رسول کے منع فرمائے کوئی چیز ناجائز نہیں ہوسکتی۔ ہمیں قرآن وحدیث نے یہ قاعدہ کلیہ ارشاد فرمایا ہے کہ ﷲ اور رسول جس بات کا حکم دیں وُہ واجب ہے جس سے منع فرمائیں وہ ناجائز ہے اور جس کا کچھ ذکر نہ فرمائیں وُہ معافی ہے وُہ اگر واجب نہیں تو ناجائز بھی نہیں
(فتاویٰ رضویہ ج۴ ص ۵٢ ، ۵٣ )
٣/ داڑھی کے بچی کا بال کاٹنا یا موڈنا جائز نہیں ہے کہ ہونٹ کے نیچے بال بھی داڑھی ہے ۔
ہونٹ کے بُچی کے بال منڈوانابدعت ہے
ردالمحتاراورفتاوی عالمگیری میں ہے نتف الفنبکین بدعۃ وھما جانبا العنفقۃ و ھی شعر الشفۃ السفلی
یعنی ہونٹوں سے نیچے والے بالوں کو اکھیڑنا بدعت ہے اور وہ داڑھی کی بُچی کی طرفین اور نیچے کے ہونٹ کے بال ہیں۔
(ردالمحتار مع الدرالمختار،کتاب الحظروالاباحۃ ،ج09،ص671، ط کوئٹہ)(فتاوی عالمگیری ج05،ص358 ط کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے 
یہ بال بداہۃ سلسلہ ریش میں واقع ہیں کہ اس سے کسی طرح امتیاز نہیں رکھتے توانہیں داڑھی سے جداٹھہرانے کی کوئی وجہ وجیہ نہیں،وسط میں جوبال ذراسے چھوڑے جاتے ہیں جنہیں عربی میں عنفقہ اور ہندی میں بُچی کہتے ہیں، داخلِ ریش ہیں۔۔۔توبیچ میں دونوں طرف کے بال جنہیں عربی میں فنیکین،ہندی میں کوٹھے کہتے ہیں، کیونکرداڑھی سے خارج ہوسکتے ہیں،داڑھی کے باب میں حکم ِاحکم حضور پر نور سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اعفوا ا للحی و اوفروااللحی (داڑھیاں بڑھاؤاورزیادہ کرو۔) ہے تو اس کے کسی جزء کا مونڈنا، جائز نہیں، لاجرم علماء نے تصریح فرمائی کہ کوٹھوں کانتف یعنی اکھیڑنابدعت ہے، امیرالمؤمنین عمرابن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسے شخص کی گواہی ردفرمائی..ان العنفقۃ وطرفیھاجمیعامن اجزاء اللحیۃ وھی واجبۃ الاعفاء فلاینبغی الاقدام علی ذلک مالم یثبت من حدیث صحیح اونص من امام المذھب صریح
بیشک عنفقہ اوراس کی دونوں طرف کے بال داڑھی میں شامل ہیں اوران کا چھوڑنا واجب ہے،لہذا اس پرجرأت  ِاقدام کسی طرح جائز نہیں، جب تک کسی حدیث صحیح سے یاامام مذہب کی طرف سے کسی صریح نص کے ساتھ ثابت نہ ہو،پس اس میں گہری سوچ سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج22 ص 598۔597 ط رضا فاؤنڈیشن لاھور)
فتاوی یورپ میں ہے
داڑھی بُچہ جس کوعربی میں عنفقہ کہاجاتاہے ،وہ داڑھی ہی کاایک اہم حصہ ہے۔اس کاحلق وقصر ویسا ہی حرام ہےجیساداڑھی کا اور اس کے اردگرد لبِ زیریں کے کھردرے بالوں کو اکھیڑنا یا مونڈنا بھی بدعتِ مکروہہ(حرام)ہے
(فتاوی یورپ،کتاب الحظروالاباحۃ،ص535 ط شبیربرادرز)
والله ورسوله أعلم بالصواب 
*كتبه محمد مجیب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال*
13/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area