•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4316)
زید نے اپنے دوست سے مذاق میں کہا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ زید نے اپنے دوست سے مذاق میں کہا کہ کی ہم نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا کیا اس جملے سے طلاق واقع ہو گئی یا نہیں اگر ہو گئی تو اب اس کی کیا صورت ہے؟با حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- رئیس احمد انصاری شراوستی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہنسی مذاق میں بھی الفاظ طلاق کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے حدیث میں ہے
تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مذاق بھی حقیقت ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک طلاق کو شمار فرمایا
حدیث شریف میں ہے
عن أبي ھریرة رضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ثلاث جدھن جد وھزلھن جد، النکاح والطلاق والرجعة۔ (رواہ الترمذي وأبو داود)
جب زید نے اپنے دوست سے مذاق میں یہ کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو اس سے زید کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھی زید کو عدت تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہے۔اگر عدت گزر گئی ہوتو میاں بیوی کا نکاح ختم ہوچکا ہے اورعورت نکاح سے آزاد ہوچکی ہے اگرمیاں بیوی راضی ہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید ِ نکاح ہوسکتی ہے آئندہ شوہر کو صرف دو طلاق دینے کااختیار ہوگا
رد المختار میں ہے
ولو أقر بالطلاق کاذبا أو ھازلا وقع قضاء
(کتاب الطلاق،مطلب فی المسائل التی تصح مع الاکراہ ،236/3 ،ط:ایچ ایم سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
زید نے اپنے دوست سے مذاق میں کہا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ زید نے اپنے دوست سے مذاق میں کہا کہ کی ہم نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا کیا اس جملے سے طلاق واقع ہو گئی یا نہیں اگر ہو گئی تو اب اس کی کیا صورت ہے؟با حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- رئیس احمد انصاری شراوستی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہنسی مذاق میں بھی الفاظ طلاق کہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے حدیث میں ہے
تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مذاق بھی حقیقت ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک طلاق کو شمار فرمایا
حدیث شریف میں ہے
عن أبي ھریرة رضي الله عنه قال: قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ثلاث جدھن جد وھزلھن جد، النکاح والطلاق والرجعة۔ (رواہ الترمذي وأبو داود)
جب زید نے اپنے دوست سے مذاق میں یہ کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو اس سے زید کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھی زید کو عدت تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہے۔اگر عدت گزر گئی ہوتو میاں بیوی کا نکاح ختم ہوچکا ہے اورعورت نکاح سے آزاد ہوچکی ہے اگرمیاں بیوی راضی ہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید ِ نکاح ہوسکتی ہے آئندہ شوہر کو صرف دو طلاق دینے کااختیار ہوگا
رد المختار میں ہے
ولو أقر بالطلاق کاذبا أو ھازلا وقع قضاء
(کتاب الطلاق،مطلب فی المسائل التی تصح مع الاکراہ ،236/3 ،ط:ایچ ایم سعید)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/09/2023
05/09/2023