(سوال نمبر 2153)
مسجد میں وہابی امام ہونے کی وجہ سے ہم مکان کی چھت پہ نماز تراویح پڑھیں گے کیا نماز ہو گی یا نہیں۔؟
.....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق
(١) مسجد میں وہابی امام ہونے کی وجہ سے ہم مکان کی چھت پہ نماز تراویح پڑھیں گے کیا نماز ہو گی یا نہیں۔
ہم ہوسٹل میں رہتے ہیں وہاں ساتھ میں مسجد ہے مسجد میں امام وہابی ہے ہوسٹل میں زیادہ تعداد سنیوں کی ہے اور ہم نماز تراویح ہوسٹل کی چھت پہ پٹرھیں گے جماعت کے ساتھ کیا ہماری نماز ہو گی یا نہیں ہم مسجد کو چھوڑ کر چھت پہ نماز پڑھ رہے ہیں (حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں )۔
ساٸل: عاصف لو دھی جموں اسٹیٹ۔جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ہوسٹل میں جب زیادہ تعداد سنیوں کی ہے پھر سنی امام رکھاجائے اگر وہ وہابی امام ضرورریات دینیہ کا منکر اور حسام الحرمین کی زد میں ہوں تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے نماز نہیں ہوگی ۔
پھر ہاسٹل کی چھت پر یا روم میں باجماعت تراویح یا پنجوقتہ نماز پڑھیں نماز ہوجائے گی بلکہ ایسا ہی کرنا ہے کہ اس کے پیچھے نماز نہیں ۔
واضح رہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ اس امام کا عقیدہ کیا ہے؟
آیا وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے ۔ توحید، رسالت، آخرت،
جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے توجائز ہے ۔
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
فتوی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کہ ندوی سے تعلیم یافتہ ایک عالم ہے اسے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو؟ اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو؟ اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مسجد میں وہابی امام ہونے کی وجہ سے ہم مکان کی چھت پہ نماز تراویح پڑھیں گے کیا نماز ہو گی یا نہیں۔؟
.....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق
(١) مسجد میں وہابی امام ہونے کی وجہ سے ہم مکان کی چھت پہ نماز تراویح پڑھیں گے کیا نماز ہو گی یا نہیں۔
ہم ہوسٹل میں رہتے ہیں وہاں ساتھ میں مسجد ہے مسجد میں امام وہابی ہے ہوسٹل میں زیادہ تعداد سنیوں کی ہے اور ہم نماز تراویح ہوسٹل کی چھت پہ پٹرھیں گے جماعت کے ساتھ کیا ہماری نماز ہو گی یا نہیں ہم مسجد کو چھوڑ کر چھت پہ نماز پڑھ رہے ہیں (حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں )۔
ساٸل: عاصف لو دھی جموں اسٹیٹ۔جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ہوسٹل میں جب زیادہ تعداد سنیوں کی ہے پھر سنی امام رکھاجائے اگر وہ وہابی امام ضرورریات دینیہ کا منکر اور حسام الحرمین کی زد میں ہوں تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے نماز نہیں ہوگی ۔
پھر ہاسٹل کی چھت پر یا روم میں باجماعت تراویح یا پنجوقتہ نماز پڑھیں نماز ہوجائے گی بلکہ ایسا ہی کرنا ہے کہ اس کے پیچھے نماز نہیں ۔
واضح رہے کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ اس امام کا عقیدہ کیا ہے؟
آیا وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے ۔ توحید، رسالت، آخرت،
جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے توجائز ہے ۔
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
فتوی رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کہ ندوی سے تعلیم یافتہ ایک عالم ہے اسے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو؟ اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو؟ اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٤/٤/٢٠٢٢
٢/ رمضان
٤/٤/٢٠٢٢
٢/ رمضان