(سوال نمبر 4400)
میں نے اسلام سے شادی کرلی ہے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ مجھے شادی کی ضرورت نہیں۔ میں نے اسلام سے شادی کرلی ہے۔ ایسے شخص پر کیا حکم شرع ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
میں نے اسلام سے شادی کرلی ہے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ مجھے شادی کی ضرورت نہیں۔ میں نے اسلام سے شادی کرلی ہے۔ ایسے شخص پر کیا حکم شرع ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمود حسن اعوان راولپنڈی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر زید کے پاس نان و نفقہ مہر کی طاقت ہے پھر نکاح کرنا سنت مؤکدہ ہے کہ اگر نہیں کرتا گنہگار ہوگا ۔
نکاح بعض اوقات واجب اور بعض اوقات فرض ہوتا ہے ۔
زید کا قول اسلام سے شادی کرلی ہے جہالت اور بے وقوفی ہے فرض علوم حاصل کرے پھر معلوم ہو نکاح شادی کسے کہتے ہیں۔غیر ضروری الفاظ بکنے سے پرہیز کرے۔
آقا علیہ السلام نے فرمایا
النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت پہ عمل نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں۔
نکاح کرنا دوسرے دنیاوی کاروبار بلکہ نوافل عبادت سے افضل ہے یہ ہی احناف کا مذہب ہے۔
(مرقات بحوالہ المرات ح ٥ ص ٢١١ المكتبة المدينه)
وہ مجھ سے نہیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ فَمَنْ لَمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ
یعنی نکاح میری سنّت ہے تو جس نے میری سنّت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں
حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس طرح کی احادیث کی وضاحت میں فرماتے ہیں یعنی ہماری جماعت سے یا ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں ، وہ ہمارے مقبول لوگوں میں سے نہیں یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری اُمت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا ہے
نکاح بہترین عبادت ہے کہ اِس سے نَسلِ انسانی کی بَقا ہے یہی صالحین وعابدین یعنی نیک لوگوں کی پیدائش کا ذریعہ ہے شادی انسان کو بدکاری جیسے غلیظ اور گھناؤنے گناہوں سے بچنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے
بہار شریعت ج 2 کے ص 4 اور 5 پر صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں
1/ اعتدال کی ( نارمل ) حالت میں یعنی نہ شہوت کا بہت زیادہ غلبہ ہو نہ عِنین ہو اورمَہر و نفقہ (کپڑے کھانے پینے وغیرہ کے اخراجات ) پر قدرت بھی ہو تو نکاح سُنّتِ مؤکدہ ہے کہ نکاح نہ کرنے پر اَڑا رہنا گناہ ہے اور اگر حرام سے بچنا یا اتباعِ سُنّت ( یعنی سنت پر چلنا) و تعمیلِ حکم ( یعنی حکم پر عمل کرنا ) یا اولاد حاصل ہونا مقصود ہے تو ثواب بھی پائے گا اور اگر محض لذّت یا قضائے شہوت(یعنی شہوت کو پورا کرنا ) منظور ہو تو ثواب نہیں۔
2/ شہوت کا غلبہ ہے کہ نکاح نہ کرے تو معاذ اللہ اندیشۂ زنا ہے اور مہر ونفقہ کی قدرت رکھتا ہو تو نکاح واجب يوہيں جبکہ اجنبی عورت کی طرف نگاہ اُٹھنے سے روک نہیں سکتا یا معاذ اللہ ہاتھ سے کام لینا پڑے گا تونکاح واجب ہے
3/ یہ یقین ہو کہ نکاح نہ کرنے میں زنا واقع ہو جائے گا تو فرض ہے کہ نکاح کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر زید کے پاس نان و نفقہ مہر کی طاقت ہے پھر نکاح کرنا سنت مؤکدہ ہے کہ اگر نہیں کرتا گنہگار ہوگا ۔
نکاح بعض اوقات واجب اور بعض اوقات فرض ہوتا ہے ۔
زید کا قول اسلام سے شادی کرلی ہے جہالت اور بے وقوفی ہے فرض علوم حاصل کرے پھر معلوم ہو نکاح شادی کسے کہتے ہیں۔غیر ضروری الفاظ بکنے سے پرہیز کرے۔
آقا علیہ السلام نے فرمایا
النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت پہ عمل نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں۔
نکاح کرنا دوسرے دنیاوی کاروبار بلکہ نوافل عبادت سے افضل ہے یہ ہی احناف کا مذہب ہے۔
(مرقات بحوالہ المرات ح ٥ ص ٢١١ المكتبة المدينه)
وہ مجھ سے نہیں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ فَمَنْ لَمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ
یعنی نکاح میری سنّت ہے تو جس نے میری سنّت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں
حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس طرح کی احادیث کی وضاحت میں فرماتے ہیں یعنی ہماری جماعت سے یا ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں ، وہ ہمارے مقبول لوگوں میں سے نہیں یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری اُمت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا ہے
نکاح بہترین عبادت ہے کہ اِس سے نَسلِ انسانی کی بَقا ہے یہی صالحین وعابدین یعنی نیک لوگوں کی پیدائش کا ذریعہ ہے شادی انسان کو بدکاری جیسے غلیظ اور گھناؤنے گناہوں سے بچنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے
بہار شریعت ج 2 کے ص 4 اور 5 پر صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں
1/ اعتدال کی ( نارمل ) حالت میں یعنی نہ شہوت کا بہت زیادہ غلبہ ہو نہ عِنین ہو اورمَہر و نفقہ (کپڑے کھانے پینے وغیرہ کے اخراجات ) پر قدرت بھی ہو تو نکاح سُنّتِ مؤکدہ ہے کہ نکاح نہ کرنے پر اَڑا رہنا گناہ ہے اور اگر حرام سے بچنا یا اتباعِ سُنّت ( یعنی سنت پر چلنا) و تعمیلِ حکم ( یعنی حکم پر عمل کرنا ) یا اولاد حاصل ہونا مقصود ہے تو ثواب بھی پائے گا اور اگر محض لذّت یا قضائے شہوت(یعنی شہوت کو پورا کرنا ) منظور ہو تو ثواب نہیں۔
2/ شہوت کا غلبہ ہے کہ نکاح نہ کرے تو معاذ اللہ اندیشۂ زنا ہے اور مہر ونفقہ کی قدرت رکھتا ہو تو نکاح واجب يوہيں جبکہ اجنبی عورت کی طرف نگاہ اُٹھنے سے روک نہیں سکتا یا معاذ اللہ ہاتھ سے کام لینا پڑے گا تونکاح واجب ہے
3/ یہ یقین ہو کہ نکاح نہ کرنے میں زنا واقع ہو جائے گا تو فرض ہے کہ نکاح کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
12/09/2023
12/09/2023