(سوال نمبر 4408)
لپ اسٹک لگا کر نعت شریف پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مدرسہ میں نعتیہ مقابلہ ہوا اس میں ایک عورت نے لپ اسٹک لگا کر نعت شریف پڑھی حالانکہ اس مقابلہ میں آداب بھی دیکھے جارہے تھے اور جج جو تھی انہوں نے اس لپ اسٹک والی عورت کو فرسٹ لایا ۔۔کیا یہ سہی ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- نازیہ خان ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
خواتین کو لپ اسٹک لگانا شرعا جائز ہے چونکہ عورتوں کی زینت میں استعمال کرنے والی ہر وہ اشیاء جو ناپاک نہ ہو اور حرام اشیاء نہ ملی ہوئی ہو اسے عورت لگا سکتی ہے
جیسے کاجل، مہدی، باڈی اسپرے اور لپ اسٹک ہونٹ لالی اور فیئری لولی وغیرہ ۔
اس لئے مذکورہ صورت میں لپ اسٹک لگا کر نعت شریف پڑھی اور اچھی طرح پڑھنے کی بنیاد پر اسے فرسٹ نمبر دیا اس میں کوئی حرج نہیں ہے
یاد رہے کہ ناخن پالش تہدار اور پرت والا ہے اسے لگانے سے وضو نہیں ہوگا،
البتہ اگر ہونٹ لالی وضو سے پہلے لگائی ہو اور لپ اسٹک ہونٹ پر جم گیا ہو اور وضو و غسل میں پانی پہونچنے سے مانع ہو پھر اسے اچھی طرح صاف کر کے وضو و غسل کیا جائے ورنہ وضو غسل نہ ہوگا ۔
اور اگر لپ اسٹک پرت والی تہدار نہ ہو کہ وضو و غسل میں پانی پہونچ جاتا ہو پھر وضو کے بعد لگا کر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔کہ وہ فقط مہدی اور کاجل کے رنگ کی طرح ہے ۔
پر بہتر یہ ہے کہ قبل وضو لالی کو اچھی طرح صاف کر لی جائے ۔
مہدی بھی پرت والی تو نہیں ہوتی ہے اگر پرت والی تہدار ہو کہ وضو و غسل میں پانی پہونچنے سے مانع ہو پھر بغیر دور کئے وضو و غسل نہیں ہوگا ۔
کما فی الدر المختار
ولا یمنع الطہارة ونیم وحناء ودرن - وقیل: إن صلبًا منع وہو الأصح- قال ابن عابدین: أي: إن کان ممضوغاً مضغًا متأکدًا بحیث تداخلت أجزاوٴہ وصار لزوجةً وعلاکةً کالعجین لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورة والحرج،
(الدر المختار مع رد المحتار: ۱/ ۲۸۸-۲۸۹۲)
کیوں کہ عام طور پر باڈی اسپرے اور پر فیوم اور مذکورہ اشیاء میں جو الکحل استعمال کئے جاتے ہیں وہ انگور و کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کئے جاتے بلکہ دوسرے اشیاء سے بنائے جاتے ہیں لہذا جب تک تحقیق سے ثابت نہ ہوجائے کہ اس میں منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، اور مذکورہ اشیاء لگاکر نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بچا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مدرسہ میں نعتیہ مقابلہ ہوا اس میں ایک عورت نے لپ اسٹک لگا کر نعت شریف پڑھی حالانکہ اس مقابلہ میں آداب بھی دیکھے جارہے تھے اور جج جو تھی انہوں نے اس لپ اسٹک والی عورت کو فرسٹ لایا ۔۔کیا یہ سہی ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ:- نازیہ خان ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
خواتین کو لپ اسٹک لگانا شرعا جائز ہے چونکہ عورتوں کی زینت میں استعمال کرنے والی ہر وہ اشیاء جو ناپاک نہ ہو اور حرام اشیاء نہ ملی ہوئی ہو اسے عورت لگا سکتی ہے
جیسے کاجل، مہدی، باڈی اسپرے اور لپ اسٹک ہونٹ لالی اور فیئری لولی وغیرہ ۔
اس لئے مذکورہ صورت میں لپ اسٹک لگا کر نعت شریف پڑھی اور اچھی طرح پڑھنے کی بنیاد پر اسے فرسٹ نمبر دیا اس میں کوئی حرج نہیں ہے
یاد رہے کہ ناخن پالش تہدار اور پرت والا ہے اسے لگانے سے وضو نہیں ہوگا،
البتہ اگر ہونٹ لالی وضو سے پہلے لگائی ہو اور لپ اسٹک ہونٹ پر جم گیا ہو اور وضو و غسل میں پانی پہونچنے سے مانع ہو پھر اسے اچھی طرح صاف کر کے وضو و غسل کیا جائے ورنہ وضو غسل نہ ہوگا ۔
اور اگر لپ اسٹک پرت والی تہدار نہ ہو کہ وضو و غسل میں پانی پہونچ جاتا ہو پھر وضو کے بعد لگا کر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔کہ وہ فقط مہدی اور کاجل کے رنگ کی طرح ہے ۔
پر بہتر یہ ہے کہ قبل وضو لالی کو اچھی طرح صاف کر لی جائے ۔
مہدی بھی پرت والی تو نہیں ہوتی ہے اگر پرت والی تہدار ہو کہ وضو و غسل میں پانی پہونچنے سے مانع ہو پھر بغیر دور کئے وضو و غسل نہیں ہوگا ۔
کما فی الدر المختار
ولا یمنع الطہارة ونیم وحناء ودرن - وقیل: إن صلبًا منع وہو الأصح- قال ابن عابدین: أي: إن کان ممضوغاً مضغًا متأکدًا بحیث تداخلت أجزاوٴہ وصار لزوجةً وعلاکةً کالعجین لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورة والحرج،
(الدر المختار مع رد المحتار: ۱/ ۲۸۸-۲۸۹۲)
کیوں کہ عام طور پر باڈی اسپرے اور پر فیوم اور مذکورہ اشیاء میں جو الکحل استعمال کئے جاتے ہیں وہ انگور و کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کئے جاتے بلکہ دوسرے اشیاء سے بنائے جاتے ہیں لہذا جب تک تحقیق سے ثابت نہ ہوجائے کہ اس میں منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، اور مذکورہ اشیاء لگاکر نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بچا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/09/2023
13/09/2023