Type Here to Get Search Results !

کیا حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی دانتوں کو توڑا تھا؟

  •┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
 کیا حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی دانتوں کو توڑا تھا؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  یہ روایت بیان کی جاتی ہے، حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے اپنے دانت توڑ ڈالے تھے ، اس کا مدلل جواب عطا فرمائیں۔
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
عوام میں یہ واقعہ بہت مشہور ہے کہ جب حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو پتہ چلا کہ جنگ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہو گئے ہیں تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے تمام دانتوں کو شہید کر دیا پھر آپ کو حلوہ بنا کر کھلایا گیا اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیئے کیلے (ایک مشہور پھل) کو پیدا فرمایا تاکہ آپ کو کھانے میں تکلیف نہ ہو ۔
یہ واقعہ کئی لوگوں کو اس طرح یاد ہے جیسے مانو انہیں پانی میں گھول کر پلا دیا گیا ہو اور شعبان کا مہینہ آتے ہی وہ اسے اگلنا شروع کر دیتے ہیں
 لیکن سچ یہ ہے کہ اس واقعے کی کوئی حقیقت نہیں ہے
کچھ علمائے اہل سنت نے اس واقعے کو تحریر فرمایا ہے لیکن وہ قابل قبول نہیں ہے کیونکہ نہ تو اس کی کوئی سند ہے اور نہ کوئی معتبر مآخذ ، چنانچہ فیض ملت ، حضرت علامہ مفتی فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے والے دانت غزوہ احد میں شہید ہوئے اور جب یہ خبر حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ تک پہنچی تو ایک روایت کے مطابق آپ نے اپنے سامنے والے چاروں دانت نکال دیئے اور کتب سیرت و تاریخ کی مشہور روایت میں ہے کہ یہ خبر سننے پر حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دانت اپنے آپ جھڑ گئے ۔
 (فتاوی اویسیہ، جلد1، صفحہ نمبر288) 
حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں جو یہ عوام میں مشہور ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عشق رسول میں اپنے دانتوں کو شہید کر دیا ، سراسر جھوٹ اور افترا ہے اور جاہلوں کا گڑھا ہوا ہے ،
 اگرچہ بعض تذکرہ کی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے لیکن وہ بے دینوں کی ملاوٹ ہے، اس کا ثبوت کسی مستند اور محفوظ کتاب سے نہیں ملتا بلکہ  
جس طرح یہ واقعہ نقلاً ثابت نہیں اسی طرح عقلاً بھی قابل تسلیم نہیں ہے
(1) نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا کوئی بھی دانت مکمل طور پر شہید نہیں ہوا تھا بلکہ سامنے والے دانت شریف کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا جدا ہوا تھا جس سے نور کے موتیوں کی لڑی میں ایک عجیب حسن کا اضافہ ہوا تھا، جیسا کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں 
  آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے دانت ٹوٹنے کا یہ معنی ہرگز نہیں کہ جڑ سے اکھڑ گیا ہو اور وہاں رخنہ پیدا ہو گیا ہو بلکہ ایک ٹکڑا شریف جدا ہوا تھا 
حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے داہنی کے نیچے کی چوکڑی کے ایک دانت شریف کا ایک ٹکڑا ٹوٹا تھا، یہ دانت (مکمل) شہید نہ ہوا تھا ۔ 
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد8، صفحہ نمبر105)
خیال رہے کہ آج تک اکثر دنیا یہی سمجھتی رہی ہے کہ سامنے کے اوپر کے دانت شریف کو کچھ ہوا حالانکہ حقیقت یہی ہے جو ہم نے بیان کی؛ نیچے کے دانت شریف کا مسئلہ ہے اور یہی بات ہمارے مستند محققین علماء نے لکھی ہے ۔
جب یہ ثابت ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا کوئی دانت مکمل شہید نہیں ہوا تو حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہ بات جوڑنا کیسے صحیح ہو سکتا ہے ؟ 
جب بنیاد ہی ثابت نہیں تو اس پر محل کیسے تعمیر ہو سکتا ہے ؟
خیال رہے کہ حضرت علامہ مفتی فیض احمد اویسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس واقعے پر ایک رسالہ لکھا ہے جس میں ایک غلطی تو یہ ہے کہ اس میں لکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے کے چار دانت شہید ہوئے تھے یعنی جڑ سے نکل گئے تھے لہذا اس رسالے کی تحقیق درست نہیں ہے ۔
(2) نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ کافروں کی طرف سے تھا نہ کہ آپ نے خود کیا تھا تو سوال اٹھتا ہے کہ دانت توڑنا کافروں کی سنت ہے یا نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی ؟
 اسی جنگ احد میں کافروں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چہرہ انور کو زخمی کیا اور سر مبارک پر بھی زخم لگائے اور اسی طرح مکہ مکرمہ میں نماز کی حالت میں آپ پر اوجھڑی ڈالی گئی تو حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ سارے کام اپنے ساتھ کیوں نہ کیئے ؟
 اس لیے کہ ایک تو یہ جہالت شمار ہوگا اور دوسرا خلاف شرع بھی ۔
جو لوگ اس واقعے کی تائید کرتے ہیں انہیں ہم دعوت دیتے ہیں کہ تم بھی اپنے دانتوں کے ساتھ ایسا کرو کیونکہ تمھارے نزدیک یہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سنت ہے اور صرف حضرت اویس قرنی کی تخصیص کیوں ، جتنے بھی انبیاء علیہم السّلام ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ کے ساتھ ایسے معاملات ہوئے ویسا ہی انہیں بھی اپنے ساتھ کرنا چاہیئے ۔
یہ واقعہ سب سے پہلے صرف تذکرۃ الاولیاء میں ملتا ہے
 جس کے مصنف شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ رافضیوں کے علاقے میں رہتے تھے اور ان کی کتب رافضیوں کے ظلم و زیادتی کا شکار رہی ، ایسے میں ان روایات پر اعتماد کر لینے کے بجائے اہل تحقیق اس کی چھان بین کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں ،
حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی کا اپنے دانت شہید کرنے کا واقعہ جسے شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب تذکرۃ الاولیاء میں بغیر کسی سند اور معتبر مآخذ کے درج کیا ہے ، جس سے صرف شیعہ حضرات اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ماتم پر بطور دلیل پیش کرتے ہیں حالانکہ یہ روایت ائمہ محدثین علیہم الرّحمہ کے نزدیک موضوع روایات کی لمبی فہرست میں شامل ہے اور ۔ پھر جو کیلے (مشہور پھل) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خاص آپ کے لیئے اللہ تعالٰی نے پیدا فرمایا ، اس سے پہلے دنیا میں اس پھل کا نام و نشان نہ تھا ، بالکل غلط ہے
 کیونکہ تمام کتابوں میں جہاں حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی غذا کا ذکر ہے وہاں واضح طور پر لکھا ہے کہ آپ کی غذا روٹی اور کھجور تھی اور یہ بھی ظاہر ہے کہ بغیر دانت کے ان کو کھانا مشکل ہے ۔
اب ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام جنت سے زمین پر تشریف لائے تو اپنے ساتھ عجوہ کھجور ، لیموں اور کیلا لائے ۔ 
محترم قارئین کرام : اب ہم یہ کَہہ سکتے ہیں کہ اگر دلائل کی رو سے دیکھا جائے تو اس واقعے کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے 
اس کو سب سے پہلے تذكرة الأولياء میں فخر الدین العطار المتوفی 607 ہجری نے نقل کیا ہے جو کہ ایک سنی عالم تھے، انہوں نے بغیر سند کے اسے نقل کیا ہے:
"ثم قال لهما: أنتما محبّي محمد، فهل كسرتم شياَ من أسنانكم كما كسر سنه عليه السلام؟ قالا: لا. فقال: إني قد كسرت بعض أسناني موافقةً له".
ترجمہ: پھر اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے کہا کہ کیا تم محمد ﷺ کے محب ہو؟ 
 کیا تم نے اپنے دانت توڑے جیسے کہ ان کے دانت ٹوٹے تھے؟
 دونوں نے کہا: نہیں۔ پھر حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے کچھ دانتوں کو توڑا تھا جیسا کہ نبی ﷺ کے دانت ٹوٹے تھے۔ (تذكرة الأولياء)
اس کے علاوہ، علی بن ابراہیم حلبی نے ’’السیرة الحلبیة‘‘ میں علامہ شعرانی کی ’’الطبقات الكبرى‘‘ سے نقل کیا ہے:
’’وقد روى … قال: والله ما كسرت رباعيته صلى الله عليه وسلم حتى كسرت رباعيتي، ولا شج وجهه حتى شج وجچهي ولا وطئ ظهره حتى وطئ ظهري. هكذا رأيت هذا الكلام في بعض المؤلفات، والله أعلم بالحال هذا كلامه‘‘.
ترجمہ: اور مروی ہے کہ ۔۔۔ اویس قرنی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں اپنے دانت توڑوں گا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کا دانت ٹوٹا۔ اور میں اپنے چہرے کو چوٹ پہنچاؤں گا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کے چہرے کو چوٹ پہنچی۔ اور میں اپنی کمر پر قدم رکھواؤں گا جیسے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی کمر پر قدم رکھے۔ (مصنف فرماتے ہیں) میں نے اس روایت کو اس طرح سے بعض کتب میں دیکھا ہے اور اللہ ﷻ بہتر جانتا ہے اس کا حال (کہ یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں)۔
علی بن ابراہیم حلبی نے مزید اس پر کلام کیا:
’’ولم أقف على أنه عليه الصلاة والسلام وطىء ظهره في غزوة أحد‘‘.
ترجمہ: میں نے یہ بات کہیں بھی نہیں پائی کہ نبی پاک کی کمر مبارک پر قدم رکھے ہوں لوگوں نے غزوہ احد میں۔(السيرة الحلبية)
ملا علی بن سلطان القاری نے اپنی کتاب ’’المعدن العدني في فضل أويس القرني‘‘ میں نقل کیا ہے:
’’اعلم أن ما اشتهر على ألسنة العامة من أن أويساً قلع جميع أسنانه لشدة أحزانه حين سمع أن سنّ النبي صلى الله عليه وسلم أصيب يوم أحد ولم يعرف خصوص أي سن كان بوجه معتمد، فلا أصلَ له عند العلماء مع أنه مخالف للشريعة الغراء، ولذا لم يفعله أحد من الصحابة الكبراء على أن فعله هذا عبث لايصدر إلا عن السفهاء‘‘.
ترجمہ: جان لو کہ لوگوں کی جانب سے جو مشہور کیا جاتا ہے کہ اویسِ قرنی نے اپنے تمام دانت توڑ دیے تھے رسول اللہ ﷺ کے دندان کے ٹوٹنے کے غم میں؛ کیوں کہ انہیں متعین طور پر معلوم نہیں تھا کہ آپ ﷺ کا کون سا دانت ٹوٹا ہے (تو سارے توڑ دیے)۔ علماء کے نزدیک اس بات کی کوئی بنیاد نہیں، اور یہ خلافِ شریعت ہے۔ 
اس ہی وجہ سے بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے (جو اعلیٰ درجے کے عاشق تھے) کسی نے بھی ایسا نہ کیا؛ کیوں کہ یہ ایک عبث فعل ہے اور نادان لوگوں سے ہی صادر ہوسکتا ہے۔ (المعدن العدنی فی فصل اویس قرنی)
شارح بخاری مفتی شریف الحق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ روایت جھوٹ ہے غلط ہے
 کہ حضرت اویس قرنی نے اپنے دانتوں کو توڑ دیا تھا اور انہیں کھانے کے لیے کسی نے حلوہ دیا تھا۔ (فتاویٰ شارح بخاری جلد 2 صفحہ 114)
________(❤️)_________
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
 ہلدوانی نینیتال
 9917420179📲

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area