•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4262)
کیا امام کے لئے مقتدی کی نیت کرنا ضروری ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس بارے میں کے زید ایک مسجد میں امامت کرتا ہے تو زید نیت کس طرح سے کرے کیا جس وقت کی نماز پڑھائے دل ارادہ کر لے تو نیت ہو جاے گی یا نہیں زید زبان سے کہتا ہے اسکے دل میں تکبر والی بات آتی ہے تو کیا حکم ہے
سائل:- حسن رضا انڈیا
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
شریعت جو کہتی ہے وہ کرے اپنا دماغ مت ڈالیں۔
امام کے لیے امامت کی نیت ضروری نہیں یعنی اگر کوئی امام امامت کی نیت نہ کرے تب بھی مقتدیوں کی اقتدا درست ہوتی ہے البتہ اگر امام امامت کی نیت کرے گا تو اسے امامت کا بھی ثواب ملے گا ورنہ امامت کا ثواب نہیں ملے گا
اور نیت دل کے ارادے کا نام ہے اس کے لیے زبان سے کچھ کہنا ضروری نہیں اور امام جب مصلی پر جاتا ہے تو امامت کی نیت پائی ہی جاتی ہے
اگر امام زبان سے نیت کے الفاظ کہنا چاہے تو وہ جو زبان جانتا ہو اس میں یہ حقیقت ادا کرلے کہ میں اس نماز میں لوگوں کا امام ہوں یا میں لوگوں کی امامت کی بھی نیت کرتا ہوں نیت کے لیے عربی الفاظ ضروری نہیں
فتاوی شامی میں ہے
والإمام ینوي صلاتہ فقط، ولا یشترط لصحة الاقتداء نیة إمامة المقتدي؛ بل لنیل الثواب عند اقتداء أحد بہ الخ
(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲: ۱۰۳، ۱۰۴)،
قولہ لصحة الاقتداء أي: بل یشترط نیة إمامة المقتدي لنیل الإمام ثواب الجماعة (رد المحتار)۔
یعنی اور امام صرف اپنی نماز کی نیت کرے گا اور اقتداء کے صحیح ہونے کے لئے مقتدی کی امامت کی نیت شرط نہیں بلکہ ثواب حاصل کرنے کے لئے (مقتدی کی امامت کی نیت کرنا شرط ہے) اس وقت جب کوئی اس اس امام کی اقتداء کرنا رہا ہو
(ردالمحتار علی در المختار، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج 2، ص 121 دارالکتب العلمیہ بیروت)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی عالمگیری اور درمختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں :
مقتدی کو اقتدا کی نیت بھی ضروری ہے اور امام کو نیت اِمامت مقتدی کی نماز صحیح ہونے کے لیے ضروری نہیں یہاں تک کہ اگر امام نے یہ قصد کرلیا کہ میں فلاں کا امام نہیں ہوں اور اس نے اس کی اقتدا کی نماز ہوگئی مگر امام نے اِمامت کی نیت نہ کی تو ثوابِ جماعت نہ پائے گا اور ثوابِ جماعت حاصل ہونے کے لیے مقتدی کی شرکت سے پیشتر نیت کر لینا ضروری نہیں، بلکہ وقت شرکت بھی نیت کر سکتا ہے
(بہارشریعت جلد اول ح سوم ص 497 مکتبۃ المدینہ کراچی)
مزید تحریر فرماتے ہیں
ایک صورت میں امام کو نیتِ اِمامت بالاتفاق ضروری ہے کہ مقتدی عورت ہو اور وہ کسی مرد کے محاذی (برابر) کھڑی ہو جائے اور وہ نماز، نمازِ جنازہ نہ ہو تو اس صورت میں اگر امام نے اِمامت زناں (عورتوں کی امامت) کی نیت نہ کی، تو اس عورت کی نماز نہ ہوئی۔
اور امام کی یہ نیت شروع نماز کے وقت درکار ہے، بعد کو اگر نیت کر بھی لے، صحتِ اقتدائے زَنْ کے لیے کافی نہیں۔
(بہارشریعت جلد اول ح سوم ص 497 مکتبۃ المدینہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
01/09/2023