Type Here to Get Search Results !

کیا ہر جمعرات کو فوت شدہ لوگوں کی روحیں گھر آتی ہیں؟

 (سوال نمبر 4382)
کیا ہر جمعرات کو فوت شدہ لوگوں کی روحیں گھر آتی ہیں؟
.....................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا انتقال کے بعد مردے کی روحیں گھر میں آتی ہیں اور ہر جمعرات کو اپنے گھر والوں سے ایصالِ ثواب کی درخواست کرتی ہیں۔ مدلل جواب عنایت فرمائیں قرآن و حدیث کی روشنی میں مہربانی ہوگی
سائل:- افضال احمد قادری تلسی پور ضلع بلرامپور، یوپی،(الہند)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عزوجل 

ہاں حدیث شریف میں ہے کہ ہر جمعرات کو میت کی روح اپنے عزیزوں کے گھر پہنچ کر اُن سے ایصال ثواب کی درخواست کرتی ہے۔ 
بلکہ ہر شب جمعہ و جمعرات روز عید روز عاشوراء اور شب براءت کو اپنے گھر کو نیکی کے لیے آتی ہے۔ پر ہر مسلسل مرنے کے بعد چالیس روز اپنے گھر آتی ہے یہ صحیح نہیں ہے 
حدیث شریف میں ہے کہ ہر جمعرات کو میت کی روح اپنے عزیزوں کے گھر پہنچ کر اُن سے ایصال ثواب کی درخواست کرتی ہے۔
(اشعۃ اللمعات باب زیارۃ القبور بحوالة المراة المناجیح ج ١ ص ١٢٤ مكتبة المدينة)
بعض روایتوں میں ہے ک ہر جمعہ کی شب میت کی روح اپنے گھروں میں آتی ہے اور دیکھتی ہے کہ میرے زندے میرے واسطے کچھ خیرات کرتے ہیں یا نہیں۔
(ازلمعات و اشعۃ اللمعات بحوالہ المرات ج ٢ ص ٩٩٨ مكتبة المدينة)
واضح رہے کہ 
بر و بد دونوں کی روح اپنے گھر آتی ہے حدیث پاک میں عمومیت ہے۔
بس آپ میت کے لیے ایصال ثواب کرے دن و تاریخ متعین ہونا ضروری نہیں ہے 
فتاوی رضویہ میں ہے 
اموات مسلمین کو ایصال ثواب بے قید تاریخ خواہ بحفظ تاریخ معین مثلاروز وفات جبکہ اس کا التزام بنظر تذکیر وغیرہ مقاصد صحیحہ ہو نہ اس خیال جاہلانہ سے کہ تعیین شرعا ضرور یاوصول ثواب اسی میں محصور۔
(فتاوی رضویہ ج 9،ص 421،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں
خاتمۃ المحدثین شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شرح مشکوٰۃ شریف باب زیارۃ القبور میں فرماتے ہیں
مستحب است کہ تصدق کردہ شود از میت بعد از رفتن او ز عالم تا ہفت روز تصدق از میت نفع می کند او را بے خلاف میان اہل علم وارد شدہ است در آں احادیث صحیحہ خصوصاً   آب، و بعضے از علماء گفتہ اند کہ نمی رسد بہ میت را مگر صدقہ و دعا، و در بعض روایات آمدہ است کہ روح میت می آید خانۂ خود را شب جمعہ، پس نظر می کند کہ تصدق می کنند از وے یانہ
میت کے دنیا سے جانے کے بعد سات دن تک اس کی طرف سے صدقہ کرنا مستحب ہے، میت کی طرف سے صدقہ اس کے لئے نفع بخش ہو تا ہے، اس میں اہل علم کاکوئی اختلاف نہیں، اس بارے میں صحیح حدیثیں وارد ہیں، خصوصا پانی صدقہ کرنے کے بارے میں اوربعض علماء کاقول ہے کہ میت کو صرف صدقہ اوردعا کاثواب پہنچتا ہے اوربعض روایات میں آیا ہے کہ روح شبِ جمعہ کو اپنے گھر آتی ہے اور انتظار کرتی ہے کہ اس کی طرف سے صدقہ کرتے ہیں یا نہیں۔    
شیخ الاسلام کشف الغطاء عما لزم للموتٰی علی الأحیاء فصل ہشتم میں فرماتے ہیں 
درغرائب و خزانہ نقل کردہ کہ ارواح مؤمنین می آیند خانہ ہائے خود را ہر شب جمعہ و روز عید و روز عاشورہ و شب برات، پس ایستادہ می شوند بیرون خانہائے خود و ندامی کند ہر یکے بآواز بلند اندوہ گین اے اہل و اولاد من و نزدیکان من مہربانی کنید بر ما بصدقہ 
غرائب اورخزانہ میں منقول ہے 
کہ مومنین کی روحیں ہر شب جمعہ ،روز عید ، روز عاشوراء اور شب براءت کو اپنے گھر آکر باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر روح غمناک بلند آواز سے نداکرتی ہے کہ اے میرے گھر والو! اے میری اولاد ! اے میرے قرابت دارو!صدقہ کرکے ہم پرمہربانی کرو
(فتاوی رضویہ، ج 9،ص 649 ،650 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )    
نیز فتاوی رضویہ میں ہے 
خزانۃ الروایات میں ہے:
عن بعض العلماء المحققین أن الأرواح تتخلص لیلۃ الجمعۃ و تنتش فجاؤا إلی مقابرھم ثم جاؤا فی بیوتھم“بعض علماء محققین سے مروی ہے کہ روحیں شب جمعہ چھٹی پاتی اور پھیلتی جاتی ہیں، پہلے اپنی قبروں پر آتی ہیں پھر اپنے گھروں میں۔ دستور القضاۃ مستند صاحب مائۃمسائل میں فتاوی امام نسفی سے ہے:”إن أرواح المؤمنین یأتون فی کل لیلۃ الجمعۃ و یوم الجمعۃ فیقومون بفناء بیوتھم ثم ینادی کل واحد منھم بصوت حزین یا أھلی و یا أولادی و یا أقربائی اعطفوا علینا بالصدقۃ و اذکرونا و لا تنسونا و ارحمونا فی غربتنا الخ“ بے شک مسلمانوں کی روحیں ہر جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن اپنے گھر آتی ہیں اور دروازے کے پاس کھڑی ہو کردرد ناک آواز سے پکارتی ہیں کہ اے میرے گھر والو!اے میرے بچو! اے میرے عزیزو! ہم پر صدقہ سے مہر بانی کرو ، ہمیں یاد کرو ، بھول نہ جاؤ ۔ ہماری غریبی میں ہم پر ترس کھاؤ۔
نیز خزانۃ الروایات مستند صاحب مائۃ مسائل میں ہے:
عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما إذا کان یوم عید أو یوم جمعۃ أو یوم عاشوراء و لیلۃ النصف من الشعبان تأتی أرواح الأموات و یقومون علیٰ أبواب بیوتھم فیقولون ھل من أحد یذکرنا ھل من أحد یترحم علینا ھل من أحد یذکر غربتنا الحدیث“ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، جب عید یا جمعہ یا عاشورے کا دن یا شب براءت ہوتی ہے، اموات کی روحیں آکر اپنے گھروں کے دروازوں پر کھڑی ہوتی اور کہتی ہیں: ہے کوئی کہ ہمیں یاد کرے؟ہے کوئی کہ ہم پر ترس کھائے؟ہے کوئی کہ ہماری غربت کی یاد دلائے؟ (فتاوی رضویہ، ج ،9ص،653 رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area