(سوال نمبر 4373)
کیا دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کا کلمہ بھی لا الہ الا اللہ تھا یا کچھ اور؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کا کلمہ بھی لا الہ الا اللہ تھا یا کچھ اور؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا کسی اور نبی نے اشہد ان لا الہ الا اللہ کلمہ کا ورد کیا یا نہیں اگر نہیں کیا کسی اور نبی نے ہمارے حضور کے علاوہ تو اس کی وجہ تو ارشاد فرمائیں۔
سائل:- محمد عمران خان پاکستان میانوالی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کلمہ کا پہلا جز ہر انبیاء کرام علیہم السلام کا دعویٰ رہا سب انبیاء کرام علیہم السلام نے پہلے جز کا ذکر کیا ۔
لا الٰہ إلا اللہ وہ کلمہ توحید ہے جو صرف آخرت کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی ضمانت ہی نہیں بلکہ دنیا کی فلاح و سعادت کا بھی باعث ہے۔کلمہ طیبہ پر ایمان واسلام کا دارومدار ہے حقیقت میں مسلمان کے لئے پرور دگار عالم کے سامنے ایک قسم کا اقرار نامہ ہے جس کے ذریعہ سے مسلمان غیر مسلم سے ممتاز ہوجاتا ہے کلمہ طیبہ کو افضل الذکر بھی کہا گیا ہے۔
کلمہ طیبہ میں دوجملے ہیں ایک اقرار توحید ہے دوسرااقرار رسالت ہے درمیان میں واؤ کا نہ لایا جانا اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ مسلمان کو رسالت پر اسی طرح ایمان رکھنا چاہیئے جس طرح توحید پر کیونکہ توحید کی نشر و اشاعت دنیا میں اگر کی تو انبیاء کرام نے حضور علیہ السلام کے عہد نبوت سے پہلے کلمہ اس طرح پڑھا جاتا تھا
لا الہ اللہ اٰدم صفی اللہ
لا الہ الااللہ نوح نجی اللہ
لا الہ الااللہ ابراہیم خلیل اللہ
لا الہ الا اللہ اسماعیل ذبیح اللہ
لا الہ الا اللہ موسٰی کلیم اللہ
لا الہ الااللہ عیسٰی روح اللہ
حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کلمہ اس طرح پڑھا
لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ
حضور علیہ السلام کے اسم گرامی کے علاوہ باقی انبیاء علیہم السلام کے کلمات میں لفظ رسول کہیں بھی مذکور نہیں ورنہ پہلی جز میں سب انبیاء شریک ہیں
قران میں ہے
یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْاِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍم بَیْنَنَاوَبَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّااللّٰہَ وَلَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْءًاوَّلَایَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًااَرْبَابًامِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ (پ۳)
رسول اللہﷺ نے کوہِ صفا پر دی گئی اپنی پہلی دعوت جو صرف توحید کے اپنانے پر مشتمل تھی میں پیش فرما دیا تھا۔ اس کلمے کا تقاضاہے کہ کوئی بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اور اس کی وحدانیت ہی کو تسلیم کرے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی دعوت ان الفاظ میں دی کہ
قولو لا الٰہ الا اللہ تفلحو
لا الٰہ الا اللہ کہہ دو تو تم کامیاب ھو جاؤ گے۔
اللہ رب العالمین کا اصول ھے کہ جو چیز جتنی اھم ھوتی ھے اتنی ھی عام کر تاہے تاکہ عوام الناس اس سے مستفید ھو سکیں۔
فتاوی رضویہ میں
دارمی ترمذی ابو نعیم بسند حسن عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی در اقدس پر کچھ صحابہ بیٹھے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے انتظار میں باتیں کر رہے تھے حضور تشریف فرما ہوئے انہیں اس ذکر میں پایا کہ ایک کہتاہے اللہ تعالٰی نے ابراہیم کو خلیل بنایا دوسرا بولا حضرت موسٰی سے بے واسطہ کلام فرمایا تیسرے نے کہا اور عیسٰی کلمۃ اللہ ورح اللہ ہیں چوتھے نے کہا آدم علیہ السلام صفی اللہ ہیں جب وہ سب کہہ چکے حضور پر نور صلوات اللہ سلامہ علیہ قریب آئے اور ارشاد فرمایا میں نے تمہارا کلام اور تمہارا تعجب کرنا سنا کہ ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور ہاں وہ ایسے ہی ہیں اور موسٰی نجی اللہ ہیں اور بیشک وہ ایسے ہی ہیں اور عیسٰی روح اللہ ہیں اور وہ واقعی ایسے ہی ہیں اور آدم صفی اللہ ہیں اور حقیقت میں وہ ایسے ہی ہیں
سائل:- محمد عمران خان پاکستان میانوالی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کلمہ کا پہلا جز ہر انبیاء کرام علیہم السلام کا دعویٰ رہا سب انبیاء کرام علیہم السلام نے پہلے جز کا ذکر کیا ۔
لا الٰہ إلا اللہ وہ کلمہ توحید ہے جو صرف آخرت کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی ضمانت ہی نہیں بلکہ دنیا کی فلاح و سعادت کا بھی باعث ہے۔کلمہ طیبہ پر ایمان واسلام کا دارومدار ہے حقیقت میں مسلمان کے لئے پرور دگار عالم کے سامنے ایک قسم کا اقرار نامہ ہے جس کے ذریعہ سے مسلمان غیر مسلم سے ممتاز ہوجاتا ہے کلمہ طیبہ کو افضل الذکر بھی کہا گیا ہے۔
کلمہ طیبہ میں دوجملے ہیں ایک اقرار توحید ہے دوسرااقرار رسالت ہے درمیان میں واؤ کا نہ لایا جانا اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ مسلمان کو رسالت پر اسی طرح ایمان رکھنا چاہیئے جس طرح توحید پر کیونکہ توحید کی نشر و اشاعت دنیا میں اگر کی تو انبیاء کرام نے حضور علیہ السلام کے عہد نبوت سے پہلے کلمہ اس طرح پڑھا جاتا تھا
لا الہ اللہ اٰدم صفی اللہ
لا الہ الااللہ نوح نجی اللہ
لا الہ الااللہ ابراہیم خلیل اللہ
لا الہ الا اللہ اسماعیل ذبیح اللہ
لا الہ الا اللہ موسٰی کلیم اللہ
لا الہ الااللہ عیسٰی روح اللہ
حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کلمہ اس طرح پڑھا
لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ
حضور علیہ السلام کے اسم گرامی کے علاوہ باقی انبیاء علیہم السلام کے کلمات میں لفظ رسول کہیں بھی مذکور نہیں ورنہ پہلی جز میں سب انبیاء شریک ہیں
قران میں ہے
یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْاِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍم بَیْنَنَاوَبَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّااللّٰہَ وَلَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْءًاوَّلَایَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًااَرْبَابًامِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ (پ۳)
رسول اللہﷺ نے کوہِ صفا پر دی گئی اپنی پہلی دعوت جو صرف توحید کے اپنانے پر مشتمل تھی میں پیش فرما دیا تھا۔ اس کلمے کا تقاضاہے کہ کوئی بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اور اس کی وحدانیت ہی کو تسلیم کرے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی دعوت ان الفاظ میں دی کہ
قولو لا الٰہ الا اللہ تفلحو
لا الٰہ الا اللہ کہہ دو تو تم کامیاب ھو جاؤ گے۔
اللہ رب العالمین کا اصول ھے کہ جو چیز جتنی اھم ھوتی ھے اتنی ھی عام کر تاہے تاکہ عوام الناس اس سے مستفید ھو سکیں۔
فتاوی رضویہ میں
دارمی ترمذی ابو نعیم بسند حسن عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی در اقدس پر کچھ صحابہ بیٹھے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے انتظار میں باتیں کر رہے تھے حضور تشریف فرما ہوئے انہیں اس ذکر میں پایا کہ ایک کہتاہے اللہ تعالٰی نے ابراہیم کو خلیل بنایا دوسرا بولا حضرت موسٰی سے بے واسطہ کلام فرمایا تیسرے نے کہا اور عیسٰی کلمۃ اللہ ورح اللہ ہیں چوتھے نے کہا آدم علیہ السلام صفی اللہ ہیں جب وہ سب کہہ چکے حضور پر نور صلوات اللہ سلامہ علیہ قریب آئے اور ارشاد فرمایا میں نے تمہارا کلام اور تمہارا تعجب کرنا سنا کہ ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور ہاں وہ ایسے ہی ہیں اور موسٰی نجی اللہ ہیں اور بیشک وہ ایسے ہی ہیں اور عیسٰی روح اللہ ہیں اور وہ واقعی ایسے ہی ہیں اور آدم صفی اللہ ہیں اور حقیقت میں وہ ایسے ہی ہیں
(فتاویٰ رضویہ ج 30 ص 430)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/09/2023
10/09/2023