Type Here to Get Search Results !

کیا رمضان کے اخیر عشرہ میں دس دن عورت کو اعتکاف کرنا ضروری ہے؟

 (سوال نمبر 2154)
کیا رمضان کے اخیر عشرہ میں دس دن عورت کو اعتکاف کرنا ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  
کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیان شرع متین  اس مسئلہ کے متعلق
کہ اگر کوئی اعتکاف بیٹھنا چاہیے اور ماہواری بھی انہیں دنوں میں ہو تو کیا کیا جائے؟ 
سائلہ: ربعیہ شہر ڈومیلی گروپ دینی معلومات شرعی سوال و جواب بھیرہ شریف پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

ماہ رمضان میں اخیر عشرہ میں دس دن کا اعتکاف سنت موکدہ علی الکفایہ ہے کہ محلے کی مسجد میں کسی نے اعتکاف نہ کی سب عاصی ایک نے کر لی سب بری الذمہ ہو جائیں گے ۔
عورت کو بھی مسجد بیت میں رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کرنا سنتت ہے ۔
پر جب اسے حیض اجائے تو روزہ جو فرض ہے اس کی قضا کرے گی تو اعتکاف کیا؟
جب روزہ کی قضا کرے گی ساتھ میں اعتکاف بھی کرلے مسجد بیت میں ۔سنت کا ثواب مل جائے گا ۔
طریقہ یہ ہے کہ ماہواری سے پاک ہونے کے بعد کسی دن روزہ رکھ کر آپ اعتکاف کرلیں۔ 
واضح رہے کہ رمضان المبارک میں معتکف یا معتکفہ مرد یا عورت کا کسی عذر کی وجہ سے مسنون اعتکاف ٹوٹ جائے، مثلًا ضرورت سے زائد اعتکاف گاہ سے باہر رہے یا معتکفہ عورت کو حیض آجائے یا نفاس بچے کی پیدائش ہو جائے یا کوئی اور بیماری یا تکلیف لاحق ہو جائے تو جتنے دن کا اعتکاف رہ جائے، اور رمضان المبارک کے روزے بھی اتنے ہی ہوں تو عید کے بعد جب رمضان کے روزوں کی قضا کرے تو اعتکاف کی بھی قضا کر لے۔ اگر قضائے رمضان کے ساتھ اعتکاف نہیں کیا تو بعد میں نفلی روزے رکھ کر اعتکاف پورا کرے۔
اور اگر حیض کی وجہ سے اعتکاف نہ کر سکی تو بعد رمضان جتنے روزہ نہ رکھ سکی اتنے کی قضا کرے اعتکاف ضروری نہیں ہے ۔اگر اعتکاف کرے گی تو ثواب ملے گا اور یہ نفلی اعتکاف ہوگا ۔
کما فی بدائع الصنائع 
ولو حاضت المرأة في حال الاعتكاف فسد اعتكافها؛ لأن الحيض ينافي أهلية الاعتكاف لمنافاتها الصوم، ولهذا منعت من انعقاد الاعتكاف فتمنع من البقاء۔
(بدائع الصنائع  (2/ 116)
اِعتکاف کی تین قسمیں ہیں {۱}اعتکافِ واجِب
{۲}اعتکافِ سُنّت 
{۳} اِعتکافِ نَفْل۔
١/ اِعتکاف کی نذر (یعنی منّت) مانی یعنی زَبان سے کہا اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے میں فلاں دن یا اتنے دن کااِعتکاف کر و ں گا  یا کروں گی تواب جتنے دن کا کہا ہے اُتنے دن کا اِعتکاف کرناواجب ہو گیا ۔ منَّت کے اَلفاظ زَبان
 سے اداکرنا شرط ہے،صرف دل ہی دل میں منَّت کی نیَّت کرلینے سے منَّت صحیح نہیں ہوتی۔ (اور ایسی منَّت کاپوراکرناواجب نہیں ہوتا) 
(رَدُّالْمُحْتار ج۳ص۴۹۵ مُلَخَّصاً )
منَّت کااعتکاف مرد مسجد میں کرے اورعورت مسجد بیت میں اِس میں روزہ بھی شرط ہے(عورت گھر میں جو جگہ نمازکیلئے مخصوص کرلے اُسے’مسجدِ بیت‘کہتے ہیں 
٢/ رَمَضانُ الْمُبارَککے آخِری عشرے کااعتکاف سنَّتِ
 مُؤَکَّدَہ عَلَی الْکِفایہ ہے
 (دُرِّ مُخْتار ج ۳ ص ۴۹۵)
 اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری الذِّمَّہ۔
 (بہار شریعت ج۱ص۱۰۲۱)
اِس اعتکاف میں یہ ضروری ہے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک
کی بیسویں تاریخ کوغروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِدکے اندر بہ نیّتِ اعتکاف موجود ہو اور
 اُنتیس (اُن۔تیس)کے چاندکے بعد یا تیس کے غُروبِ آفتاب کے بعدمسجِد سے باہَر نکلے۔ اگر 20 رَمَضانُ المبارک کوغروبِ آفتاب کے بعدمسجد میں داخل ہوئے تو اِعتکاف کی سنّتِ مُؤَکَّدَہ ادانہ ہوئی۔
اعتکاف کی نیت اس طرح کیجئے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضاکیلئے رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخری عشرے کے سنّتِ اِعتکاف کی نیَّت کرتا ہوں یا عورت مسجد بیت میں نیت کرتی ہوں (دل میں نیت ہونا شرط ہے، دل میں نیت حاضر ہوتے ہوئے زبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے)
٣/ اعتکافِ نفل نذر اور سنّتِ مُؤَکَّدہ کے علاوہ جو اعتکاف کیاجائے وہ مستحب و سنّتِ غیر
 مُؤَکَّدہ ہے
(بہار شریعت ج۱ص۱۰۲۱)
اِس کیلئے نہ روزہ شرط ہے نہ کوئی وَقت کی قید، جب بھی مسجِدمیں داخل ہوں
 اِعتکاف کی نیّت کرلیجئے
،جب مسجِد سے باہرنکلیں گے اِعتکاف ختم ہوجائے گا۔ 
مجتهد في المسائل اعلي حضرت رضي الله عنه فرماتے ہیں جب مسجد میں جائے اِعتکاف کی نیَّت کرلے، جب تک مسجد ہی میں رہے گا اِعتکاف کا بھی ثواب پائے گا۔ 
(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ص۹۸)
نیَّت دل کے ارادے کوکہتے ہیں ، اگر دل ہی میں آپ نے ارادہ کر لیا کہمیں سنّتِ
 اِعتکاف کی نیّت کرتا ہوں آپ معتکف ہو گئے، دل میں نیّت حاضر ہوتے ہوئے زَبان سے بھی یہی الفاظ کہہ لینا بہتر ہے مادَری زَبان میں بھی نیّت ہوسکتی ہے مگرعربی میں زیادہ بہتر جبکہ معنی ذہن میں موجود ہوں ۔ملفوظاتِ اعلٰی حضرت‘ صَ 317 پرہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و 
4/4/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area