(سوال نمبر 4347)
جس کا کوئی پیر نا ہو اس کا پیر حضور غوثِ اعظم ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جسکا کوئی پیر ناہو اس کا پیر شیطان ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جس کا کوئی پیر نا ہو اس کا پیر حضور غوثِ اعظم ہیں اس کی کیا حقیقت ہے دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد نایاب رضا ایم پي انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلی بات بیعت ہونا سنن مستحبہ ہے لازم و ضروری نہیں دوسری بات جس کا کوئی پِیر نہیں اس کا پِیر شیطان ہے (فتاویٰ رضویہ ج۔26 ص 575 پر ہے
(جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے) ایک روایت کی جاتی ہے مَنْ لَاشَیْخَ لَہٗ فَشَیْخُہُ الشَّیْطٰن جس کا کوئی پِیر نہیں شیطان اس کا پِیر ہے۔
یہ حدیث نہیں ہے یہ حضرت با یزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے
اور جس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر غوث اعظم ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مومن کا روحانی شیخ ہیں وہ امام الأولیاء ہیں
حضرت سیدنا شیخ الشیوخ شہاب الحق والدین سہر وردی قدسرہ عوارف المعارف شریف میں فرماتے ہیں
سمعت کثیرا من المشایخ یقولونا من لم یر مفلحا لا یفلح
یعنی میں نے بہت اولیاء کرام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی فلاح پائے ہوئے کی زیارت نہ کی وہ فلاح نہ پائے گا دوسرے یہ کہ بے پیر کا پیر شیطان ہے عوارف شریف میں ہے
روی عن ابی یزید انه قال من لم یکن له استاذ فامامه الشیطان یعنی با یزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہوا کہ فرماتے ہیں جس کا کوئی پیر نہیں اس کا امام شیطان ہے رسالہ مبارکہ اجل ابوالقاسم قشیری میں ہے
یجب علی المریدان یتادب لشیخ فان لم یکن له استاد لا یفلح ابدا ھذا ابو یزید یقول من لم یکن له استاد فامامہ الشیطان یعنی مرید پر واجب ہے کہ کسی پیر سے تربیت لے کہ بے پیر شیطان ہے پھر فرمایا
سمعت الاستاذ بوعلی الدقاق یقول شجرة اذا نبتت بنفسھا سن غیرھا غارس فانھا طورق ولکن لا تثمر کذلک المرید اذا لم یکن له استاذیاخذ منہ طریقه نفسا فنفسھا فھو عابد ھواہ لایجد نفاذا
یعنی میں نے حضرت ابو علی دقیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو فرماتے سنا کہ پیڑ جب کسی بونے والے کے آپ سے اگے تو پتے لاتا ہے مگر پھل نہیں دیتا یونہی مرید کے لئے اگر کوئی پیر نہ ہو جس سے ایک ایک سانس پر راستہ دیکھے تو وہ اپنی خواہش نفس کا پجاری ہے راہ نہ پائے گا"
حضرت سیدنا میر سید عبد الواحد بلگرامی قدسرہ السامی سبع سنابل شریف میں فرماتے ہیں
چو پیرت نیست پیر تست ابلیس
کہ راہ دین زوست از مکرو تلبیس
(فتاویٰ افریقہ ص 117) مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد)
والله ورسوله اعلم بالصواب
جس کا کوئی پیر نا ہو اس کا پیر حضور غوثِ اعظم ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جسکا کوئی پیر ناہو اس کا پیر شیطان ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جس کا کوئی پیر نا ہو اس کا پیر حضور غوثِ اعظم ہیں اس کی کیا حقیقت ہے دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد نایاب رضا ایم پي انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلی بات بیعت ہونا سنن مستحبہ ہے لازم و ضروری نہیں دوسری بات جس کا کوئی پِیر نہیں اس کا پِیر شیطان ہے (فتاویٰ رضویہ ج۔26 ص 575 پر ہے
(جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے) ایک روایت کی جاتی ہے مَنْ لَاشَیْخَ لَہٗ فَشَیْخُہُ الشَّیْطٰن جس کا کوئی پِیر نہیں شیطان اس کا پِیر ہے۔
یہ حدیث نہیں ہے یہ حضرت با یزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے
اور جس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر غوث اعظم ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر مومن کا روحانی شیخ ہیں وہ امام الأولیاء ہیں
حضرت سیدنا شیخ الشیوخ شہاب الحق والدین سہر وردی قدسرہ عوارف المعارف شریف میں فرماتے ہیں
سمعت کثیرا من المشایخ یقولونا من لم یر مفلحا لا یفلح
یعنی میں نے بہت اولیاء کرام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی فلاح پائے ہوئے کی زیارت نہ کی وہ فلاح نہ پائے گا دوسرے یہ کہ بے پیر کا پیر شیطان ہے عوارف شریف میں ہے
روی عن ابی یزید انه قال من لم یکن له استاذ فامامه الشیطان یعنی با یزید بسطامی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہوا کہ فرماتے ہیں جس کا کوئی پیر نہیں اس کا امام شیطان ہے رسالہ مبارکہ اجل ابوالقاسم قشیری میں ہے
یجب علی المریدان یتادب لشیخ فان لم یکن له استاد لا یفلح ابدا ھذا ابو یزید یقول من لم یکن له استاد فامامہ الشیطان یعنی مرید پر واجب ہے کہ کسی پیر سے تربیت لے کہ بے پیر شیطان ہے پھر فرمایا
سمعت الاستاذ بوعلی الدقاق یقول شجرة اذا نبتت بنفسھا سن غیرھا غارس فانھا طورق ولکن لا تثمر کذلک المرید اذا لم یکن له استاذیاخذ منہ طریقه نفسا فنفسھا فھو عابد ھواہ لایجد نفاذا
یعنی میں نے حضرت ابو علی دقیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو فرماتے سنا کہ پیڑ جب کسی بونے والے کے آپ سے اگے تو پتے لاتا ہے مگر پھل نہیں دیتا یونہی مرید کے لئے اگر کوئی پیر نہ ہو جس سے ایک ایک سانس پر راستہ دیکھے تو وہ اپنی خواہش نفس کا پجاری ہے راہ نہ پائے گا"
حضرت سیدنا میر سید عبد الواحد بلگرامی قدسرہ السامی سبع سنابل شریف میں فرماتے ہیں
چو پیرت نیست پیر تست ابلیس
کہ راہ دین زوست از مکرو تلبیس
(فتاویٰ افریقہ ص 117) مکتبہ نوریہ رضویہ فیصل آباد)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
08/09/2023
08/09/2023