•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4335)
غیر محرم سے چیٹ chat کے ذریعے بات کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا غیر محرم سے۔چیٹ(chat) کے ذریعے بھی بات کرنا کیسا ہے ؟ اور اگر کوئی ضرور کام ہوتو کیا حکم ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- شاہین فاطمہ مکرانہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
غیر محرم سے بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں ہے چاہے چاٹ سے ہو یا فون سے یا آمنے سامنے ۔
اگردینی یا دنیاوی کام ہو تو پردے میں رہ کر چیٹ سے فون سے اور امنے سامنے بھی بات کرنا جائز ہے۔
البتہ بلاضرورتِ شرعیہ نامحرم مرد سے بات چیت کرنا شرعاً درست نہیں ہے خصوصاً شوہر کی غیر موجودگی میں بات چیت کرنا شوہر کے حقوق میں خیانت اور سخت جرم ہے اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو پردے کی آڑ میں یا باپرد بات کرنی چاہیے جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں
جیساکہ قرآنِ پاک سورہ احزاب میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو امہات المؤمنین ہونے کےباجود ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں
چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں ہاں ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں
لہذا دیور بڑا ہو یا چھوٹا بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں ہے اور اگر بات کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو ضرورت کے بقدر بات کریں۔
حدیث میں ہے
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ایک دن یا ایک رات باہر تشریف لائے تو اچانک ابوبکروعمر تھے فرمایا اس گھڑی تم دونوں کو اپنے گھروں سے کس چیز نے نکالا عرض کیا بھوک نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے بھی اس نے نکالا جس نے تم کو نکالا اٹھو چنانچہ وہ حضور کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ایک انصاری صاحب کے ہاں گئے تو وہ اپنے گھر میں نہ تھے جب حضور کو ان کی بیوی نے دیکھا بولیں خوش آمدید اھلًا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا فلاں کہاں ہیں بولیں ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہیں اتنے میں انصاری صاحب آگئے (حدیث لمبی ہے) (مسلم شریف)
مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بات چیت کرنا درست ہے جب کہ ضرورۃً ہو بغیر خلوت کے (المرأة)
صاحبِ در مختار لکھتے ہیں
فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهنّ رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها و تقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة (3/72)
والله ورسوله اعلم بالصواب
غیر محرم سے چیٹ chat کے ذریعے بات کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا غیر محرم سے۔چیٹ(chat) کے ذریعے بھی بات کرنا کیسا ہے ؟ اور اگر کوئی ضرور کام ہوتو کیا حکم ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- شاہین فاطمہ مکرانہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
غیر محرم سے بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں ہے چاہے چاٹ سے ہو یا فون سے یا آمنے سامنے ۔
اگردینی یا دنیاوی کام ہو تو پردے میں رہ کر چیٹ سے فون سے اور امنے سامنے بھی بات کرنا جائز ہے۔
البتہ بلاضرورتِ شرعیہ نامحرم مرد سے بات چیت کرنا شرعاً درست نہیں ہے خصوصاً شوہر کی غیر موجودگی میں بات چیت کرنا شوہر کے حقوق میں خیانت اور سخت جرم ہے اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو پردے کی آڑ میں یا باپرد بات کرنی چاہیے جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں
جیساکہ قرآنِ پاک سورہ احزاب میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو امہات المؤمنین ہونے کےباجود ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں
چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں ہاں ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں
لہذا دیور بڑا ہو یا چھوٹا بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں ہے اور اگر بات کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو ضرورت کے بقدر بات کریں۔
حدیث میں ہے
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ایک دن یا ایک رات باہر تشریف لائے تو اچانک ابوبکروعمر تھے فرمایا اس گھڑی تم دونوں کو اپنے گھروں سے کس چیز نے نکالا عرض کیا بھوک نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے بھی اس نے نکالا جس نے تم کو نکالا اٹھو چنانچہ وہ حضور کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ایک انصاری صاحب کے ہاں گئے تو وہ اپنے گھر میں نہ تھے جب حضور کو ان کی بیوی نے دیکھا بولیں خوش آمدید اھلًا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا فلاں کہاں ہیں بولیں ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہیں اتنے میں انصاری صاحب آگئے (حدیث لمبی ہے) (مسلم شریف)
مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بات چیت کرنا درست ہے جب کہ ضرورۃً ہو بغیر خلوت کے (المرأة)
صاحبِ در مختار لکھتے ہیں
فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهنّ رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها و تقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة (3/72)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
07/09/2023
07/09/2023