(سوال نمبر 2168)
اگر کسی کے پاس چار تولہ سونا ہو اور ایک لاکھ روپے بھی ہوں تو کیا اس پر زکات ہو گی؟
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کسی کے پاس چار تولہ سونا ہو اور ایک لاکھ روپے بھی ہوں تو کیا اس پر زکات ہو گی؟
جزاک اللہ خیرا
سائلہ: آمنہ عطاریہ شہر لاہور پاکستان
.....................................
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
جوشخص مسلمان، عاقل و بالغ ،آزاد ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، ما ل ضروریاتِ اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گزر جائے تو اس پر زکاۃ فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ صرف سونا ملکیت میں ہونے کی صورت میں ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو، یا دونوں کی مالیت کے برابریا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔
لہذا اگر کسی کے پاس صرف چار تولہ سونا ہے اور کوئی نقدی یاچاندی نہیں ہے تو اس پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی ،لیکن اگرچار تولہ سونے کے زیورات کے ساتھ کچھ نقدی یا چاندی بھی اس کی ملکیت میں ہو تو اس پر زکاۃ اداکرنا لازم ہے۔
سائلہ کے پاس 4 تولہ سونا اور ایک لاکھ روپیہ ہے اگر دونوں ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کے قیمت کے برابر ہوجائے پھر زکوت ہے ورنہ نہیں ۔
النتف في الفتاوى للسغدي
وأما التي في المال: أحدها النصاب الكامل، ونصاب الذهب عشرون مثقالًا، ونصاب الفضة مائتا درهم
(النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 166)
اگر کسی کے پاس چار تولہ سونا ہو اور ایک لاکھ روپے بھی ہوں تو کیا اس پر زکات ہو گی؟
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کسی کے پاس چار تولہ سونا ہو اور ایک لاکھ روپے بھی ہوں تو کیا اس پر زکات ہو گی؟
جزاک اللہ خیرا
سائلہ: آمنہ عطاریہ شہر لاہور پاکستان
.....................................
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
جوشخص مسلمان، عاقل و بالغ ،آزاد ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، ما ل ضروریاتِ اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گزر جائے تو اس پر زکاۃ فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ صرف سونا ملکیت میں ہونے کی صورت میں ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو، یا دونوں کی مالیت کے برابریا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔
لہذا اگر کسی کے پاس صرف چار تولہ سونا ہے اور کوئی نقدی یاچاندی نہیں ہے تو اس پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی ،لیکن اگرچار تولہ سونے کے زیورات کے ساتھ کچھ نقدی یا چاندی بھی اس کی ملکیت میں ہو تو اس پر زکاۃ اداکرنا لازم ہے۔
سائلہ کے پاس 4 تولہ سونا اور ایک لاکھ روپیہ ہے اگر دونوں ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کے قیمت کے برابر ہوجائے پھر زکوت ہے ورنہ نہیں ۔
النتف في الفتاوى للسغدي
وأما التي في المال: أحدها النصاب الكامل، ونصاب الذهب عشرون مثقالًا، ونصاب الفضة مائتا درهم
(النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 166)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٦/٤/٢٠٢٢
٦/٤/٢٠٢٢