(سوال نمبر 4161)
جمعہ کی نماز کے بعد کتنی رکعت سنت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بعد الجمعہ سنت 4 رکعت ہے یا 6 رکعت ہے کیونکہ نور الایضاح میں 4 رکعت ہے اور فتاوی رضویہ میں 4 رکعت احوط 6 رکعت ہے و دیگر کتب میں کسی میں چار رکعت اور کسی میں چھ رکعتوں کا ذکر اب مسئلہ یہ ہے کہ راجح قول کیا ہے اور عمل کس پر کیا جاۓ فقہاء کرام کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟ حوالہ کا اسکرین شاٹ بھیجیں
سائل:- محمد اطہر رضا قادری انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بعد جمعہ والی سنت میں عند فقہاء اختلاف ہے کسی میں 4 کسی میں 2 راجح قول وہی ہے جو فتاوی رضویہ میں ہے۔کہ بعد جمعہ 4 رکعات سنت موکدہ ہے پر 6 پڑھی جائے کہ بعد جمعہ 4 سنت کے بعد 2 اگرچہ سنت مؤکدہ نہیں ہے پر سنت تو ہے کہ حدیث میں 2 کا بھی ذکر ہے
عام دنوں میں 12 اور جمعہ میں 14 پڑھنا ہے
بہار شریعت میں ہے
چار جمعہ سے پہلے چار بعد یعنی جمعہ کے دن جمعہ پڑھنے والے پر چودہ رکعتیں ہیں اور علاوہ جمعہ کے باقی دنوں میں ہر روز بارہ رکعتیں (عامۂ کتب)
افضل یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار پڑھے پھر دو کہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے
جمعہ کی نماز کے بعد کتنی رکعت سنت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بعد الجمعہ سنت 4 رکعت ہے یا 6 رکعت ہے کیونکہ نور الایضاح میں 4 رکعت ہے اور فتاوی رضویہ میں 4 رکعت احوط 6 رکعت ہے و دیگر کتب میں کسی میں چار رکعت اور کسی میں چھ رکعتوں کا ذکر اب مسئلہ یہ ہے کہ راجح قول کیا ہے اور عمل کس پر کیا جاۓ فقہاء کرام کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟ حوالہ کا اسکرین شاٹ بھیجیں
سائل:- محمد اطہر رضا قادری انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بعد جمعہ والی سنت میں عند فقہاء اختلاف ہے کسی میں 4 کسی میں 2 راجح قول وہی ہے جو فتاوی رضویہ میں ہے۔کہ بعد جمعہ 4 رکعات سنت موکدہ ہے پر 6 پڑھی جائے کہ بعد جمعہ 4 سنت کے بعد 2 اگرچہ سنت مؤکدہ نہیں ہے پر سنت تو ہے کہ حدیث میں 2 کا بھی ذکر ہے
عام دنوں میں 12 اور جمعہ میں 14 پڑھنا ہے
بہار شریعت میں ہے
چار جمعہ سے پہلے چار بعد یعنی جمعہ کے دن جمعہ پڑھنے والے پر چودہ رکعتیں ہیں اور علاوہ جمعہ کے باقی دنوں میں ہر روز بارہ رکعتیں (عامۂ کتب)
افضل یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار پڑھے پھر دو کہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے
(بہار شریعت ح 4 ص 668 مکتبہ المدینہ)(غنیۃ المتملي فصل في النوافل، ص ۳۸۹)
فتاوی رضویہ میں ہے
جمعہ کی سنت بعد یہ میں اختلاف ہے اصل مذہب میں چار ہیں وعلیہ المتون کہ متون میں اس بات کا تذکرہ ہے اور احوط و افضل چھ ہیں۔
وھو قول الامام ابی یوسف وبہ اخذ اکثر المشائخ کما فی فتح اللہ المعین عن النھر عن العیون والتجنیس وھو المختار کما فی جواھر الاخلاطی وھوا لثابت بالحدیث کما بیناہ فی فتاوٰنا۔
امام ابو یوسف کا یہی قول ہے اور اسی پر اکثر مشائخ کا عمل ہے جیسا کہ فتح اللہ المعین میں نہر سے اور وہاں عیون اور تجنیس سے ہے اور یہی مختار ہے جیسا کہ جواہر الاخلاطی میں ہے اور یہ حدیث سے ثابت ہے جیسا کہ ہمارے فتاوٰی میں اس کی تفـصیل ہے (فتاویٰ رضویہ ج 8 ص 68)
والله ورسوله اعلم بالصواب
فتاوی رضویہ میں ہے
جمعہ کی سنت بعد یہ میں اختلاف ہے اصل مذہب میں چار ہیں وعلیہ المتون کہ متون میں اس بات کا تذکرہ ہے اور احوط و افضل چھ ہیں۔
وھو قول الامام ابی یوسف وبہ اخذ اکثر المشائخ کما فی فتح اللہ المعین عن النھر عن العیون والتجنیس وھو المختار کما فی جواھر الاخلاطی وھوا لثابت بالحدیث کما بیناہ فی فتاوٰنا۔
امام ابو یوسف کا یہی قول ہے اور اسی پر اکثر مشائخ کا عمل ہے جیسا کہ فتح اللہ المعین میں نہر سے اور وہاں عیون اور تجنیس سے ہے اور یہی مختار ہے جیسا کہ جواہر الاخلاطی میں ہے اور یہ حدیث سے ثابت ہے جیسا کہ ہمارے فتاوٰی میں اس کی تفـصیل ہے (فتاویٰ رضویہ ج 8 ص 68)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/08/2023
24/08/2023