Type Here to Get Search Results !

ض کو ظاد پڑھنا چاہیے یا دواد اس سے معانی میں کیا خلل آتا ہے؟

 (سوال نمبر 4119)
ض کو ظاد پڑھنا چاہیے یا دواد اس سے معانی میں کیا خلل آتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہْ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
ض کو ظاد پڑھنا چاہیے یا دواد اس سے معانی میں کیا خلل آتا ہے مہربانی فرما کر روشنی ڈال دیں
سائل:- محمد کامران بخاری مظفرگڑھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مخارج حروف کے بدلنے سے معانی بدل جاتے ہیں ضاد پڑھنا صحیح ہے۔
ض کو ظاد اور دواد دونوں میں ادائیگی محض غلط ہے، اس کا مخرج نہ زبان کو دانتوں سے لگا کر ہے نہ زبان کی نوک کو داڑھ سے لگا کر، بلکہ اس کا مخرج زبان کی ایک طرف کی کروٹ اسی طرف بالائی داڑھوں سے مل کر درازی کے ساتھ ادا ہونا اور زبان کو اوپر کو اٹھا کر تالو سے ملنا اور ادا میں سختی وقوف ہونا ہے۔ اس کا مخرج سیکھنا مثل تمام حرفوں کے ضروری ہے جو شخص مخرج سیکھ لے اور اپنی قدرت تک اس کا استعمال کرے اور ظ یا ذ کا قصد نہ کرے بلکہ اسی حرف کا جو اللہ عزوجل کی طرف سے اترا ہے، پھر جو کچھ نکلے بوجہ آسانی صوت پر نماز کا فتویٰ دیا جائے گا۔
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
مکمل سوال و جواب ملاحظہ فرمائیں 
مسئلہ نمبر ۴۶۶: ۲۸ ربیع الآخر ۱۳۱۱ھ: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ زید کو متولی صاحب اور اہل محلہ نے جو نماز پڑھنے مسجد میں آتے ہیں امام کیا اور زید حرفوں کو مخارج سے ادا کرتا ہے اب اس میں چند آدمی یہ کہتے ہیں کہ تم ضاد نہیں پڑھتے بلکہ ضاد کو مشابہ ظاء کے پڑھتے ہو ،اور زید کہتا ہے کہ میں مخارج سے ادا کرتا ہوں اور تم لوگ زبان کو دانتوں سے لگا کر نکالتے ہوئے''د'' ہے اور میں داڑھ سے زبان کی نوک لگاکر نکالتا ہوں وہ''ضاد'' ہے اور ایک شخص کبھی نماز پڑھا دیتا ہے وہ ضاد کو مخارج ''د''سے ادا کرتا ہے آیا ان میں کس کے پیچھے نماز جائز ہوگی صاف صاف فرمایئے کلام ﷲ وحدیث رسول ﷲ سے بینوا توجروا۔
الجواب ضاد صحیح ہے اور ظاد اور دواد محض غلط ہیں اسکا مخرج بھی نہ زبان کو دانتوں سے لگا کر ہے نہ زبان کی نوک داڑھ سے لگا کر بلکہ اس کا مخرج زبان کی ایک طرف کی کروٹ اسی طرف کی بالائی داڑھوں سے مل کر درازی کے ساتھ ادا ہونا اور زبان اوپر کو اٹھ کر تالو سے ملنا اور ادا میں سختی و قوت ہونا ہے اس کا مخرج سیکھنا مثل تمام حرفوں کے ضروری ہے جو شخص مخرج سیکھ لے اور اپنی قدرت تک اس کا استعمال کرے اور ظ یا د کا قصد نہ کرے بلکہ اسی حرف کا حق جو عزوجل کی طرف سے اترا ہے پھر جوکچھ نکلے بوجہ آسانی صحت نماز پر فتویٰ دیا جائے گا۔واﷲ تعالی اعلم۔
 (فتاویٰ رضویہ ج ٦ص ٦٧مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area