Type Here to Get Search Results !

وہابی صف میں کھڑا ہوجائے تو نماز مکروہ ہوگی؟


 وہابی صف میں کھڑا ہوجائے تو نماز مکروہ ہوگی؟
________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر دوران نماز کوئی بدعقیدہ یعنی وہابی یا دیوبندی آکر صف میں کھڑا ہوجائے تو کیا باقی لوگوں کی نماز ہوجائے گی اور اگر وہ بد عقیدہ روز آتا ہو تو مسلمانوں کو کیا کرنا چاہئے؟
سائل: عرفان اشرفی میرانی مقام کھوج بل بھروچ گجرات انڈیا
________(❤️)_________
علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب:-
وہابی، دیوبندی اپنے کفری عقائد کی بنا پر کافر ومرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور کافر کی نماز باطل تو وہ جہاں کھڑا ہو گا وہ جگہ شرعاً خالی ہوگی تو قطع صف ہوگا اور قطع صف حرام ہے حضور رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: "من وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطع صفا قطعہ اللہ" (سنن ابی داؤد باب تسویۃ الصفوف )

     یعنی جو صف کو ملائے اللہ تعالی اپنی رحمت سے اسے ملائے اور جو صف کو کاٹے اللہ تعالی اسے اپنی رحمت سے جدا کرے
     اور قطع صف کی وجہ سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکیں اگر قدرت کے باوجود نہیں روکیں گے تو گنہگار اور مستحق وعید عذاب ہوں گے اور اگرصرف ایک ہی صف ہواور اس کے کنارہ پر بدعقیدہ کھڑاہو تو اس صورت میں اگرچہ فی الحال قطع صف نہیں مگر ہوسکتا ہے کہ کوئی مسلمان بعد کو آئے اور اس بدمذہب کے برابر یادوسری صف میں کھڑا ہو تو قطع صف ہوجائے گا اور جس طرح حرام کام کا کرنا حرام ہے یونہی وہ کام کرنا جس سے حرام کام کاسامان مہیا اور اس کا اندیشہ حاصل ہو وہ بھی ممنوع ہے اسی لئے حدود اللہ کے قریب جانا بھی ممنوع ہے قرآن پاک میں ہے: "تلک حدوداﷲ فلاتقربوھا الآیۃ " (سورۃ البقرۃ : 187)
     ترجمہ کنزالایمان: یہ اللہ تعالی کی حدیں ہیں ان کے قریب نہ جاؤ
     مع ھذا ابن حبان کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: "لاتصلوا علیھم ولاتصلوا معھم اھ"
      (کنزالعمال الفصل الاول فی فضائل الصحابہ اجمالا جلد 11 صفحہ 540)
     یعنی نہ بدمذہبوں کے جنازہ کی نماز پڑھو نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو
     ایسا ہی فتاوی رضویہ کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ جلد 7 صفحہ 151 و 152 پر ہے
 ا ور فتاوی امجدیہ کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ جلد اول صفحہ 168 پر ہے: "غیر مقلدین کا جماعت اہلسنت میں شامل ہونا قطع صف ہوگا اور یہ مکروہ ہے" ملخصا. 
     اور فتاوی فیض الرسول میں ہے: "جماعت میں غیر مقلدوں کے شامل ہونے سے بے شک نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے کہ ان کی نماز باطل ہےتو جس صف کے بیچ وہ کھڑے ہوتے ہیں شریعت کے نزدیک وہ جگہ خالی ہوتی ہے جس سے صف قطع ہوتی ہے اور قطع صف حرام ہے حنفیوں پر لازم ہے کہ ان کو اپنی مسجد میں آنے سے منع کریں اگر قدرت کے باوجود ان کو نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے اھ" 
     (کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ جلد اول صفحہ 107)
     لہذا پوچھی گئی صورت میں مسلمانوں کی نماز مکروہ ہوئی انہیں چاہئے کہ بدمذہبوں کو اپنی مسجد میں آنے سے روکیں اگر قدرت کے باوجود منع نہ کریں گے تو گنہگار ہوں گے۔
 واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
     کتبہ: گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی فیضی خادم میرانی دار الافتاء اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا. 917408476710+
26 ذی الحجہ 1442ھ مطابق 6 اگست 2021ء
الجواب صحیح مفتی ارشد حسین فیضی امجدی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area