(سوال نمبر 4148)
طالب علم کو غیر جمعہ میں ممبر پر خطاب کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
زید ایک طالب علم ہے لیکن اسے دین سے بہت لگاؤ ہے ابھی بھی کتابوں کا مطالعہ کیا کرتا ہے اور مسئلہ مسائل میں بہت جانکاری حاصل ہے مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے ایا تو لوگوں نے اس سے کہا کہ کچھ بیان فرمائیں اب وہ ممبر رسول پر اکر کچھ بیان کرنے لگا تو کیا ایسے لوگوں سے وعظ سننا جائز ہے یا نہیں جب کہ وہ عالم نہیں ہے اور جسکا وہ علم رکھتا ہے وہی بیان کرتا ہے جس چیز کا علم نہیں اس کو بیان نہیں کرتا ہے ایسے شخص سے بیان سننا کیسا ہے با حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- رئیس احمد انصاری شراوستی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلی بات ممبر رسول جب جس وقت چاہیے استعمال نہیں کر سکتے کہ جمعہ کا خطبہ اس پر دی جائے باقی خطاب کرنی ہو تقریر کرنی ہو تو ممبر کی حاجت نہیں ممبر سے نیچے خطاب کرے اسی میں ممبر رسول کی تکریم ہے میں نے بڑے بڑے جید عالم کو جمعہ کے علاوہ مسجد میں بوقت ضرورت خطاب کرتے ہوے دیکھا پر ممبر رسول پر نہیں ممبر سے الگ کرسی رکھ کر خطاب کر سکتے ہیں۔
مذکورہ صورت زید جو کہ عالم بھی نہیں ہے ممبر رسول پر چڑھ کر خطاب کرنا رواں نہیں اج یہ۔ کل وہ ۔اس طرح محلے کے دوسرے کم پڑھے لکھے لوگ چڑھنا شروع کریں گے اس لیے ائندہ زید ایسا نہ کرے ۔اسی میں تکریم ممبر رسول ہے ہاں اگر وہ دیکھ کر سنائے یا مستند کتب سے کچھ بیان کرے اور اسے اتا ہو پھر کرنا اور سننا جائز ہے۔پر ممبر پر نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
والأمر بالمعروف یحتاج إلی خمسة أشیاء : أولہا: العلم لأن الجاہل لا یحسن الأمر بالمعروف ۔ (ہندیہ: ۵/۳۵۳)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/08/2023