(سوال نمبر 2047)
اوجھڑی اور تلی کھانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے اسلام اور مفتیان کرام اس مسلہ کے متعلق کہ
اوجھڑی کھانا کیسا ہے اگر کوئی آدمی یہ کہے اگر اس میں سے گندگی نکال کر اس کو پاک صاف کر کھا سکتے ہیں ایسا شخص کے بارے میں کیا حکم ہے
سائل:- اسرار حسین شاہ شہر اٹک پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
صورت مستفسره میں تلی کھانا جائز ہے ۔رہا اوجھڑی کا کھانا تو یہ ذہن نشیں رہے
حلال جانور کے سات اجزاء نص حدیث سے ممنوع ہیں۔ حدیث پاک میں ہے :
ما يحرم اکله من اجراء الحيوان سبعة الدم المسفوح والذکر و الانثيان، والقبل والغده والمثانه، والمرارة
جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے۔ ١ بہتا ہوا خون، ٢ آلہ تناسل، ٣ خصیے، ٤ پیشاب کی جگہ (فرج)، ٥ گلٹی، ٦۔ مثانہ، ٧ پتہ۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مثانہ پیشاب ٹھہرنے کی جگہ ہے اور اوجھری پاخانہ (غلاظت) کی جگہ ہے۔ پیشاب نجاست خفیفہ ہے اور پاخانہ نجاست غلیظہ ہے، لہذا جس طرح مثانہ مکروہ تحریمی ہے اسی طرح اوجھری آنتیں بھی مکروہ تحریمی ہیں۔
آپ فرما تے ہیں
بعض نے کہا مکروہ تنزیہی ہیں جبکہ پہلا قول زیادہ معتبر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٠ص ٣٤ دعوت اسلامی)
پر میرے خیال میں مکروہ تنزیہی ہونی چاہئے کیونکہ اس میں وجہ حرمت نہیں ہے کیونکہ فقہاء نے جہاں حلال جانور کے گوشت میں حرام اشیاء کو ذکر کئے ہیں یہ اس کے علاوہ ہے .اشیاء حرام میں اوجھڑی کا ذکر نہیں ۔
درمختار کے مسائل شتٰی میں مذکور ہے۔ والغدة، والخصیة، والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذکر۔ اهـ
ترجمہ
حلال جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے ١ بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٤ گلٹی ٦مثانہ ٧ پتہ
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 4191/4257)
اسی طرح
بدائع الصنائع میں ہے ۔
يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.
وروي عن مجاهد - رضي الله عنه - أنه قال: كره رسول الله صلى الله عليه وسلم - من الشاة الذكر والأنثيين والقبل والغدة والمرارة والمثانة والدم فالمراد منه كراهة التحريم ..
ترجمہ
حلال جانور میں جن اجزاء کا کھانا حرام ہے وہ سات ہے۔
١. بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٥ گلٹی ٦ مثانہ ٧ پتہ ۔
اللہ تعالی فرما تا ہے
’وہ (رسول) ستھری چیزیں ان کیلئے حلال فرماتے اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرتے ہیں۔
مذکورہ بالا سات چیزیں ایسی ہیں جنہیں صحت مند طبیعتیں خبیث سمجھتی ہیں، لہٰذا حرام ہیں۔
سیدنا مجاہد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے یہ اجزاء مکروہ قرار دئیے۔ آلہ تناسل، خصیئے، اگلی پیشاب گاہ، گلٹی، پتہ، مثانہ اور خون‘
حدیث میں مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - 1194/2127)
اوجھڑی اور تلی کھانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے اسلام اور مفتیان کرام اس مسلہ کے متعلق کہ
اوجھڑی کھانا کیسا ہے اگر کوئی آدمی یہ کہے اگر اس میں سے گندگی نکال کر اس کو پاک صاف کر کھا سکتے ہیں ایسا شخص کے بارے میں کیا حکم ہے
سائل:- اسرار حسین شاہ شہر اٹک پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
صورت مستفسره میں تلی کھانا جائز ہے ۔رہا اوجھڑی کا کھانا تو یہ ذہن نشیں رہے
حلال جانور کے سات اجزاء نص حدیث سے ممنوع ہیں۔ حدیث پاک میں ہے :
ما يحرم اکله من اجراء الحيوان سبعة الدم المسفوح والذکر و الانثيان، والقبل والغده والمثانه، والمرارة
جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے۔ ١ بہتا ہوا خون، ٢ آلہ تناسل، ٣ خصیے، ٤ پیشاب کی جگہ (فرج)، ٥ گلٹی، ٦۔ مثانہ، ٧ پتہ۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مثانہ پیشاب ٹھہرنے کی جگہ ہے اور اوجھری پاخانہ (غلاظت) کی جگہ ہے۔ پیشاب نجاست خفیفہ ہے اور پاخانہ نجاست غلیظہ ہے، لہذا جس طرح مثانہ مکروہ تحریمی ہے اسی طرح اوجھری آنتیں بھی مکروہ تحریمی ہیں۔
آپ فرما تے ہیں
بعض نے کہا مکروہ تنزیہی ہیں جبکہ پہلا قول زیادہ معتبر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٠ص ٣٤ دعوت اسلامی)
پر میرے خیال میں مکروہ تنزیہی ہونی چاہئے کیونکہ اس میں وجہ حرمت نہیں ہے کیونکہ فقہاء نے جہاں حلال جانور کے گوشت میں حرام اشیاء کو ذکر کئے ہیں یہ اس کے علاوہ ہے .اشیاء حرام میں اوجھڑی کا ذکر نہیں ۔
درمختار کے مسائل شتٰی میں مذکور ہے۔ والغدة، والخصیة، والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذکر۔ اهـ
ترجمہ
حلال جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے ١ بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٤ گلٹی ٦مثانہ ٧ پتہ
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 4191/4257)
اسی طرح
بدائع الصنائع میں ہے ۔
يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.
وروي عن مجاهد - رضي الله عنه - أنه قال: كره رسول الله صلى الله عليه وسلم - من الشاة الذكر والأنثيين والقبل والغدة والمرارة والمثانة والدم فالمراد منه كراهة التحريم ..
ترجمہ
حلال جانور میں جن اجزاء کا کھانا حرام ہے وہ سات ہے۔
١. بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٥ گلٹی ٦ مثانہ ٧ پتہ ۔
اللہ تعالی فرما تا ہے
’وہ (رسول) ستھری چیزیں ان کیلئے حلال فرماتے اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرتے ہیں۔
مذکورہ بالا سات چیزیں ایسی ہیں جنہیں صحت مند طبیعتیں خبیث سمجھتی ہیں، لہٰذا حرام ہیں۔
سیدنا مجاہد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے یہ اجزاء مکروہ قرار دئیے۔ آلہ تناسل، خصیئے، اگلی پیشاب گاہ، گلٹی، پتہ، مثانہ اور خون‘
حدیث میں مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - 1194/2127)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور.
.....................................
زہر سرپرستی قاضی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور.
.....................................
زہر سرپرستی قاضی
نیپال مفتی اعظم نیپال حضرت علامہ مفتی
محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔
٧/١٠/٢٠٢٠
٧/١٠/٢٠٢٠