Type Here to Get Search Results !

ٹخنہ سے نیچے کپڑا موڑ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4185)
ٹخنہ سے نیچے کپڑا موڑ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
حالت نماز میں ٹخنہ کے نیچے جو کپڑا لٹک رہا ہو اسے موڑ کر نماز پڑھنا یا اسی حالت میں نماز پڑھ لینا دونوں صورتوں میں نماز کا کیا حکم ہے؟
 برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- عبد الرحمٰن انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

پائچے ٹخنے سے نیچے مکروہ تنزیہی یعنی صرف خلاف اولی جبکہ بہ نیت تکبر نہ ہو صرح بہ فی العلمیگیریۃ وفیہ حدیث فی صحیح البخاری انک لست ممن یصنعہ خیلاء 
فتاو ی عالمگیری میں تصریح کی گئی اور اس بارے میں صحیح بخاری کی حدیث موجود ہے تم ان لوگوں میں سے نہیں جو بر بنائے تکبر تخنوں سے نیچے ازارلٹکاتے ہیں۔ 
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے سوال پر حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایاتھا
( فتاوی ہندیہ کتاب الکراھیۃ الباب التاسع نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۳۳)
صحیح البخاری کتاب اللباس باب من جرازارہ من غیر خیلاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۸۶۰
نماز میں ٹخنے سے نیچے ازارکاہونا دوحال سے خالی نہیں یاتو ازراہ کبر ہے
توحدیث پاک میں اسے قابل لعنت عمل کہا گیا ہے
عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "ما اسفل من الکعبین من الازار فی النار (رواہ البخاری حدیث نمبر141 باب اللباس)
لہذا نمازوغیرہ کی حالت میں بالخصوص کوئی ایسا لباس پینٹ یا پائجامہ پہننا جس سے ٹخنے ڈھک جائیں قطعا ناجائز ہوگا
یاتو ازراہ کبر نہیں ہے اورغیراختیاری طور پر ایسا ہوگیا،یا کسی یقینی قرینہ سے معلوم ہو کہ اسمیں کبر نہیں تو پھر یہ حکم نہیں لگے گابلکہ اسے ممنوع قرار دیاجائےگا، 
اب اگر بالفرض کوئی ایسا لمبا کپڑا پہن رکھا ہے،تو اسکے لئے بہترہے کہ وہ نیچے سے موڑکرٹخنے کھول لے،تاکہ اس عمل سے بچ جائے،کیونکہ ٹخنے کو ڈھکنے کے مقابل میں پائچہ موڑنے کی کراہت اھون (ہلکی) ہےجو صرف خلاف اولی ہے اسلئے کی کبر وعدم کبر میں امتیاز مشکل ہے بلکہ موڑنے میں کراہت ہی نہیں ہے 
جیساکہ مسلم شریف کی حدیث امرت ان اسجد علی سبعة اعظم و لا اکف ثوبا و لا شعرا سے بعض حضرات کا کہنا ہے کہ کپڑے موڑکر نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی ہے تو یاد رہے کہ اسکا مصداق آستین وغیرہ کا کپڑا موڑنا ہے،اسکا تعلق پائجامہ سے نہیں ہے،اسی طرح فقہ میں جو کف ثوب کا ذکر ملتا ہے اس سے مراد نمازی کا آستین چڑھا کر نماز میں داخل ہونا مراد ہے یا دوران نماز اپنے کپڑے کو آگے پیچھے سے سمیٹنا تاکہ مٹی وغیرہ نہ لگے
برخلاف نماز کے لئے پائجے چڑھانا یہ ایک نیک مقصد یعنی دوران نماز اس عمل سے بچنے کیلئے ہے جس کی ممانعت حدیث سے منصوص ہے،اور اسمیں نہ تو تکبر ہے اور نہ ہی بے ادبی جیساکہ علامہ ابن حجر فرماتے ہیں
پائینچے موڑنا کَفِّ ثوب کی حدیث کے تحت داخل نہیں
علامہ ابن حجر فرماتے ہیں کہ احادیث میں کفِّ ثوب کی جو ممانعت آئی ہے ،وہ ازار وغیرہ کے علاوہ میں ہے
 وَیُوٴْخَذُ مِنْہُ أنَّ النَّہْيَ عَنْ کَفِّ الثِّیَابِ فِي الصَّلاَةِ مَحَلُّہ فِيْ غَیْرِ ذَیْلِ الْازَارِ․․․ (فتح الباری۲/۳۱۶)
اس عبارت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نماز میں کف ثوب کی ممانعت ازار کے نچلے حصے کے علاوہ میں ہے
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بوقت نماز لائچے کو اوپر چڑھالیتا ہے،تویہ فعل مستحسن ہوگا نہ کہ مکروہ، اور نمازچونکہ موقعہ ہی اللہ کے سامنے فروتنی اور بندگی کے اظہار کاہے ،اس لئے نماز کی حالت میں ٹخنوں سے کپڑوں کا لٹکانا نامناسب عمل ہے
ٹخنہ سے نیچے لٹکنے والے پاجامہ اور پینٹ کے پائنچے کو اندرسے موڑکر اوپر کر نے کے بعد نماز پڑھی جائے تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی، چاہیےکہ اندر کی طرف سے موڑاجائے بہر صورت کراہت ختم ہوجائے گی۔
بہارشریعت میں ہے 
مرد کو ایسا پاجامہ پہننا جس کے پائنچے کے اگلے حصے پشت قدم پر رہتے ہوں مکروہ ہے کپڑوں میں اسبال یعنی اتنا نیچا کرتہ، جبہ، پاجامہ، تہبند پہننا کہ ٹخنے چھپ جائیں ممنوع ہے، یہ کپڑے آدھی پنڈلی سے لے کر ٹخنے تک ہوں یعنی ٹخنے نہ چھپنے پائیں مگر پاجامہ یا تہبند بہت اونچا پہننا آج کل وہابیوں کا طریقہ ہے، لہٰذا اتنا اونچا بھی نہ پہنےکہ دیکھنے والا وہابی سمجھے۔ اس زمانے میں بعض لوگوں نے پاجامے بہت نیچے پہننے شروع کردیے ہیں کہ ٹخنے تو کیا ایڑیاں بھی چھپ جاتی ہیں،حدیث میں اس کی بہت سخت ممانعت آئی ہے، یہاں تک کہ ارشاد فرمایا ’ٹخنے سے جو نیچا ہو، وہ جہنم میں ہے۔
خلاصہ کلام یہ کہ لٹکے ہوے بھی پڑھ سکتے ہیں اور اندر سے موڑ کر بھی پڑھ سکتے ہیں پر اندر سے موڑ لینا اچھا ہے 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/98/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area