Type Here to Get Search Results !

تصویر والی تعویذ گھر میں لگا سکتے ہیں یا گھر میں رکھ سکتے ہیں؟

(سوال نمبر 7051)
تصویر والی تعویذ گھر میں لگا سکتے ہیں یا گھر میں رکھ سکتے ہیں؟

.....................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس طرح کی  تصویر والی تعویذ گھر میں لگا سکتے ہیں یا گھر میں رکھ سکتے ہیں
قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی 
سائل:- عبداللہ ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل
 
مذکورہ تعویذ جوشیر کی شکل میں لکھی ہوئی ہے گھر میں رکھنا یا دیوار پر لٹکانا جائز نہیں ہے کسی بھی جگہ ایسی چیز لٹکانا جائز نہیں ہے جس میں جاندار کی تصویر ہو چونکہ شیر کی شکل میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کلمہ درود اور آیات قرآنیہ وغیرہ لکھنا جاندار کی صورت گری کی وجہ سے حرام ہے مزید برآں شئ معظم کا استخفاف بھی ہے۔
حدیث شریف میں ہے 
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً، وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً اھ 
(صحيح البخاري كِتَابٌ اللِّبَاسُ بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ. رقم الحديث: 5953)
آقا علیہ السلام نے فرمایا 
(اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے، ایک ذرہ پیدا کرے۔
دوسری حدیث میں ہے
 قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُصَوِّرُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ اھ (صحيح البخاري ، كِتَابٌ : الْأَدَبُ ، بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّهِ، وَقَالَ اللَّهُ : جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ. رقم الحدیث: 6109)
یعنی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 
قیامت کے دن ان لوگوں پر سب سے زیادہ عذاب ہو گا، جو یہ صورتیں بناتے ہیں
فتاوی شامی میں ہے 
 قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ
 (رد المحتار علی الدر المختار ج 2 ص 416 ، كتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، مطبوعہ دار عالم الکتب الریاض)
کتاب مجلس شرعی کے فیصلے 395 پر ہے
 قرآنی آیات اسم جلالت اسم رسالت یا متفرق کلمات قرآنی یا غیر قرآنی کو اس طرح بنانا کہ کسی جاندار کی تصویر بن جائے یہ جاندار کی صورت گری کی وجہ سے نہ حرام و نا جائز ہے مزید برآں شی معظم کا استخفاف بھی ہے ۔اور جاندار کی تصویر عزت سے گھر میں رکھنا بھی حرام ہے جس گھر میں جاندار کی تصویر ہو اس میں فرشتے نہیں آتے۔
حدیث شریف میں ہے
ان الملائکۃ لاتدخل بیتا فیہ صورۃ
(الصحیح البخاری ، کتاب البدء الخلق ، باب اذا قال احدکم اٰمین الخ ، ج 1 ص 179 ط کراچی)
یعنی جس گھر میں تصویر ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے 
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
ولا یجوز ان یعلق فی موضع شیئا فیہ صورۃ ذات روح
  (الفتاویٰ الھندیہ کتاب الکراھیۃ الباب العشرون فی الزینۃ واتخاذ الخادم للخدمة ، ج 5 ص 439 ط دار الكتب العلمية بيروت لبنان )
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازاً  اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے مٹانے کاحکم دیا؛ احادیث اس بارے میں حدِ تواتر پر ہیں  
(فتاویٰ رضویہ ج 21 ص 426 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
فتاویٰ بحر العلوم میں ہے 
کسی بھی ذی روح کی تصویر رکھنا حرام ہے 
(فتاویٰ بحر العلوم ج 5 ص507 ، مطبوعہ شبیر برادرز ، لاھور)
(اسی طرح مسائل ورلڈ میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area