(سوال نمبر 7064)
سنی مسجد میں دیوبندی جاتے ہیں ان سے مسجد کیسے بچائی جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سنی مسجد میں دیوبندی جاتے ہیں ان سے مسجد کیسے بچائی جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ سنی مسجد میں دیوبندی جاتے ہیں ان سے مسجد کیسے بچائی جائے؟قرآن وحدیث کی روشنی جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد شاداب نوری محلہ رستمٹولہ قصبہ سہسوان ضلع بدایوں شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہے یا کسی ضروریات دینہ یا ضروریات اہل سنت کا منکر ہے پھر اسے مسجد سے روکا جائے گا ورنہ نہیں آپ اس سے پوچھ لیں چونکہ وہابیہ اپنے کفری عقائد کی بناپر کافر و مرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور کفار کی نماز نماز ہی نہیں، تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اور وہ جان بوجھ کر مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جسے جان بوجھ کر بلند آواز سے کہتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکنے کاحکم ہے
فتاوی شامی میں ہے
يمنع منه وكذا كل مؤذ ولو بلسانه
یعنی مسجد سے ہر تکلیف دینے والے کو روکا جائے گا اگرچہ زبان سے تکلیف دینے والا ہو۔
(الدر المختار مع رد المحتار, ج٢, ص٤٣٥, کتاب الصلاۃ, باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
فتاوی رضویہ میں سوال ہوا غیر مقلدین کو ہماری مقلدین کی مسجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں؟
جواباً تحریر فرمایا یہ تو معلوم ہوچکا کہ نماز میں ان کا کوئی حق نہیں ،ان کی نماز نماز ہی نہیں،تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اوروہ قصدا مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جو قصدا اعتدال سے بھی زائد نکالتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکے جانے کاحکم ہے (فتاوی رضویہ مترجم, ج ٦, ص٦٣٠, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نیز تحریر فرماتے ہیں
انھیں مساجد میں ہرگز ہرگز نہ آنے دیاجائے
۔قال اﷲ تعالی: وعھدنا الی ابراہیم واسمعیل ان طھرابیتی الآية (سورۃ البقرہ آیۃ ١٢٥)
(اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو۔ کنزالایمان)
حدیث میں ہے
امرالنبی صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم ببناء المساجد فی الدور وان تنظف وتطیب (یعنی حضور اکرم صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے محلوں میں مساجد بنانے اور انھیں صاف و ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔)
نجاستیں درکنار قاذورات مثل آب دہن و آب بینی باآنکہ پاک ہیں مسجد سے ان کو دور کرنا واجب تو بدمذہب گمراہ لوگ کہ ہر نجس سے بدتر نجس ہیں۔حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:اھل البدع شرالخلق والخلیفۃ (یعنی بد مذہب تمام مخلوق سے برے تمام جہان سے بد تر ہیں۔)
دوسری حدیث میں ہے:اصحاب البدع کلاب اھل النار( یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔)
توایسے لوگوں کو خصوصا بحال فتنہ وفساد وہابیہ کی عادت قدیم ہے باوصف قدرت مساجد میں کیونکر آنے دیا جاسکتا ہے
(فتاویٰ رضویہ مترجم ‘ ج٦, ص٤٩٨, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سائل:- محمد شاداب نوری محلہ رستمٹولہ قصبہ سہسوان ضلع بدایوں شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہے یا کسی ضروریات دینہ یا ضروریات اہل سنت کا منکر ہے پھر اسے مسجد سے روکا جائے گا ورنہ نہیں آپ اس سے پوچھ لیں چونکہ وہابیہ اپنے کفری عقائد کی بناپر کافر و مرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور کفار کی نماز نماز ہی نہیں، تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اور وہ جان بوجھ کر مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جسے جان بوجھ کر بلند آواز سے کہتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکنے کاحکم ہے
فتاوی شامی میں ہے
يمنع منه وكذا كل مؤذ ولو بلسانه
یعنی مسجد سے ہر تکلیف دینے والے کو روکا جائے گا اگرچہ زبان سے تکلیف دینے والا ہو۔
(الدر المختار مع رد المحتار, ج٢, ص٤٣٥, کتاب الصلاۃ, باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
فتاوی رضویہ میں سوال ہوا غیر مقلدین کو ہماری مقلدین کی مسجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں؟
جواباً تحریر فرمایا یہ تو معلوم ہوچکا کہ نماز میں ان کا کوئی حق نہیں ،ان کی نماز نماز ہی نہیں،تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اوروہ قصدا مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جو قصدا اعتدال سے بھی زائد نکالتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکے جانے کاحکم ہے (فتاوی رضویہ مترجم, ج ٦, ص٦٣٠, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نیز تحریر فرماتے ہیں
انھیں مساجد میں ہرگز ہرگز نہ آنے دیاجائے
۔قال اﷲ تعالی: وعھدنا الی ابراہیم واسمعیل ان طھرابیتی الآية (سورۃ البقرہ آیۃ ١٢٥)
(اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو۔ کنزالایمان)
حدیث میں ہے
امرالنبی صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم ببناء المساجد فی الدور وان تنظف وتطیب (یعنی حضور اکرم صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے محلوں میں مساجد بنانے اور انھیں صاف و ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔)
نجاستیں درکنار قاذورات مثل آب دہن و آب بینی باآنکہ پاک ہیں مسجد سے ان کو دور کرنا واجب تو بدمذہب گمراہ لوگ کہ ہر نجس سے بدتر نجس ہیں۔حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:اھل البدع شرالخلق والخلیفۃ (یعنی بد مذہب تمام مخلوق سے برے تمام جہان سے بد تر ہیں۔)
دوسری حدیث میں ہے:اصحاب البدع کلاب اھل النار( یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔)
توایسے لوگوں کو خصوصا بحال فتنہ وفساد وہابیہ کی عادت قدیم ہے باوصف قدرت مساجد میں کیونکر آنے دیا جاسکتا ہے
(فتاویٰ رضویہ مترجم ‘ ج٦, ص٤٩٨, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(اسی طرح مسائل ورلڈ میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/08/2023
14/08/2023