Type Here to Get Search Results !

کیا سوتیلے بھائی بہن آپس میں نکاح کرسکتے ہیں؟

 (سوال نمبر 235)
 کیا سوتیلے بھائی بہن آپس میں نکاح کرسکتے ہیں؟
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، 
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک بیوہ عورت جس کے بچے جوان ہوں کسی ایسے شخص سے شادی کر لے جس کی بیوی فوت ہو گئی ہو اس شخص کے بھی بچے جوان ہوں تو شادی کے بعد کیا بچے بھی آپس میں شادی کرسکتے ہیں؟حوالہ ضرور ارشاد فرمائیں
سائل:- بنت حوا پنجاب پاکستان۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں سوتیلے بھائی بہن آپس میں نکاح نہیں کرسکتے کہ یہ دونوں محرمات نسب سے ہیں ۔قرآن مقدس نے محرمات نکاح تین طرح کی عورتوں کو قرار دیا ہے ۔
١ / محرمات نسب 
٢/ محرمات رضاعت 
٣/حرمت مصاہرت
بہن، حقیقی بہن ماں شریک بہن، باک شریک بہن پہلی قسم محرمات نسب میں داخل ہیں ۔اسی لئے سوتیلے بھائی بہن کا آپس میں نکاح کرنا حرام ہے۔
مصنف بہار شریعت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں 
بہن خواہ حقیقی ہو یعنی ایک ماں  باپ سے یا سوتیلی کہ باپ دونوں  کا ایک ہے اور مائیں  دو یا ماں  ایک ہے اور باپ دو سب حرام ہیں۔ (بہار شریعت ح 7ص 23 دعوت اسلامی)
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتا ہے ۔
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا ۔
تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں، اور (اسی طرح) تمہاری گود میں پرورش پانے والی وہ لڑکیاں جو تمہاری ان عورتوں (کے بطن) سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو (بھی حرام ہیں)، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی حرج نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) جو تمہاری پشت سے ہیں، اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں) جمع کرو سوائے اس کے کہ جو دورِ جہالت میں گزر چکا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
لہذاسوتیلے بھائی بہن کا آپس میں نکاح کرنا قطعا حلال نہیں بلکہ حرام قطعی ہے ۔۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
________(❤️)________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨ سرها نیپال۔٧/١٢/٢٠٢٠
الجواب صحیح 
مفتی ابو عطر محمد عبد السلام امجدی برکاتی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area