Type Here to Get Search Results !

کیا سعودی عرب کے کسی فرد سے روپیہ لے کر مسجد بنا سکتے ہیں

 (سوال نمبر 308)
کیا سعودی عرب کے کسی فرد سے روپیہ لے کر مسجد بنا سکتے ہیں
.....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  سعودی عرب کے آدمی سے روپیہ لیکر مسجد ان کے روپیہ سے بنانا جائز ہے ؟۔حوالہ کےساتھ جواب عنایت فرماٸیں ۔
 سائل:-محمدرفیق رضا برکاتی گجرارمول نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
سعودی عرب کے کسی فرد سے روپیہ لے مسجد بنا نا جائز ہے ۔
  شرعا کوئی قباحت نہیں آگر وہ اپنی خوشی سے دے رہا ہو البتہ اس سے درخواست کرنا جائز نہیں ہے ، حمیتِ ایمانی وغیرت اسلامی کے بھی سخت خلاف ہے، لیکن اگر کوئی نیازمندانہ طور پر پیش کرے اور ذمہ داران کا دل گواہی دیتا ہو کہ لے کر مسجد بنا نے کی وجہ سے کسی مفسدہ وخرابی کا اندیشہ نہیں ہے تو رقم لے کر مسجد کے لئے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر خرابیوں کا اندیشہ ہو یا کسی دلیل سے اس کے مال کے حرام و غصب وغیرہ کا ہونا ظاہر ہو تو لینا جائز نہیں 
بقول اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کافر کا روپیہ مسجد میں استعمال کر سکتےہیں ۔
 کہ مال مباح ہے شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
 پر اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ مسلمان کو ہبہ کردے اور مسلمان اپنی طرف سے مسجد بنا ئے 
واضح رہے کہ آج کل اس طرح کا روپیہ دے کر مسجد بنا کر پھر امام بھیجتے ہیں پھر اہل سنت کی مسجد کو قبضہ کرتے ہیں اور اپنا عقائد فاسدہ ہم پر مسلط کرنے کی کوشش و سعی کرتے ہیں اگر یہ سب خدشات ہوں تو اس کی رقم سے مسجد بنا جائز نہیں ہے ۔
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
 ؛ مسجد لگانے کو روپیہ اگر اس طور پر دیتا ہے کہ مسجد یا مسلمان پر احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں کوئی مداخلت رہے گی تو لینا جائز نہیں ؛؛ اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتاہے تو حرج نہیں جبکہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راہیبوں ؛ مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں بھی اسلم وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہیبہ کردے مسلمان اپنی طرف سے لگائے ؛؛(فتاویٰ رضویہ ج ١٦ص ٥١٧دعوت اسلامی سوفٹویر)
 فــبــذالـــک اگے تحریر فرماتے ہیں اگر اس نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپیہ دیتے وقت صراحتہ کہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوادو مسلمان نے ایساہی کیا تو وہ مسجد ضرور مسجد ہوگی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے
 (لانه انما یکون اذنا للمسلم بشراء الآلات للمسجد بماله)
لھذا اگر کافر اپنے روپئے کو نیاز مندانہ دے یا مسلمان یا مسلمان کو روپیہ ہیبہ کردے تو اس سے مسجد بنانا اور اس میں نماز پڑھنا جائز ؛؛
(فتاوی رضویہ ج ١٦ص ٢٩٧دعوت اسلامی سوفٹویر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال 
ژ15/1/2021

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area