(سوال نمبر 2035)
صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟
.....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کہ بارے میں کہ
صلاۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
سائل:- محمد گلاب لہان ضلع سرہا نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
١/ سب سے پہلے نیت کر کے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور حسبِ معمول ثناء پڑھے سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰى جَدُّكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ‘‘
پھرأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ اور بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِپڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے:
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ‘
٢/ رکوع میں جانے کے بعد حسبِ معمول تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ‘پڑھے، پھر دس مرتبہ مذکورہ بالا تسبیح پڑھے، اس کے بعد رکوع سے اٹھے۔
٣/ رکوع سےاٹھتے ہوئے پہلے حسبِ معمول’سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه کہے اور کھڑا ہو کر رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدکہے، پھرکھڑے کھڑے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے۔
٤/ پھر اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدے میں جائے اور حسبِ معمول سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھے، پھر سجدے میں دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے، اس کے بعد ’’
اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہہ کر سجدے سے اٹھے۔
٥/ سجدے سے اٹھ کر بیٹھے اور بیٹھے بیٹھے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے پھراَللّٰهُ أَکْبَرُ کہہ کر دوسرے سجدے میں جائے۔
٦ / دوسرے سجدے میں بھی حسبِ معمول پہلے سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھے پھر سجدے میں دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے۔
٧/ دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کرمذکورہ بالا تسبیح دس مرتبہ پڑھے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔
اس طرح ایک رکعت میں پچھتر(۷۵) مرتبہ یہ تسبیحات پڑھی گئیں، اسی طرح باقی تین رکعتیں بھی پڑھ لے۔یوں چار رکعتوں میں کل تین سو تسبیحات ہو جائیں گی، دوسری اور چوتھی رکعت کے قعدے میں یہ تسبیحات التحیات پڑھنے کے بعد پڑھے۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
صلاۃ التسبیح نماز میں بے انتہا ثواب ہے بعض محققین فرماتے ہیں اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا مگر دین میں سُستی کرنے والا۔۔
حدیث پاک میں ہے
نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے چچا کیا میں تم کو عطا نہ کروں کیا میں تم کو بخشش نہ کروں کیا میں تم کو نہ دوں تمھارے ساتھ احسان نہ کروں دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو ﷲ تعالیٰ تمھارے گناہ بخش دے گا۔ اگلا پچھلا پُرانا نیا جو بھول کرکیا اور جو قصداً کیا چھوٹا اور بڑا پوشیدہ اور ظاہر، اس کے بعد صلاۃ التسبیح کی ترکیب تعلیم فرمائی پھر فرمایا کہ اگر تم سے ہو سکے کہ ہر روز ایک بار پڑھو تو کرو اور اگر روز نہ کرو تو ہر جمعہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار ۔
اور اس کی ترکیب ہمارے طور پر وہ ہے جو سنن ترمذی شریف میں بروایت عبدﷲ بن مبارک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ مذکور ہے،
فرماتے ہیں ﷲ اکبر کہہ کر سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰـہَ غَیْرُکَ پڑھے پھر یہ پڑھے سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُ للہ وَلَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرْ
پندرہ بار پھر اَعُوْذُ اور بِسْمِ اللہ اور اَلْحَمْد اور سورت پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے پھر رکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سر اٹھائے اور بعد تسمیع و تحمید دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس بار کہے پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ یوہیں چار رکعت پڑھے ہر رکعت میں ۷۵ بار تسبیح اور چاروں میں تین سو ہوئیں اور رکوع و سجود میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ، سبُحْاَنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی
کہنے کے بعد تسبیحات پڑھے
حدیث پاک میں ہے
ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ کو معلوم ہے اس نماز میں کون سورت پڑھی جائے؟ فرمایا: سورۂ تکاثر والعصر اور قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ اور قُلْ هُوَ اللّٰهُ اور بعض نے کہا سورۂ حدید اور حشر اور صف اور تغابن۔
یاد رہے کہ اگر سجدۂ سہو واجب ہو اور سجدے کرے تو ان دونوں میں تسبیحات نہ پڑھی جائیں اور اگر کسی جگہ بھول کر دس بار سے کم پڑھی ہیں تو دوسری جگہ پڑھ لے کہ وہ مقدار پوری ہو جائے اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد جو دوسرا موقع تسبیح کا آئے وہیں پڑھ لے مثلاً قومہ کی سجدہ میں کہے اور رکوع میں بھولا تو اسے بھی سجدہ ہی میں کہے نہ قومہ میں کہ قومہ کی مقدار تھوڑی ہوتی ہے اور پہلے سجدہ میں بھولا تو دوسرے میں کہے جلسہ میں نہیں
تسبیح اُنگلیوں پر نہ گنے بلکہ ہو سکے تو دل میں شمار کرے ورنہ اُنگلیاں دبا کر۔
ہر وقت غیر مکروہ میں یہ نماز پڑھ سکتا ہے اور بہتر یہ کہ ظہر سے پہلے پڑھے۔
حدیث پاک میں ہے
ابن عباس رضیﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی، کہ اس نماز میں سلام سے پہلے یہ دُعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَ لُکَ تَوْفِیْقَ اَھْلِ الھُدٰی وَاَعْمَالَ اَھْلِ الْیَقِیْنِ وَمُنَاصَحَۃَ اَھْلِ التَّوْبَۃِ وَعَزْمَ اَھْلِ الصَّبْرِ وَجِدَّ اَھْلِ الْخَشْیَۃِ وَطَلَبَ اَھْلِ الرَّغْبَۃِ وَتَعَبُّدَ اَھْلِ الْوَرَعِ وَعِرْفَانَ اَھْلِ الْعِلْمِ حَتّٰی اَخَافَکَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَ لُکَ مَخَافَۃً تَحْجُزُنِیْ عَنْ مَعَاصِیْکَ حَتّٰی اَعْمَلَ بِطَاعَتِکَ عَمَلاً اَسْتَحِقُّ بِہٖ رِضَاکَ وَحَتّٰی اُنَاصِحَکَ بِالتَّوْبَۃِ خَوْفًا مِّنْکَ وَحَتّٰی اُخْلِصَ لَکَ النَّصِیْحَۃَ حُبًّا لَّکَ وَحَتّٰی اَ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ فِیْ الْاُمُوْرِ حُسْنَ ظَنٍّم بکَ سُبْحٰنَ خَالِقِ النُّوْرِ۔
ترجمہ اے اللہ عزوجل میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ہدایت والوں کی توفیق اور یقین والوں کے اعمال اور اہل توبہ کی خیر خواہی اور اہل صبر کا عزم اور خوف والوں کی کوشش اور رغبت والوں کی طلب اور پرہیزگاروں کی عبادت اور اہل علم کی معرفت تاکہ میں تجھ سے ڈروں ۔ اے اللہ عزوجل میں تجھ سے ایسا خوف مانگتا ہوں جو مجھے تیری نافرمانیوں سے روکے، تاکہ میں تیری طاعت کے ساتھ ایسا عمل کروں جس کی وجہ سے تیری رضا کا مستحق ہو جاؤں ، تاکہ تیرے خوف سے خالص توبہ کروں اور تاکہ تیری محبت کی وجہ سے خیر خواہی کو تیرے لیےخالص کروں اور تاکہ تمام امور میں تجھ پر توکل کروں ، تجھ پر نیک گمان کرتے ہوئے، پاک ہے نور کا پیدا کرنے والا۔ (ماخوذ از بہار ح ٤ ص ٦٨٨/ ٨٩ ٦مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟
.....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کہ بارے میں کہ
صلاۃ التسبیح پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
سائل:- محمد گلاب لہان ضلع سرہا نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
١/ سب سے پہلے نیت کر کے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور حسبِ معمول ثناء پڑھے سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰى جَدُّكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ‘‘
پھرأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ اور بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِپڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے:
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ‘
٢/ رکوع میں جانے کے بعد حسبِ معمول تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ‘پڑھے، پھر دس مرتبہ مذکورہ بالا تسبیح پڑھے، اس کے بعد رکوع سے اٹھے۔
٣/ رکوع سےاٹھتے ہوئے پہلے حسبِ معمول’سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه کہے اور کھڑا ہو کر رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدکہے، پھرکھڑے کھڑے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے۔
٤/ پھر اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدے میں جائے اور حسبِ معمول سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھے، پھر سجدے میں دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے، اس کے بعد ’’
اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہہ کر سجدے سے اٹھے۔
٥/ سجدے سے اٹھ کر بیٹھے اور بیٹھے بیٹھے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے پھراَللّٰهُ أَکْبَرُ کہہ کر دوسرے سجدے میں جائے۔
٦ / دوسرے سجدے میں بھی حسبِ معمول پہلے سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ تین مرتبہ پڑھے پھر سجدے میں دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے۔
٧/ دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کرمذکورہ بالا تسبیح دس مرتبہ پڑھے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔
اس طرح ایک رکعت میں پچھتر(۷۵) مرتبہ یہ تسبیحات پڑھی گئیں، اسی طرح باقی تین رکعتیں بھی پڑھ لے۔یوں چار رکعتوں میں کل تین سو تسبیحات ہو جائیں گی، دوسری اور چوتھی رکعت کے قعدے میں یہ تسبیحات التحیات پڑھنے کے بعد پڑھے۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
صلاۃ التسبیح نماز میں بے انتہا ثواب ہے بعض محققین فرماتے ہیں اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا مگر دین میں سُستی کرنے والا۔۔
حدیث پاک میں ہے
نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے چچا کیا میں تم کو عطا نہ کروں کیا میں تم کو بخشش نہ کروں کیا میں تم کو نہ دوں تمھارے ساتھ احسان نہ کروں دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو ﷲ تعالیٰ تمھارے گناہ بخش دے گا۔ اگلا پچھلا پُرانا نیا جو بھول کرکیا اور جو قصداً کیا چھوٹا اور بڑا پوشیدہ اور ظاہر، اس کے بعد صلاۃ التسبیح کی ترکیب تعلیم فرمائی پھر فرمایا کہ اگر تم سے ہو سکے کہ ہر روز ایک بار پڑھو تو کرو اور اگر روز نہ کرو تو ہر جمعہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار ۔
اور اس کی ترکیب ہمارے طور پر وہ ہے جو سنن ترمذی شریف میں بروایت عبدﷲ بن مبارک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ مذکور ہے،
فرماتے ہیں ﷲ اکبر کہہ کر سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰـہَ غَیْرُکَ پڑھے پھر یہ پڑھے سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُ للہ وَلَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرْ
پندرہ بار پھر اَعُوْذُ اور بِسْمِ اللہ اور اَلْحَمْد اور سورت پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے پھر رکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سر اٹھائے اور بعد تسمیع و تحمید دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس بار کہے پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ یوہیں چار رکعت پڑھے ہر رکعت میں ۷۵ بار تسبیح اور چاروں میں تین سو ہوئیں اور رکوع و سجود میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ، سبُحْاَنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی
کہنے کے بعد تسبیحات پڑھے
حدیث پاک میں ہے
ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ کو معلوم ہے اس نماز میں کون سورت پڑھی جائے؟ فرمایا: سورۂ تکاثر والعصر اور قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ اور قُلْ هُوَ اللّٰهُ اور بعض نے کہا سورۂ حدید اور حشر اور صف اور تغابن۔
یاد رہے کہ اگر سجدۂ سہو واجب ہو اور سجدے کرے تو ان دونوں میں تسبیحات نہ پڑھی جائیں اور اگر کسی جگہ بھول کر دس بار سے کم پڑھی ہیں تو دوسری جگہ پڑھ لے کہ وہ مقدار پوری ہو جائے اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد جو دوسرا موقع تسبیح کا آئے وہیں پڑھ لے مثلاً قومہ کی سجدہ میں کہے اور رکوع میں بھولا تو اسے بھی سجدہ ہی میں کہے نہ قومہ میں کہ قومہ کی مقدار تھوڑی ہوتی ہے اور پہلے سجدہ میں بھولا تو دوسرے میں کہے جلسہ میں نہیں
تسبیح اُنگلیوں پر نہ گنے بلکہ ہو سکے تو دل میں شمار کرے ورنہ اُنگلیاں دبا کر۔
ہر وقت غیر مکروہ میں یہ نماز پڑھ سکتا ہے اور بہتر یہ کہ ظہر سے پہلے پڑھے۔
حدیث پاک میں ہے
ابن عباس رضیﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی، کہ اس نماز میں سلام سے پہلے یہ دُعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَ لُکَ تَوْفِیْقَ اَھْلِ الھُدٰی وَاَعْمَالَ اَھْلِ الْیَقِیْنِ وَمُنَاصَحَۃَ اَھْلِ التَّوْبَۃِ وَعَزْمَ اَھْلِ الصَّبْرِ وَجِدَّ اَھْلِ الْخَشْیَۃِ وَطَلَبَ اَھْلِ الرَّغْبَۃِ وَتَعَبُّدَ اَھْلِ الْوَرَعِ وَعِرْفَانَ اَھْلِ الْعِلْمِ حَتّٰی اَخَافَکَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَ لُکَ مَخَافَۃً تَحْجُزُنِیْ عَنْ مَعَاصِیْکَ حَتّٰی اَعْمَلَ بِطَاعَتِکَ عَمَلاً اَسْتَحِقُّ بِہٖ رِضَاکَ وَحَتّٰی اُنَاصِحَکَ بِالتَّوْبَۃِ خَوْفًا مِّنْکَ وَحَتّٰی اُخْلِصَ لَکَ النَّصِیْحَۃَ حُبًّا لَّکَ وَحَتّٰی اَ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ فِیْ الْاُمُوْرِ حُسْنَ ظَنٍّم بکَ سُبْحٰنَ خَالِقِ النُّوْرِ۔
ترجمہ اے اللہ عزوجل میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ہدایت والوں کی توفیق اور یقین والوں کے اعمال اور اہل توبہ کی خیر خواہی اور اہل صبر کا عزم اور خوف والوں کی کوشش اور رغبت والوں کی طلب اور پرہیزگاروں کی عبادت اور اہل علم کی معرفت تاکہ میں تجھ سے ڈروں ۔ اے اللہ عزوجل میں تجھ سے ایسا خوف مانگتا ہوں جو مجھے تیری نافرمانیوں سے روکے، تاکہ میں تیری طاعت کے ساتھ ایسا عمل کروں جس کی وجہ سے تیری رضا کا مستحق ہو جاؤں ، تاکہ تیرے خوف سے خالص توبہ کروں اور تاکہ تیری محبت کی وجہ سے خیر خواہی کو تیرے لیےخالص کروں اور تاکہ تمام امور میں تجھ پر توکل کروں ، تجھ پر نیک گمان کرتے ہوئے، پاک ہے نور کا پیدا کرنے والا۔ (ماخوذ از بہار ح ٤ ص ٦٨٨/ ٨٩ ٦مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٤/٣/٢٠٢٢
٤/٣/٢٠٢٢